سپیکر اسمبلی اسد قیصر فارن فنڈنگ کیس میں پکڑے گئے


تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر کردہ فارن فنڈنگ کیس میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر تب بری طرح پھنس گئے جب پارٹی قیادت نے انہیں قربانی کا بکرا بناتے ہوئے تحریری طور پر الیکشن کمیشن کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے 11 بینک اکاؤنٹس غیر قانونی طور پر کھولے گئے جن کا پارٹی قیادت کو بالکل بھی علم نہیں تھا۔ اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کردہ فارن فنڈنگ کیس میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسد قیصر، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان سمیت کوئی بھی شخص پارٹی کی اجازت کے بغیر پارٹی کے نام پر اکاؤنٹس کھولنے کا مجاز نہیں تھا اور نہ ہی انہیں یہ حق حاصل تھا کہ وہ ان اکاؤنٹس کو چلاتے اور ان میں چندہ وصول کرتے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کردہ جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب کے سینئر وزیرمیاں محمود الرشید، پی ٹی آئی کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون، رکن سندھ اسمبلی ثمر علی خان، اور سابق ایم پی اے سیما ضیا کو بھی پارٹی کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھولنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور یہ عمل غیر قانونی تھا۔
اپنے تحریری جواب میں تحریک انصاف نے کئی اور سینئر پارٹی راہنماﺅں اور ایم این ایز کو بھی غیر قانونی طور پی ٹی آئی کے نام پر بینک اکاﺅنس کھولنے اور چلانے کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ ان لوگوں میں سابق جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی خیبر پختونخوا خالد مسعود، ظفراللہ خٹک، سابق صدر پی ٹی آئی سندھ جہانگیر رحمن، اور عمران خان کے قریبی ساتھی نعیم الحق مرحوم اور احسن رشید مرحوم بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی نے یہ تحریری جواب سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو الیکشن کمشن آف پاکستان کے حکم پر جمع کرایا ہے۔ یہ جواب جمع کرواتے ہوئے تحریک انصاف نے فارن فنڈنگ کیس میں اپنے ہی جماعت کے 11 بینک اکاﺅنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا یے۔ تاہم یاد رہے کہ ماضی قریب میں سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائی جانے والی اپنی دستاویزات میں پی ٹی آئی نے ان تمام 11 اکاﺅنٹس کو اپنے اکاﺅنٹس کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ اپنے ہی تحریری جواب کے صفحہ 112 پر تحریک انصاف نے اعتراف کیا تھا کہ 23 ملین روپے پی ٹی آئی کے مرکزی اکاﺅنٹ سے ان 11 اکاﺅنٹس میں منتقل ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی تسلیم کیا تھق کہ 57 ملین روپے مقامی ذرائع سے ان 11 اکاﺅنٹس میں جمع کروائے گے۔ لیکن اب پی ٹی آئی دعوی کررہی ہے کہ ان اکاﺅنٹس میں جمع کی گئی رقوم کا پارٹی کے پاس کوئی حساب کتاب موجود نہیں کیونکہ یہ اکاؤنٹس اسد قیصر سمیت چند پارٹی رہنماؤں نے اپنے طور پر کوئی اجازت لیے بغیر کھولے تھے۔
دوسری جانب فارن فنڈنگ کیس کے پٹیشنر اکبر بابر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے تحریری طور پر اسد قیصر اور عمران اسماعیل جیسے پارٹی رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی ہے جس کے بعد ان کا اپنے آئینی عہدوں پر برقرار رہنا ناممکن ہو گیا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمشن سے استدعا کی کہ اس کا نوٹس لے اور ان تمام عہدیداروں سے جواب طلبی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو پہلے دن سے یہ کہہ رہا تھا کہ پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈنگ گھپلا ہے جس میں پی ٹی آئی چئیرمین سمیت تمام سینئر قیادت ملوث ہے اور اب بڑے اپنی جان چھڑوانے کے لیے چھوٹوں کو پھنسوا رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button