دوسری آڈیو لیک نے عمران خان کو شاطر سازشی کیسے ثابت کیا؟


سابق وزیر اعظم عمران خان کی امریکی سائفر کے حوالے سے لیک ہونے والی دوسری ویڈیو نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے اور اس بات کی سو فیصد تصدیق ہو گئی ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنی حکومت گرانے کی امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑا تھا۔ 30 ستمبر کو منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے کہ عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں اور انہیں بتا رہے ہیں کہ اس خط کو سازشی رنگ کیسے دینا ہے، اس آڈیو میں عمران خان، اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو سازش تیار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سازش ایک موجودہ وزیر اعظم نے اپنے وزیر خارجہ کے ساتھ مل کر تیار کی اور اس کا ٹارگٹ امریکہ اور فوج تھی۔ دوسری لیک ہونے والی آڈیو میں عمران خان شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ’اچھا شاہ جی، کل ہم تینوں نے سیکریٹری خارجہ سے میٹنگ کرنی ہے، اس میں ہم نے صرف اتنا کہنا ہے کہ وہ چپ کر کے سائفر کے حوالے سے ہمیں مرضی کے منٹس لکھ دے، جواب میں وزیر اعظم کا پرنسپل سیکرٹری کہتا ہے کہ اس سائفر کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو سٹیٹ کرا لیتے ہیں۔ اس موقع پر اعظم خان پوچھتے ہیں کہ ‘یہ سائفر 7 یا 8 تاریخ کو آیا تھا؟’ عمران خان کہتے ہیں کہ ‘ملاقات 7 تاریخ کو ہوئی تھی’۔ عمران کہتے ہیں کہ ‘ہم نے تو امریکیوں کا نام لینا ہی نہیں ہے، کسی صورت میں، اس ایشو پر پلیز کسی کے منہ سے امریکا کا نام نہ نکلے، یہ بہت اہم ہے، آپ سب کے لیے، لیٹر کس ملک سے آیا ہے، میں کسی کے منہ سے اس ملک کا نام نہیں سننا چاہتا’۔ اس دوران اسد عمر کہتے ہیں کہ ‘یہ لیٹر نہیں ہے، ایک میٹنگ کا ٹرانسکرپٹ ہے’، اس پر عمران خان کہتے ہیں کہ میٹنگ کا ٹرانسکپرٹ اور لیٹر ایک ہی چیز ہے، لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کا لفظ تو سمجھ نہیں اس لیے میں نے پبلک جلسے میں اسے لیٹر ہی کہنا ہے۔ یعنی اس میٹنگ میں عمران خان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستانی سفیر اسد مجید خان کی جانب وزارت خارجہ کو لکھی گئی ایک ملاقات کی تفصیل کو امریکی دھمکی پر مبنی خط قرار دینے کی منصوبہ بندی کی اور ایسا کرتے ہوئے وہ خود بھی جانتے تھے کہ وہ ایک فراڈ کر رہے ہیں جس کا نقصان پاکستان کو ہو گا۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر کو بھی عمران کی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں انہیں خط کے حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔آڈیو کی ابتدا میں عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نےصرف خط پرکھیلنا ہے لیکن نام نہیں لینا امریکا کا۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میٹنگ کے چند ہی روز بعد پاکستان ٹیلی ویژن پر بطور وزیراعظم خطاب کرتے ہوئے عمران کے منہ سے امریکہ کا نام نکل گیا تھا۔

28 ستمبر کو لیک ہونے والی عمران کی پہلی آڈیو میں اعظم خان نے کہا تھا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے رات کو اس پر بہت سوچا کہ اس کو کس طرح کور کرنا ہے، لہٰذا میرا مشورہ ہے کہ ہم ایک میٹنگ کرتے ہیں جس میں شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شاہ محمود کو کہیں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں، وہ جو بھی پڑھ کر سنائیں گے اسے میں اپنی مرضی کے منٹس میں تبدیل کر لوں گا اور کہوں گا کہ اسے سیکریٹری خارجہ نے تیار کیا ہے۔ اس آڈیو میں اعظم خان نے کہا کہ ہم اپنی مرضی کے منٹس تیار کر کے سائفر کو امریکی دھمکی آمیز خط بنا ڈالیں گے۔ اعظم خان مزید کہتے ہیں کہ میٹنگ کے منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ ہم اپنی مرضی سے ڈرافٹ کرلیں گے۔

اس پر عمران خان کو یہ پوچھتے سنا جاسکتا ہے کہ ’تو پھر کس کس کو بلائیں اس میٹنگ میں، شاہ محمود قریشی، آپ اعظم خان اور سہیل یعنی سیکریٹری خارجہ۔ اس کے بعد عمران کہتے ہیں ٹھیک ہے، ہم کل ہی میٹنگ کر لیتے ہیں تا کہ تمام چیزیں ریکارڈ پر آجائیں۔خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں ایک جلسے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے۔ تاہم اب عمران خان کی آڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ انہوں نے امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑا تھا کہ سیاسی فائدہ اٹھایا جا سکے۔

Related Articles

Back to top button