نون لیگ جنوبی پنجاب میں کیا سرپرائز دینے والی ہے؟

ملک بھر میں الیکشن کی تیاریاں عروج پر ہیں گذشتہ کئی دہائیوں سے پنجاب میں سب سے زیادہ بر سراقتدار اور کئی بار وفاق میں حکومت بنانے والی جماعت مسلم لیگ ن ایک مرتبہ پھر سیاسی میدان میں متحرک دکھائی دیتی ہے۔ مسلم لیگ نون نہ صرف تیزی کے ساتھ اتحادی سیاست کے راستے پر گامزن ہے بلکہ لیگی قیادت کے سندھ میں ایم کیو ایم اور جی ڈی اے جبکہ بلوچستان میں باپ پارٹی کے ساتھ الیکشن کے حوالے سے معاملات طے پا چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان اور سینٹرل پنجاب کے بعد جنوبی پنجاب سے اکثریت حاصل کرنے کا پلان بھی مرتب کر لیا ہے۔ اس ضمن میں جنوبی پنجاب میں ن لیگ کو بڑا بریک تھروملنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے جہاں مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ سیت ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے مذاکرات شروع کر دئیے ہیں وہیں جنوبی پنجاب میں خسرو بختیار سمیت سابقہ جنوبی پنجاب محاذ کے دیگر رہنماؤں سے بیک ڈور رابطوں کا آغاز کر دیا ہے،جس کے بعد جنوبی پنجاب کے الیکٹبلز کی مسلم لیگ ن میں شمولیت اور سیٹ ایڈ جسٹمنٹ سمیت انتخابی اتحاد بننے کا بھی امکان ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب محاذ کو دوبارہ فعال کیا جائے گا، مسلم لیگ ن پہلی ترجیح کے طور پر سابقہ جنوبی پنجاب محاذ کو اپنی جماعت میں ضم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت کے خسر و بختیار اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں خسر و بختیار اور انکے بھائی ہاشم جواں بخت کی جلد مسلم لیگ ن میں شمولیت کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق خسرو بختیار ممکنہ طور پر نواز شریف کے دورہ جنوبی پنجاب کے دوران پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے، مسلم لیگ ن پنجاب سے اپنی نشستوں میں اضافے کے لئے ایکٹیبلز کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کا پلان بنا چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق 2017 کے اواخر میں تشکیل دیے جانیوالے جنوبی پنجاب محاذ کے کچھ لوگوں سے رابطے کیے جارہے ہیں اور امید ہے جلد ہی کچھ اہم شخصیات پریس کانفرنس میں ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کردیں گے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طرح ن لیگ ان حلقوں پر بھی توجہ مرکوز کررہی ہے جہاں ن لیگ کے امیدواروں کی کمزور پوزیشن ہے، چاہے وہ قومی اسمبلی کی نشستیں ہوں یا پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی، وہاں پر پارٹی سیٹ ایڈجسمنٹ کی خواہاں ہے، جیسا کہ رحیم یار خان میں ن لیگ اتنی مضبوط نہیں وہاں استحکام پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہو سکتی ہے۔’لیہ کی ایک سیٹ پی پی 284 پر بھی سیٹ ایڈجسمنٹ کا امکان ہے، مظفر گڑھ کے کچھ صوبائی حلقوں پر بھی ن لیگ سیٹ ایڈجسمنٹ کر سکتی ہے جنوبی پنجاب میں ممکنہ اتحاد استحکام پارٹی کے ساتھ ہی ہوگا جہانگیر ترین بھی چاہتے ہیں کہ وہ 2024 کا الیکشن ن لیگ کے ساتھ ملکر لڑیں۔‘

جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی کی 10 نشستیں ہیں، 2018 کے الیکشن میں ن لیگ نے2 نشستیں وہاں سے جیتی تھیں جبکہ پی ٹی آئی بھی وہاں سے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں فاتح رہی تھی، ایک سیٹ پر مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ کامیاب ہوئے تھے۔

این اے 172 بہاولپور پر طارق بشیر چیمہ کے مد مقابل ن لیگ کے سعود مجید تھے جو اس وقت پارٹی کے لیے کافی فعال ہیں، لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ اس حلقے میں ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ چاہتی ہے، ن لیگ چاہتی ہے کہ طارق بشیر چیمہ اس دفعہ جنرل الیکشن کی بجائے سینیٹ کا انتخاب لڑیں

اس حوالے سے ق لیگ اور طارق بشیر چیمہ کے ساتھ بات چیت جا رہی ہے اس طرح این اے 170 جہاں سے موجودہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن پی ٹی آئی کے امیدوار سے ہار گئے تھے وہاں پر ن لیگ اقبال چنڑ کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے، تاہم صوبائی نشستوں پر بھی بہاولپور ضلع میں سیٹ ایڈجسمنٹ ہوگئی ہے۔

لیگی ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب سے 46 کے قریب قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں اور ن لیگ کی بھر پور کوشش ہے کہ وہ جنوبی پنجاب سے کم سے کم 30 کے قریب نشستیں حاصل کرلے، اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 100 کے لگ بھگ نشستوں میں سے 65 سے 70 پارٹی امیدوار کامیاب ہوں۔

لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے جنوبی پنجاب کے مختلف حلقوں کا سروے بھی کروایا ہے جس میں پارٹی پوزیشن مستحکم ہونے کی رپورٹ قیادت کو دیدی گئی ہے باقی اب 8 فروری کو پتا چلے گا کون کتنی سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

Related Articles

Back to top button