دھمکی کیس پر ہائیکورٹ آرڈر کے بعد ہمارا دائر اختیار نہیں بنتا

خاتون جج کو دھمکی دینے کے حوالے سے عمران خان کیخلاف کیس کے متعلق انسدادی دہشتگردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ان کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

بابر اعوان نے درخواست کی کہ ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق اب آپ کیس سیشن جج کو منتقل کریں گے، اس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس چالان جمع ہی نہیں کروایا گیا، آپ کو دوبارہ ضمانت کی درخواست دینا ہوگی، نہ ہمارے پاس چالان جمع ہوا نہ گواہ کا بیان ہوا نہ کچھ اور ہوا توکیا منتقل کریں؟

جج راجہ جواد عباس حسن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب تک ضمانت کا معاملہ تھا، ہائی کورٹ کے آرڈرکے بعد ہمارا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 27 ستمبرکو دیگر ضمانتوں کی درخواستیں لگی ہیں،مزید آپ جو آرڈر کریں۔

جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ ضمانت کی درخواست واپس کرلیں تو آپ کے لیے بہتر ہوگا، اس پر وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم ضمانت کی درخواست واپس نہیں لے رہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ان سے بھی رائے لے لیتے ہیں، عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

Related Articles

Back to top button