خیبرپختونخوا: 5 سے زائد افراد کے باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی

خیبرپختونخوا حکومت نے مساجد میں منعقد ہونے والے اجتماعات پر پابندی کی ہدایات جاری کردی ہیں اور کورونا وائرس کے سبب سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے پانچ سے زائد افراد کے مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے.
صوبائی ریلیف، بحالی اور اسیٹلمنٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے تحت کووڈ-19 کی وبا کے سبب تمام مکاتب فکر کے علما اور اسکالرز سے رائے طلب کی گئی جنہوں نے متفقہ طور پر فتویٰ جاری کیا کہ اگر طبی وجوہات کے سبب حکومت مناسب سمجھے تو وہ مسجد میں اجتماعی نماز ادا کرنے والوں کی تعداد کو محدود کرسکتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کو طبی ماہرین نے تجاویز دیں لہٰذا پہلے سے اعلان کردہ ایمرجنسی کے تحت مسجد کے نامزد کردہ امام، موذن اور خادم سمیت صرف پانچ یا اس سے کم افراد نماز ادا کر سکیں گے۔نوٹیفیکیشن کے مطابق دوسرے لوگ اپنے گھروں پر نماز پڑھیں گے اور یہ حکم فوراً نافذ العمل ہوگا اور اگلے احکامات تک تمام جماعتوں پر اطلاق ہوگا۔گزشتہ ہفتے کے اوائل میں سندھ اور بلوچستان نے اجتماعی نمازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔
علاوہ ازیں محکموں نے صوبے بھر میں ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کو ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں خدمت اور سروسز کی فراہمی کے مقامات پر جسمانی فاصلے یقینی بنائیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بینکوں اور سروس کی فراہمی کے دیگر مقامات کے سامنے رش تھا۔یہ بھی کہا گیا کہ ‘جسمانی فاصلہ یقینی بنانے کے لیے آپ عملے کو تفصیل سے نشاندہی کریں تاکہ جہاں لوگ انتظار کرتے ہیں کہ وہاں باقاعدہ نشان لگا کر لوگوں کو کم از کم تین فٹ کے فاصلے سے کھڑا کریں اور پولیس کے ذریعے اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں’۔اس میں کہا گیا کہ بیچنے اور خریدنے والوں کی تعداد بھی کم سے کم رکھنے کی ضرورت ہے، محکموں نے صوبے بھر میں قرنطینہ میں موجود لوگوں کے کنبوں تک راشن کی فراہمی کے لیے میکانزم بھی جاری کردیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو محکمہ داخلہ کے توسط سے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کا حتمی پتہ اور رابطے کی تفصیلات فراہم کی جائیں کیونکہ وہ ان کی رہائش گاہ پر کنبے کو پیکج کی فراہمی کا انتظام کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
بٹگرام میں تحصیل میونسپل انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مساجد اور مندروں میں جراثیم کُش اسپرے کا چھڑکاؤ بھی کیا۔ٹی ایم اے کے قانون نافذ کرنے والے افسر دوستی رحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر انہوں نے چار ٰٹیمیں تشکیل دیں جن میں ضروری اوزار، ماسک، دستانے اور کیمیائی اسپرے ٹینکوں سے لیس ہیں۔ٹیموں کو تحصیل کی حدود میں مساجد، گوردوارہ، بازاروں اور دیہاتوں پر چھڑکنے کا کام سونپا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیمیں علاقوں کی صفائی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر یونین کونسلوں کا دورہ کرتی تھیں، ٹیموں نے گرودوارے کا دورہ بھی کیا اور اقلیتی برادری کی حفاظت کے لیے احاطے میں جراثیم کش اسپرے کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button