سعودی عرب سے لندن تک عمرانڈوز بے لگام کیوں ہو گئے؟


چند ماہ پہلے مسجد نبوی ؐ میں مریم اورنگزیب کے ساتھ یوتھیوں کی جانب سے کی گئی ہراسانی کے بعد اب بے لگام عمرانڈوز نے لندن میں بھی مریم کو ہراسانی کا نشانہ بناتے ہوئے اپنا اور اپنی جماعت کا منہ ایک مرتبہ پھر کالا کر دیا ہے۔ اس واقعے نے ثابت کیا کہ سعودی عرب سے سے برطانیہ تک عمران کے حمایتی ایک ہی قماش کے لوفر اور بد ذات ہیں جنہیں عورت کی عزت کرنا بھی نہیں آتا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے نہ تو مسجد نبوی ؐ میں ہونے والے شرمناک واقعے کی مذمت کی اور نہ ہی لندن میں پیش آئے افسوس ناک واقعے پرکب کشائی کی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تمام اوچھی اور غلیظ حرکتیں ان کے اپنے ایما پر کی جا رہی ہے، اسی لئے جو گندی زبان ریاست مدینہ کا چورن بیچنے والے خان صاحب اپنے مخالفین کے لئے استعمال کرتے ہیں وہی ان کے ساتھیوں نے مریم اورنگزیب کے لیے بھی استعمال کی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ لندن میں عمرانڈوز اور یوتھیوں نے جو سلوک مریم اورنگزیب کے ساتھ کیا اگر ایسا بشری ٰبی بی کے ساتھ کیا گیا ہوتا تو عمران نے ایک طوفان برپا کر دینا تھا۔

یاد رہے کہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے بعد لندن پہنچیں تھیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک انصاف کی ٹوپیاں پہنے اور جھنڈے لیے عمرانڈوز اور یوتھیے مریم کو ایک دوکان پر گھیرے ہوئے ہیں اور انہیں میگا فون پر گالیاں دینے کے علاوہ ہراساں کرتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں عمرانڈوز کی جانب سے مریم اورنگزیب کو ’چور چور‘ پکارتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک خاتون مریم کی ویڈیو بناتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ’یہ ٹیلی ویژن پر بڑے بڑے دعوے کرتی ہیں مگر یہاں اس نے دوپٹہ تک نہیں پہنا۔‘

سینئر صحافی سید طلعت حسین کی طرف سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مریم کو ایک کافی شاپ پر کھڑا دیکھا جا سکتا ہے جہاں انہیں پی ٹی آئی کے حامیوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے جو ان پر چیخ رہے ہیں اور طنز کر رہے ہیں اور اپنے موبائل فونز سے ان کی ویڈیو ریکارڈ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات بغیر پریشانی کا اظہار کیے اپنی کوک کے گھونٹ لیتی نظر آتی ہیں۔

سید طلعت حسین کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے لکھا کہ میں عمران خان کی نفرت اور تفرقہ بازی کی سیاست کے اپنے بھائیوں اور بہنوں پر ہونے والے زہریلے اثرات کو دیکھ کر دکھی ہوں۔ مریم نے لکھا کہ میں تمام تر بدتمیزی اور گالی گلوچ کے باوجود ان لوگوں کے سامنے ٹھہری رہی اور مشتعل ہجوم کے ہر سوال کا جواب دیا۔انہوں نے لکھا کہ ہم عمران خان کی زہریلی سیاست کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو متحد کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے۔ اس واقعہ پر رد عمل دیتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’میں مریم اورنگزیب کو ہراسانی اور بکواس کرنے والوں کا مقابلہ اطمینان کے ساتھ کرنے پر سلام پیش کرتا ہوں۔‘ کچھ عرصہ پہلے ایک ریسٹورنٹ پر عمرانڈوز کی ہراسانی کا شکار ہونے والے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے لندن واقعے کو پی ٹی آئی کے غنڈوں کا انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور شرمناک عمل قرار دیا۔ احسن اقبال نے دلیری سے ہجوم کا سامنا کرنے پر وزیر اطلاعات کی تعریف کی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے لکھا کہ ہمارے بعض طبقات کی اوقات برطانیہ جا کر بھی نہیں بدلی، یہ لوگ ہماری سوسائٹی کی پست ترین سطح کی نمائندگی کر رہے ہیں. انہوں نے لکھا کہ سیاسی اختلافات کو یہ رنگ دینا گھٹیا تربیت اور ایسے ٹرینڈ کی نشاندہی ہے جو عدم برداشت کی انتہا ہے، مذہب کے بعد سیاست میں تشدد کا رحجان ہمارے معاشرےکو تباہ کر دے گا۔.

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بھی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی حوصلہ افزائی اور حمایت کی۔ اس واقعے کی صحافی برداری نے بھی شدید مذمت کی ہے، مبشر زیدی نے کہا کہ مریم اورنگزیب جیسے ایک مشتعل ہجوم کے سامنے خود کو سنبھالا اور اس کا مقابلہ کیا اس نے میرے دل میں ان کے لئے عزت میں اضافہ کر دیا ہے۔ تاہم یہ پہلی بار نہیں جب وزیر اطلاعات کو پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ہراساں کیا گیا ہو۔ اپریل میں پاکستانی زائرین کے ایک گروہ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے دوران مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان کے خلاف سخت نعرے لگائے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے وہاں پہنچنے پر مسجد نبوی ﷺ میں افسوسناک مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیر اعظم کو دیکھتے ہی ’چور چور’کے نعرے لگانے شروع کر دیے تھے۔ ایک اور ویڈیو میں زائرین کو مریم اورنگ زیب کے خلاف ہتک آمیز نعرے لگاتے اور گالیاں دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ یہ عمل ایک خاص گروہ نے کیا جبکہ زیادہ تر پاکستانی مقدس مسجد کے تقدس کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ’میں اس واقعے کے ذمہ دار شخص کا نام نہیں لینا چاہتی کیونکہ میں اس مقدس سرزمین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی۔بعدازاں، سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں نے اس عمل کی مذمت کی تھی جبکہ کچھ لوگوں نے اس کا الزام تحریک انصاف پر عائد کیا تھا۔ سعودی حکام نے اس واقعے میں ملوث درجنوں افراد کو مسجد نبویؐ کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جن میں سے دس کو کئی برس قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ میدان سیاست سے وابستہ خواتین کی ہراسانی کی روایت اس عمران خان کی جماعت نے ڈالی ہے جو عورتوں کی حمایت کے دعویدار ہیں لیکن دوسری طرف اپنی مخالف سیاسی خواتین کی تذلیل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔

Related Articles

Back to top button