لندن میں نوازشریف مخالف ایک اور سازش بے نقاب

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم کو لندن میں پھنسانے کیلئے رچائی گئی ایک بڑی سازش بے نقاب ہو گئی۔نواز شریف کے لندن آفس کی طرف سے جاری کیےگئے اعلامیے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز  شریف کے نام پر لندن میں نامعلوم افراد نے تین گاڑیاں رجسٹرکرالیں۔ ان گاڑیوں کا کسی جرم یا دہشت گردی کے لیے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے شکایات جمع کروانے کے بعد سٹی آف لندن پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، نوازشریف لندن آفس کے ترجمان  خرم بٹ نے پولیس کو خدشات سے آگاہ کر دیا ہے، خرم بٹ کا کہنا ہےکہ نواز  شریف کے نام رجسٹرڈ گاڑیاں دہشت گردی اور  دھوکہ دہی میں استعمال ہوسکتی ہیں،گاڑیوں کی تفصیل متعلقہ محمکمہ ڈی وی ایل اے نے ایون فیلڈ کو بھیجیں، مارچ میں نواز  شریف آفس نے ڈی وی ایل اے کو فراڈ  سے آگاہ کر دیا تھا۔

خرم بٹ کے مطابق  اپریل 2023 میں ایک اور گاڑی نواز  شریف کے نام پر رجسٹر ہوئی، نواز شریف کے نام تیسری گاڑی کا ٹریفک جرمانے کے وقت پتہ چلا، دوسروں کے نام پر گاڑی رجسٹر کرانے والے جلد  پکڑے  جائیں گے،  پولیس کو بتایا ہےکہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز اس فراڈ میں ملوث ہوسکتے ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی رضامندی یا ان کے علم میں لائے بغیر ان کے نام پر تین گاڑیوں کی رجسٹریشن کے انکشاف کے بعد لندن پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے واضح رہے کہ نواز شریف کو سب سے پہلے ان کے نام پر جعلی رجسٹرڈ گاڑیوں کے بارے میں اس وقت پتا چلا جب ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی نے ایون فیلڈ ہاؤس میں ان کی رہائش گاہ پر ایک خط بھیجا جس میں ان سے منسوب گاڑی کی رجسٹریشن کی تفصیلات درج تھیں۔اس تمام صورتحال نے نواز شریف کے دفتر کو مارچ میں ہونے والی سرگرمی کی رپورٹ ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی کو دینے پر مجبور کیا اور جس کے نتیجے میں تحقیقات شروع ہوئیں۔

لندن میں مقیم مسلم لیگ(ن) کے ترجمان خرم بٹ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ اس طرح کا دوسرا واقعہ پیش آیا اور سابق وزیراعظم کے نام سے ایک اور گاڑی رجسٹرڈ کی گئی۔ان کے نام سے ایک تیسری گاڑی اس وقت دریافت ہوئی جب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ جاری کیا گیا اور اس عمل کو خرم بٹ نے مجرمانہ مقاصد کے لیے مسلم لیگ(ن) کے رہنما کے نام اور شہرت کا استعمال کرنے کی کوشش کو بے نقاب کرنے کے طور پر بیان کیا۔

لندن کے حکام تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان گاڑیوں کو غلط طریقے سے رجسٹر کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی نے نواز شریف کو مطلع کیا کہ ان کا نام گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن انہیں مشورہ دیا کہ وہ پولیس کے ساتھ معاملے میں تعاون کریں کیونکہ اس سے ان کے نام پر کیے گئے ایک دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ نواز شریف کا نام جان بوجھ کر غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے،اور انہیں شبہ ہے کہ اس فراڈ کے پیچھے پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کاہاتھ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم و قائد ن لیگ نواز شریف پچھلے کچھ عرصے سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔ نواز شریف عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد قید کاٹ رہے تھے، تاہم دوران قید ان کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں ضمانت پر رہائی دے کر علاج کیلئے بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی۔ عدالت نے نواز شریف کو  علاج کے غرض سے لندن جانے کی اجازت دی تھی، تاہم قائد ن لیگ لمبے عرصے سے لندن میں ہی قیام پذیر ہیں اور وہیں سے پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں اور پچھلے کچھ عرصے سے ان کی واپسی کے متعدد اعلانات کئے گئے تاہم ان میں سے تاحال کسی پر بھی عمل نہیں کیا جا سکا۔

Related Articles

Back to top button