اب ہر فیصلہ قانون کےمطابق ہوگا

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اب جوڈیشل ایکٹوازم کا دور نہیں رہا، اب ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

عدالت عظمیٰ میں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن میں خلاف ضابطہ بھرتیوں اور میگا کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جنوری 2011 میں ای او بی آئی میں بھرتیاں روکنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ستمبر 2011 سے مئی 2012 کے درمیان ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جن افراد نے بھرتیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ان کا نام نیب رپورٹ میں موجود ہے، سید خورشید شاہ کا نام بھی ای او بی آئی میں غیر قانونی بھرتیوں پر اثر انداز ہونے والے افراد میں شامل ہے۔

ایڈووکیٹ اعتزاز احسن نے کہا کہ خورشید شاہ اس وقت وزیر نہیں تھے جب یہ بھرتیاں ہوئیں، نیب کیس میں توہین عدالت کیسے ہو سکتی ہے، خورشید شاہ کا اس سے تعلق نہیں، ان کے سر پر توہین عدالت کی تلوار کیوں لٹک رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر توہین عدالت ہوئی ہے تو ذمہ داری ڈالنی ہے، عدالتی حکم کے برعکس تقرریاں تو ہوئی ہیں، دیکھنا ہے کس نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، سب کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے صرف ذمہ داروں کے خلاف ہی کارروائی کرنا چاہتے ہیں، نیب تفصیلی طور پر رپورٹ دے کس ملزم کا کیا کردار ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب کو تفصیلات جمع کرانے کا آخری موقع دے رہے ہیں، یہ کیس اس دور کا ہے جب ایکٹوازم اپنے عروج پر تھا، اب وہ دور نہیں رہا، ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔

عدالت عظمیٰ نے نیب سے توہین عدالت کرنے والے ملزمان اور ٹرائل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

Related Articles

Back to top button