عمران کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کا ٹرائل شروع ،نوٹس جاری

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ کو موصول ہوگیا، اورٹرائل کورٹ نے عمران خان کو کل طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے عمران خان کے خلاف ٹرائل کا آغاز کردیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو منگل کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال سماعت کریں گے۔ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے، الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137، 174، 167 کے تحت بھجوایا گیا تھا، تین سال جیل کی اور جرمانہ کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

یاد رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا،الیکشن کمیشن کے 4 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے،ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے۔

اس سے قبل توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے،پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا،فیصلے سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری، اسد عمرالیکشن کمیشن کی دیوار پھلانگ کے اندر داخل ہوئے،سابق وزیراعظم کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا، جس پر 19ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

واضح رہے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک آڈیو پیغام میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر پرویز خٹک نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ خلاف آنے پر سڑکوں پر نکلیں اور تمام اضلاع میں احتجاج کریں۔فواد چودھری نے کہا کہ اسلام آباد اس وقت ایسے قلعے کا منظر پیش کر رہا ہے جو بڑی فوج کے محاصرے میں ہو، ابھی تو جنگ کا آغاز ہوا ہے ابھی سے گھبرا گئے،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ معاملات کو ایسے مقام پر نہ لے جائیں جہاں سے واپسی کا راستہ نہ ہو۔ شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی بنیادوں پر فیصلہ دیا تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔

یاد رہےالیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ 19ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحٰق نے مؤقف اپنایا تھا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا اور عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا،آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے،کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے،بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا،اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

Related Articles

Back to top button