پنجاب حکومت کے اہم عہدوں کیلئے رسہ کشی کا آغاز

پنجاب حکومت کی تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی، مسلم لیگ ق، اور دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان اہم عہدوں کے لیے رسہ کشی کا آغاز ہو گیا ہے، اپوزیشن اتحاد نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے مشاورت کا عمل تیز کر دیا۔
نئے حکومتی اتحاد نے فی الحال اسپیکر کے عہدے کے لیے سبطین خان کا نام فائنل کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ آج متوقع ہے جب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لاہور پہنچیں گے تاکہ پرویز الہٰی کی کابینہ کے ارکان کو بھی حتمی شکل دی جا سکے۔
شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی، محمود الرشید، سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور میاں اسلم اقبال بھی سپیکر کے عہدے کے خواہشمند ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے کسی ایک کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ سونپا جا سکتا ہے کیونکہ حکمراں اتحاد موجودہ ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
دریں اثنا پنجاب کی مستقبل کی سیاست پر مشاورت کے لیے سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی نمائندوں کا اجلاس ہوا۔
نئے وزیراعلیٰ کو ٹف ٹائم دینے کے فیصلے کے علاوہ اجلاس میں اسپیکر کے عہدے کے لیے ممکنہ اُمیدواروں کے طور پر سابق سپیکر رانا اقبال، سردار اویس لغاری اور ملک ندیم کامران کے ناموں پر غور بھی کیا گیا۔
اجلاس میں دوست محمد مزاری کے خلاف ممکنہ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور منصوبے کی ناکامی کی صورت میں تمام اتحادیوں سے مشاورت کے بعد اس عہدے کیلئے نئے امیدوار کا انتخاب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
دریں اثنا سابق وزیر داخلہ پنجاب اور وزیراعظم کے نئے معاون خصوصی عطا تارڑ نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر فیصلہ کرنے کیلئے دہرا معیار اپنایا گیا۔