فرح خان کو بشری بی بی کی فرنٹ پرسن کیوں کہا جاتا ہے؟


وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوتے ہی ان کی اہلیہ بشری بی بی پر لگنے والے وہ تمام الزامات اب مین سٹریم میڈیا پر بھی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جو پچھلے ساڑھے تین برس میں صرف سوشل میڈیا پر سنائی دیتے تھے۔ ان میں سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ عمران خان کہ اہلیہ بشری بی بی اپنی خاص دوست فرح خان کے ذریعے پنجاب میں اربوں روپے کی کرپشن کی۔ فرح خان، فرح گجر اور فرحت شہزادی، یہ تمام نام ایک ہی خاتون کے ہیں جن پر گذشتہ چند دنوں میں حزبِ اختلاف کے متعدد رہنماؤں اور تحریک انصاف کے ناراض اراکین کی جانب سے لگائے جانے والے کرپشن کے الزامات کے بعد سوشل میڈیا پر کافی بحث کی جا رہی ہے اور ان ہی خاتون اول بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ فروغ خان عمران خان کی حکومت ختم ہوتے ہی اپنے شوہر کے ہمراہ بیرون ملک روانہ ہو چکی ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز شریف نے فرح خان کو بنی گالہ کی بروکر قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔
بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی شادی اور بعد میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد فرح خان کا نام پہلی مرتبہ منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد وہ خاتول اول بشریٰ بی بی کے ہمراہ بیشتر مرتبہ دکھائی دیں۔ فرح اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی اپنی اور بشریٰ بی بی کی تصاویر اکثر لگاتی تھیں۔
عمران خان کے دور حکومت میں بھی کئی حلقوں کی جانب سے اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا تھا کہ آخر یہ فرح خان ہیں کون؟ اس سوال کے جواب میں اکثر سرگوشیاں کی جاتی تھیں، لیکن دو روز قبل پی ٹی آئی کے ناراض رکن اور سابق صوبائی وزیر علیم خان نے فرح خان کا نام لیتے ہوئے ان پر کافی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں اور بقول علیم خان عمران خان اس بارے میں سب جانتے تھے۔ علیم خان کے اس الزام سے قبل سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی اسی نوعیت کے الزامات عائد کر چکے ہیں جبکہ گذشتہ روز مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز بھی حکومت میں فرح خان کے سرکاری معاملات میں مبینہ مداخلت کی بات کی۔
اگرچہ فرح خان نے اس حوالے سے کبھی کوئی وضاحت یا تردید پیش نہیں کی تاہم سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بزدار نے کہا کہ ’علیم خان ،چوہدری سرور اور دیگر اپوزیشن ارکان کے من گھڑت الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور بلا ثبوت الزام تراشی کی مذمت کرتا ہوں۔ پنجاب میں تقرر و تبادلے میرٹ اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہوتے ہیں۔‘ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عثمان بزدار کو فرح خان کے شوہر احسن جمیل گجر نے ہی عمران خان سے ملوایا تھا اور وزیر اعلی بنانے کی سفارش کی تھی۔
اگرچہ فرح خان کی جانب سے تو اب تک کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا لیکن یکم اپریل کو وزیر اعظم عمران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اپوزیشن کو میرے خلاف کوئی بات نہیں مل رہی تو وہ میری بیوی کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور ان کی دوست فرح کی کردار کشی کی مہم چلا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب بشریٰ بی بی کے بیٹے موسی مانیکا نے کہا ہے کہ فرح خان کی کرپشن کا مانیکا خاندان سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موصوفہ مستقل بنیادوں پر دبئی شفٹ ہوگئی ہیں اور اس موقع پر ایسا کر کے انہوں نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
اپوزیشن اور پی ٹی آئی ناراض اراکین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر بی بی سی نے فرح خان سے رابطہ کیا اور انھیں سوالات بھی بھیجے، لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ فرح خان کے خاندانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ اس وقت دبئی میں ہیں جبکہ اُن کے شوہر احسن جمیل گجر چند روز قبل ہی امریکہ روانہ ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ احسن جمیل گجر کا نام 2018 میں تب منظر عام پر آیا تھا جب پنجاب کے شہر پاکپتن میں وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی بیٹی کے ساتھ پولیس کے مبینہ ناروا سلوک پر ڈسٹرکٹ پولیس افسر کا تبادلہ ہوا۔ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا جس کے دوران پولیس انکوائری رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے قریبی دوست سمجھے جانے والے احسن جمیل گجر نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بلا کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے کو کہا تھا۔
فرح خان کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن جمیل گجر اکثر امریکہ آتے جاتے رہتے ہیں کیونکہ اُن کے جگر کا ٹرانسپلانٹ ہوا تھا جس کے بعد وہ کچھ عرصے کے بعد امریکہ اپنا چیک اپ کروانے جاتے ہیں۔ فرح خان کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے اُن کے سسرالی رشتہ دار کا کہنا تھا کہ فرح کی شادی نوے کی دہائی میں احسن گجر سے ہوئی جو پہلے سے ہی شادی شدہ تھے۔ احسن جمیل گجر مسلم لیگ نون سے الیکشن لڑنے والے ایم پی اے چوہدری اقبال گجر کے بیٹے ہیں۔ انکے فیملی ذرائع نے بتایا کہ ’احسن نے فرح کو لاہور ڈی ایچ اے میں گھر لے کر دے رکھا تھا اور اسی گھر میں عمران خان اور بشری بی بی کا نکاح بھی ہوا تھا۔‘
شادی کی جو تصویر تحریک انصاف کی جانب سے جاری کی گئی اس میں جہانگیر ترین گروپ کے رکن عون چوہدری، زلفی بخاری کے علاوہ فرح خان کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جو ان کی بشری بی بی سی قربت کو ظاہر کرتا ہے۔ فرح خان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ شیخوپورہ کے نزدیک ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی فرح نے لاہور میں مختلف جگہوں پر نوکریاں بھی کیں اور ایک زمانے میں ماڈلنگ بھی کرتی رہیں۔ اسی دوران ان کی احسن جمیل گجر سے ملاقات ہوئی اور بعدازاں انھوں نے ماڈلنگ چھوڑ کر احسن گجر سے شادی کر لی۔
بتایا جاتا ہے کہ فرح خان اور بشریٰ بی بی کو اکثر لاہور کے سوشل سرکلز میں بھی ایک ساتھ دیکھا جاتا تھا۔ فرح اور بشری کے قریبی تعلق کے ثبوت فرح خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی موجود ہیں جہاں وہ اکثر بنی گالہ میں بنائی اپنی تصاویر سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کرتی تھیں۔ ایسی ہی کچھ تصاویر میں انہیں عمران خان اور ان کے کتے شیرو کے ساتھ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ مریم نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ فرح خان وزیر اعلی بزدار کے اختیارات استعمال کرتی تھیں اور ہر مہینے کروڑوں روپے کماتی تھیں۔
سینئیر صحافی رئیس انصاری نے حال ہی میں سرگودھا روڈ پر واقع فرح خان کے گاؤں ماچھی کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ فرح خان کا تعلق شیخ برادری کے ایک زمیندار گھرانے سے ہے اس لیے یہ کہنا غلط ہو گا کہ اُن کا تعلق کسی نیم متوسط گھرانے سے تھا اور چند ہی سالوں میں وہ امیر ہو گئیں، جیسا کہ سوشل میڈیا پر دعوے کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’فرح کے گاؤں کے حالات بزدار کے دور حکومت میں بدل گے اور وہاں کارپٹڈ سڑکیں، بجلی کے نئے کھمبے، ٹرانسفارمرز، ہسپتال اور ہر قسم کی سہولت پہنچ گئی۔ فرح کے گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ یہ تمام ترقیاتی کام گذشتہ ایک سال میں فرح خان کے توسط سے ہوئے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے اپوزیشن کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ فرح خان بشری بی بی کی فرنٹ پرسن تھیں جبکہ ان کے شوہر احسن جمیل گجر خاورمانیکا کے فرنٹ مین تھے اور دونوں نے مل کر پچھلے ساڑھے تین برس میں اربوں روپے کمائے۔

Related Articles

Back to top button