حبیب بینک دہشت گردی میں مالی معاونت کا مرتکب قرار


پاکستان کے سب سے بڑے بینک حبیب بینک لمٹیڈ کو امریکہ کی ایک عدالت نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے کا مرتکب قرار دے دیا ہے جسکے بعد پاکستانی سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کیس سننے والے جج کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے بینک پر تین کیس دائر کرکے الزام عائد کیا تھا کہ جن حملوں میں معاونت فراہم کی گئی ان کی منصوبہ بندی میں القاعدہ، لشکر طیبہ، جیش محمد، افغان طالبان بشمول حقانی نیٹ ورک اور تحریک طالبان پاکستان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیمیں شامل تھیں۔ بینک کو معلوم تھا کہ اس کے کسٹمرز کا تعلق القاعدہ یا اس سے جڑی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہے اور اسی وجہ سے درخواست گزاروں کا یہ الزام درست ثابت ہوتا ہے۔ جج نے حبیب بینک کو لیول ٹو کی مالی معاونت کا مرتکب قرار دیا کیونکہ یہ براہ راست دہشت گردی کی کسی کارروائی میں ملوث نہیں پایا گیا۔ تاہم بلاواسطہ طور پر بینک نے دہشت گردوں کو معاونت ضرور فراہم کی۔ جج کا کہنا تھا کہ حبیب بینک پر کیس اس ایکٹ کی خلاف ورزی میں دائر کیا گیا ہے جس کے تحت جان بوجھ کر عالمی دہشت گردی سے جڑے لوگوں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ حبیب بینک کو تین مختلف مقدمات میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ بینک نے القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروہوں کو مالی معاونت فراہم کی اور دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں شراکت کی جن کے نتیجے میں مجموعی طور پر 370 لوگ جاں بحق یا زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 2017 میں بھی حبیب بینک کو امریکہ میں 225 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا تھا جب بینک نیو یارک میں اصول و ضوابط کی خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ میں حبیب بینک لمیٹڈ کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام پر مقدمے میں ثانوی ذمہ داریوں کا سامنا کرنے کی خبریں سامنے آنے کے بعد پاکستانی سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیل گئی ہے جس کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد کا کہنا ہے کہ ’حبیب بینک بارے گردش کرنے والی خبروں کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ پر دباؤ ہے۔ دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں حبیب بینک کے شیئرز میں 6.11 روپے یعنی 7.50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

لیکن حبیب بینک نے ایک بیان میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں میرٹ کے برعکس قرار دیا اور کہا کہ بینک ان الزامات کا مکمل اور بھرپور طریقے سے مقابلہ کرے گا۔بینک نے کہا کہ ثانوی ذمہ داریوں کے الزامات کا تعین قانونی عمل سے کیا جائے گا جبکہ اس معاملے میں کورٹ کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔

Related Articles

Back to top button