ایمان یاسین اسرائیل کی پہلی باحجاب مسلم رکن پارلیمان منتخب

اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار ایک باحجاب فلسطینی نژاد اسرائیلی مسلمان خاتون نے رکن پارلیمنٹ منتخب تاریخ رقم کردی۔
اسرائیل کی عرب مسلم اقلیتی آبادی نے رواں ہفتے ہونے والے عام انتخابات میں ایک حجاب پوش خاتون کو منتخب کرکے ملکی پارلیمان میں پہنچا دیا۔ وہ اسکارف پہننے والی پہلی مسلم خاتون رکنِ پارلیمان ہیں۔55 سالہ ایمان یاسین خطیب اسرائیل کی 120 رکنی پارلیمان (کنیسٹ) میں جوائنٹ لسٹ کولیشن کے دیگر 15 ارکان کے ساتھ پہنچی ہیں۔
ایمان یاسین خطیب کو سیاست اور حکومت کا طویل تجربہ ہے اور وہ رکن پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے سے قبل مقامی حکومت میں خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔
رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ایمان یاسین خطیب نے کہا کہ ’انہیں باحجاب ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے اور اب ان کے منتخب ہونے کے بعد اسلام مخالف بیانات بھی دیے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ حجاب اور پردے پر تنقید کے بجائے یہ دیکھا جانا چاہیے کہ اس حجاب میں ملبوس شخصیت کون ہیں اور ان کی کیا صلاحیتیں اور خدمات ہیں، لوگوں کو حجاب سے آگے بڑھنا اور سوچنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ باحجاب ہونے کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
ایمان یاسین خطیب کنیسٹ کے نومنتخب 120 ارکان پارلیمنٹ میں سے ایک ہیں اور وہ عرب نژاد فلسطینی جماعت اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ ہیں۔ ایمان یاسین خطیب کے اتحاد نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ مجموعی طور پر بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے 60 تک نشستیں حاصل کی ہیں اور ممکنہ طور پر وہ مزید کسی ایک جماعت کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت بنا سکیں گے۔
اسرائیل میں 61 یا اس سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت حکومت بنانے کے اہل ہوتی ہے تاہم حکومت کی تشکیل کے لیے مزید نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسی صورت میں اتحادی حکومت بنائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایمان یاسین خطیب سمیت لاکھوں عرب فلسطینی نژاد مسلمان ایسے ہیں جو اسرائیلی شہری ہیں، وہ 1948 سے ہی اسرائیل میں رہائش پذیر ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 1948 میں جب فلسطینی سرزمین پر قبضہ کیا تھا تب سے وہ فلسطینی نژاد عرب مسلمان اس جگہ آباد ہیں جہاں اسرائیل نے قبضہ کیا تھا اور بعد ازاں اسرائیل نے انہیں اپنی شہریت دی تھی۔ اسرائیلی آبادی کا بہت بڑا حصہ یہودیوں پر مشتمل ہے تاہم وہاں لاکھوں فلسطینی نژاد عرب مسلمان بھی رہتے ہیں اور انہیں عام طور پر وہ حقوق نہیں ملتے جو کسی بھی ملک میں اقلیتوں کو ملنے چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button