پی ٹی آئی نے رانا ثنا کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ جمع کرادیا

سپریم کورٹ میں تحریک انصاف نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی 18 جولائی کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ جمع کر ادیا۔
عدالت عظمیٰ کے جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پریس کانفرنس اور ٹاک شو کے ذریعے پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی کو دھمکایا گیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ محض اخباری تراشے کا حوالہ دے رہے ہیں، جسٹس منیب اختر نے ہدایت کی کہ پریس کانفرنس اور ٹاک شو میں کی گئی گفتگو کا اصل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل نے کہا کہ ہم مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کر دیتے ہیں، اس کے لیے استدعا ہے کہ کیس کل سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جیسے ہی مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں گے اسی وقت کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے فیصلے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، توہینِ عدالت کی کارروائی چلانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ہدایت کی کہ درخواست گزار پریس کانفرنس، ٹاک شو کا مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں، جیسے ہی مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کیا جاتا ہے مقدمہ فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کر دیا جائے گا۔
جس پرتحریک انصاف کے وکلاء نے 18 جولائی کی پریس کانفرنس سے لیا گیا رانا ثنا اللہ کے بیان کا ٹرانسکرپٹ جمع کرا دیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ کیس کل سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے دائر درخواست میں سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو آئندہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل غائب کرنے کی دھمکی دی ہے۔
پرویز الٰہی نے سینئر وکیل فیصل فرید کے توسط سے دائر درخواست میں جواب دہندگان پر الزام لگایا کہ انہوں نے 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے ‘رن آف پولز’ کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ درخواست گزار نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ مبینہ توہین کرنےو الے افراد کو طلب کرے اور عدالتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں سزا دی جائے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے یکم جولائی کے حکم کی تعمیل میں دعویٰ کیا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کی تیاری بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور وہ آئین اور قانون کے مطابق پرامن، منصفانہ، شفاف طریقے سے قانون پر عمل کرتے ہوئے اور عدالتی حکم کی روح کے مطابق اسمبلی کے انتخابات اور کام کے انعقاد کے لیے پرعزم ہیں، تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد جواب دہندگان بے چین ہو گئے اور اشتعال اور مایوسی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
پروزی الٰہی نے الزام لگایا کہ جواب دہندگان نے لاپرواہی، غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے کام کرتے ہوئے عدالتی ہدایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں سے تعلق رکھنے والے ‘اراکین کو ہٹانے’ کی دھمکی دی ہے، دائر درخواست میں کہا گیا کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا بیان عدالتی حکم پر عمل درآمد میں رکاوٹ، گالی گلوچ، مداخلت، اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور آئینی خلا پیدا کرنے کے مترادف ہے۔