فائز عیسیٰ کی بندیال سے منہ پھیرنے کی کہانی کیا ہے؟

ایک طرف جہاں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال حکومت مخالف جارحانہ حکمت عملی سے پیچھے ہٹتے نظر آتے ہیں وہیں دوسری طرف سپریم کورٹ ججزکے باہمی اختلافات بھی ختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔سوشل میڈیا پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جسٹس بندیال کو نظر انداز کر کے منہ پھیرنے کی وائرل ویڈیو کو ججز کے باہمی اختلافات کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا تھا تاہم اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس عمرعطابندیال کو نظرانداز کرنے کے تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں قصدا ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر پیونی جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے یکم جون کو وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کی حلف برداری میں وائرل ہونے والے ویڈیو کلب سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان کو نظر انداز کرنے حوالے سے میڈیا میں چلنے والوں خبروں کی تردید کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’حلف برداری کے موقع پر چیف جسٹس وفاقی شرعی کورٹ جسٹس اقبال حمید الرحمٰن اور ان کی اہلیہ کو مبارک باد دینے ان کے پاس گیا جہاں میری سب سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال سے ملاقات ہوئی‘۔وضاحتی بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اس کے بعد جب میں سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس سید محمد انوار کے پاس کھڑا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی وہاں ان سے ملنے کے لیے پہنچے، عین اسی لمحے جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی اہلیہ نے اپنے بعض رشتہ داروں سے میرا تعارف کروانا چاہا جس کے سبب میں ان کی طرف متوجہ ہو گیا‘۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’یہ لمحہ کسی نے ریکارڈ کر لیا، جس سے یہ تاثر گیا کہ میں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مصافحہ نہیں کیا حالانکہ قبل ازیں میں ان سے مل چکا تھا‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا میں غلط تاثر بنایا گیا لیکن میں درخواست کرتا ہوں کہ جھوٹی خبریں نہ پھیلائی جائیں کیونکہ اس سے غیر ضروری نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ میں نے اور میرے خاندان نے جھوٹی خبروں کا خمیازہ بھگتا ہے۔قاضی فائز عیسی نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جھوٹی خبریں دینا گناہ ہے۔
بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ ’اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں قصداً ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے‘۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’میں بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کے لیے اپنے منصب کے حلف کا پابند ہوں، اس کے برخلاف کسی چیز کی تائید نہیں کر سکتا‘۔سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ ’خلاف حقائق ایک متنازع بیانیہ گھڑنا ادارے کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے‘۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے بیان میں اس امر پر زور دیا کہ ’ہمیں غیرضروری امور پر پڑنے کے بجائے مل کر ایسے مضبوط عدالتی نظام کی تعمیر کرنی چاہیے جس کی ساری توجہ فوری انصاف کی فراہمی پر ہو‘۔
واضح رہے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے ذریعے یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی کہ قاضی فائز عیسیٰ نے دورانِ تقریب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا سامنا کرنے کے بجائے ان سے منہ پھیرتے ہوئے دوسری سمت روانہ ہوگئے تھے۔علاوہ ازیں اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد2 جون کی صبح ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ہمراہ شجرکاری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ شجرکاری مہم میں قاضی فائز عیسیٰ کی شرکت یہ بتانے کے لیے کافی تھی کہ سوشل میڈیا جو تاثر دے رہا ہے وہ سراسر غلط ہے، تاہم پھر قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان دینا ضروری سمجھا تاکہ غلط فہمی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔