برطانوی عدالت کا ڈیلی میل کیس میں شہبازکومہلت دینے سےانکار

وزیر اعظم شہباز شریف اور ڈیلی میل کے ہرجانہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ، جہاں برطانوی عدالت نے شہباز شریف کی حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں ڈیلی میل 9 بار عدالت سے تاریخ لے چکا ہے اور اب شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگا تھا تاہم عدالت نے شہباز شریف کو مزید وقت دینے سے انکار کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق عدالت میں شہباز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان مصروف ہیں، جواب کے لیے مزید وقت دیا جائے، جس پر برطانوی عدالت کے جج جسٹس میتھیو نیکلن نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت میں وزیراعظم اور عام آدمی برابر ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران تاحال ڈیلی میل کے دفاع کا جواب نہیں دے سکے،عدالتی نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں شہباز شریف کو ڈیلی میل کی قانونی فیس ادا کرنا ہو گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق ایک خبر شائع کرنے کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت کے ایک سال بعد اخبار کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز لمیٹڈ نے اپنی خبر کو ثابت کرنے کے شواہد کے طور پر اپنا جواب جمع کروادیا۔ ڈان اخبار کی رپور ٹ میں کہا گیا کہ متعدد مرتبہ توسیع کی درخواستوں کے بعد میل آن لائن اور میل آن سنڈے نامی اخبارات شائع کرنے والے پبلشر کی جانب سے 50 صفحات پر مشتمل جواب ہائی کورٹ آف جسٹس کوئنز بینچ ڈویژن میں جمع کرایا گیا۔

یادرہے اپنے جواب میں پبلشر نے 1997 سے 1999 اور پھر 2008 اور 2018 کے دوران شہباز شریف کے بطور وزیر اعلٰی پنجاب کے سیاسی دور کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس دور میں شہباز شریف کا صوبائی بجٹ کے ساتھ ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بھی کنٹرول تھا۔

Related Articles

Back to top button