چیف جسٹس نے دوران حلف عمرانڈوز کو کیا پیغام دیا؟

پاکستان میں آزاد عدلیہ کے داعی اور قانون پسند چیف جسٹس قاضی فائر عیسی کی حلف برداری کے دوران ان کی اہلیہ سرینا عیسی کا سٹیج پر موجود ہونا تاریخ کا ایک “شارٹ اور سویٹ” انتقام تھا اُن برادرانِ یوسف جیسے برادر ججوں، اسٹیبلشمنٹ، عمران خان اور میڈیا کے اُن ٹاؤٹوں سے جنھوں نے جسٹس عیسی اور انکی اہلیہ کیخلاف میڈیا ٹرائل کیا اور ناکام ہوئے۔سرینا عیسی کی سٹیج پر موجودگی پاکستان کی کروڑوں خواتین کی جدوجہد کو بھی ایک خراجِ عقیدت ہے جو اپنے حق اور اپنے شریکِ حیات کی خاطر ہر قسم کی قربانی کے لئیے تیار رہتی ہیں۔

خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سپریم کورٹ کے 29ویں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری کے دوران سٹیچ پر سرینا عیسیٰ کی موجودگی بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے جسے بعض لوگ ایک نئی روایت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حلف لیتے ہوئے ان کی اہلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین نے اس پر مختلف قسم کے تبصرے کیے کسی نے صدر پاکستان عارف علوی کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ وہی صدر ہیں جنہوں نے مئی 2019 میں ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، اور کوئی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے عدالتی ٹرائل کو یاد کرتا نظر آیا۔

یہ تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں کہ چند سال قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینا عیسیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی کارروائی کے دوران ایک مشکل وقت گزارا اور تب بھی دونوں اسی طرح ایک ساتھ تھے اور آج جب وہ پاکستانی عدلیہ کے سربراہ بنے ہیں پھر بھی دونوں ساتھ ساتھ ہیں۔سوشل میڈیا پر کچھ صارفین کے خیال میں یہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے بہت واضح پیغام تھا، ان لوگوں کے لیے جو انھیں راستے سے ہٹانا چاہتے تھے۔ڈاکٹر عارف علوی بھی ان میں سے ایک ہیں جن کی مدت تو ختم ہو چکی ہے مگر یہ حسین اتفاق ہے کہ ماضی میں جس جج کے خلاف ان کی منظوری سے ریفرنس بھیجا گیا، آج وہ ان سے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لے رہے تھے۔

نظام انصاف اور پارلیمانی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے احمد بلال محبوب کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف لیتے ہوئے اپنی اہلیہ کو ساتھ کھڑا کر کے ’روایت توڑی ہے۔‘ تاہم انھیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا یہ عمل بہت پسند آیا۔انھوں نے نئے چیف جسٹس کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے یہ ٹھوس پیغام دیا ہے کہ خواتین ’ہماری برابر کی ساتھی ہیں اور ان کی یہ حیثیت تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔‘

تین دہائیوں سے سپریم کورٹ کی کوریج کرنے والے صحافی مطیع اللہ جان نے لکھا کہ ’ایک خاتون کو صرف اس لیے سپریم کورٹ کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا کہ اس کا شوہر ایک جج تھا۔’آسمان پر بیٹھے جن ججوں کے سامنے وہ کٹہرے میں کھڑی اوپر دیکھتے اپنا کیس لڑ رہی تھی، آج وہ جج زمین پر بیٹھے تھے اور وہ خاتون آسمان سے انھیں جھانک رہی تھی۔‘

ایکس پر احمد نامی صارف کی رائے میں ’ایک وقت تھا کہ جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے چِلا اٹھی تھیں۔ اور ایک آج کا دن ہے کہ جہاں جسٹس قاضی چیف جسٹس کے منصب کا حلف اٹھا رہے ہیں اور ان کی اہلیہ ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔‘ان کے مطابق دوسرے الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ’جسٹس عیسیٰ نے دیگر ججز کو اپنی غیرت دکھائی ہے، جو ان کی اہلیہ کو عدالتی کارروائی میں گھسیٹ کر لے آئے تھے۔ یا پھر یہ کہ یہ وفا ہے جو جسٹس عیسیٰ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ دکھائی ہے۔‘

 سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ آج چشم فلک نے یہ نظارہ دیکھ لیا کہ وہ عارف علوی جنہوں نے عمران خان اوران کے سرپرستوں کی ایماء پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کوہٹانے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھیجا تھا آج انہوں نے ان سے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیا۔ عام تاثر یہ ہے کہ اگر بندیال صاحب ایک انتہا تھے تو جسٹس فائز عیسیٰ دوسری انتہا پر نظر آتے ہیں۔ اب لگتا یہی ہے کہ سپریم کورٹ میں سنیارٹی کے اصول چلیں گے اور زیادہ تر فیصلے شخصی کی بجائے اجتماعی طور پر ہوں گے، مخصوص بنچ نہیں ہوں گے۔

سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس بننا واقعتا ایک معجزہ ہے کیونکہ دیکھا جائے تو ان پر ان کے برادر ججز، اسٹیبلشمنٹ، اس وقت کی حکومت سب ہی حملہ آور تھے اور میڈیا بھی اس کا ایک حصہ تھا کیونکہ اس وقت قاضی فائز عیسیٰ کا نام اسکرین پر چلنا شجر ممنوع تھا۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ کی دوران حلف سٹیج پر موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے رابعہ آفتاب لکھتی ہیں کہ وقت وقت کی بات ہے کبھی یہی خاتون یعنی اہلیہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدالتوں کے چکر لگا رہی تھیں اور عدالتی ٹرائل کے ساتھ ساتھ میڈیا ٹرائل بھی برداشت کر رہی تھیں، کبھی ان کی اسٹک کا مذاق بنایا گیا تو کبھی چال کی نقل اتاری گئی، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے خود کچھ حاضر سروس افسروں کو ان کی نقل اتارتے دیکھا ہے۔

صحافی نادر گورمانی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے حلف لینے کے دوران اپنی اہلیہ کو اپنے ساتھ کھڑا کیا۔ قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کو صدارتی ریفرنس کے بعد نہ صرف ایف بی آر کے چکر کاٹتے بلکہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران روتے ہوئے بھی دیکھا۔صحافی عاصمہ شیرازی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ان کی اہلیہ کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کتنی شاندار تصویر ہے اور پیغام بھی۔رائے شاہنواز نے جسٹس قاضی فائز کے ساتھ ان کی اہلیہ کے ساتھ کھڑے ہو کر حلف لینے پر تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس کی اہلیہ حلف اٹھاتے وقت ساتھ کیوں کھڑی ہیں؟ اس کی نظیر نہیں ملتی۔

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نےکہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے حلف کی تقریب میں اپنی اہلیہ کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے اچھی روایت قائم کی ہے۔ ان کی اہلیہ نے جس جرات اور بہادری سے اس سازش کا مقابلہ کیا جس کا مقصد چیف جسٹس کو آج کے دن سے روکنا تھا وہ نہایت قابل ستائش ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بیشک اللہ جسے چایے عزت سے نوازتا ہے۔

Related Articles

Back to top button