پنجاب میں سیاسی بحران شدید تر، حمزہ عدالت پہنچ گئے

سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کا الیکشن لٹکانے کے بعد پنجاب میں سیاسی بحران شدید تر ہو گیا ہے اور آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری نے وزیراعلی اور گورنر کے غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کے دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پنجاب حکومت نے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان حالات میں اب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے انسپکٹر جنرل اور چیف سیکریٹری کے تقرر و تبادلے رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ حمزہ شہباز کے ہاتھوں وزارت اعلیٰ کے الیکشن میں اپنی یقینی شکست سے بچنے کیلئے پرویز الہی نے الیکشن 16 اپریل پر ڈال دیا ہے۔ اس دوران مونس الہی چوہدری پرویز الہی کے ساتھ مل کر گورنر اور وزیر اعلی کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پرویز الہی نے آئی جی اورنچیف سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے منحرف اراکین پی ٹی آئی کو گرفتار کرلیا جائے اور 16 اپریل کے روز ووٹ نہ ڈالنے دیا جائے۔ لیکن آئی جی اور چیف سیکرٹری نے ان کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا لہذا انہیں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ان حالات میں عدالت سے رجوع کرتے ہوئے حمزہ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے، صوبے میں کوئی کابینہ موجود ہے نہ ہی پنجاب حکومت قائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق انتخابات کے دوران آئی جی اور چیف سیکریٹری کے تقرر و تبادلے نہیں کیے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہونے جارہا ہے اس دوران چیف سیکریٹری اور آئی جی کے تبادلے پر غور کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزد پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کے تبادلوں سے روکا جائے۔
خیال رہے وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے نامزد کردہ امیدوار پرویز الہٰی کی حمایت کے لیے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے نمٹنے میں ناکام رہنے والے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے قائم مقام سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دینے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کو چیف سیکریٹری اور لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو کو آئی جی پنجاب تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس حوالے سے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اصرار کیا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو پکڑنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہ دیں۔ کہا جارہا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے غیر قانونی عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان دونوں کو تبدیل کیا جائے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل گورنر ہاؤس لاہور میں دوبدو ملاقات کے دوران خود پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کے لیے وزیر اعظم کو دو سمریز بھیجی تھیں۔چیف سیکریٹری کی تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ نے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید، یوسف بشیر کھوکھر اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین عبداللہ خان سنبل کے نام دیے تھے، تاہم عبداللہ خان سنبل نے فوری طور پر درخواست کی تھی کہ ان کا نام واپس لے لیا جائے۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ نے ایک پینل تشکیل دیتے ہوئے نئے آئی جی پنجاب کے تقرر کے لیے سمری پیش کی تھی جس میں لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو، سابق آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان اور پنجاب کے سابق آئی جی پی انعام غنی کے نام دیے گئے تھے۔
اسی دوران اعلیٰ افسران کی تبدیلی پر دلچسپ بحث اس وقت شروع ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے ٹوئٹ کی کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو گرفتار اور وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹ کے وقت تک غائب کرنے کے لیے غیر قانونی کارروائیاں کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان عہدوں پر موجودہ افراد کو ہٹا کر اپنی پسند کے افراد کو تعینات کریں۔

Related Articles

Back to top button