عاصم منیر تمام تر سازشوں کے باوجود آرمی چیف کیسے بنے؟

جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ نئے آرمی چیف بننے والے جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی تمام تر سازشوں کے باوجود فوجی سربراہ کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عاصم منیر کو نہ صرف عمران خان کی مخالفت کا سامنا تھا بلکہ فوج میں فیض حمید کے دھڑے کے علاوہ جنرل قمر باجوہ بھی ان کی بجائے ساحر شمشاد مرزا کو نیا آرمی چیف بنوانا چاہتے تھے لیکن اتحادی حکومت نے سنیارٹی کی بنیاد پر عاصم منیر کو ہی نیا فوجی سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران خان اور فیض حمید دھڑے کی جانب سے عاصم منیر کی مخالفت کی ایک تاریخ ہے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ سخت گیر طبیعت کے حامل افسر قرار دیے جانے والے عاصم منیر اپنے فوجی کیریئر کے دوران اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکاری رہے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے وزیراعظم بننے کے چند ہی مہینوں بعد انہیں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید کو خفیہ ایجنسی کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا یے کہ بحثیت فوجی سربراہ عاصم منیر کو سب سے بڑا چیلنج اپنے ادارے کو غیر سیاسی بنانے کے اعلان کو عملی صورت دینا ہوگا خصوصاً جب فوجی قیادت سیاست میں ملوث ہونے کو ایک سنگین غلطی کے طور پر تسلیم کر چکی ہے۔ یاد رہے کہ جنرل قمر باجوہ کے دور میں بھی عاصم منیر ان سینئیر جرنیلوں میں شامل تھے جو کہ فوج کے سیاسی کردار کے خلاف تھے اور یہ موقف رکھتے تھے کہ سیاست میں مداخلت سے ادارے کی ساکھ اور وقار مجروح ہو رہا ہے۔ ماضی میں عاصم منیر آئی ایس آئی کے علاوہ ملٹری انٹیلی جینس کے سربراہ بھی رہے ہیں جو کہ فوج کی خفیہ ایجنسی ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایس آئی وزیراعظم کی نگرانی میں کام کرتی ہے جب کہ ایم آئی آرمی چیف کی زیر نگرانی چلتی ہے۔

عاصم منیر کو 2017 کے اوائل میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلیجنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ جولائی 2018 کے انتخابات کے وقت وہ ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ تھے۔ عمران کے برسراقتدار آنے کے بعد جب انہوں نے وزیر اعظم کو بطور آئی ایس آئی چیف انکے سسرالی مانیکا خاندان سے وابستہ خواتین و حضرات کی کرپشن بارے آگاہ کیا تو خان صاحب نالاں ہو گئے اور انکہ جگہ فیض حمید کو نیا آئی ایس آئی چیف بنا دیا گیا جو بعد ازاں سیاسی تاریخ کے متنازعہ ترین آئی ایس آئی چیف قرار پائے۔ خفیہ ایجنسی کی سربراہی سے ہٹاتے وقت جنرل عاصم کو اس عہدے پر تعینات ہوئے صرف آٹھ ماہ گزرے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان اور انکے ساتھیوں نے عاصم منیر کو نیا فوجی سربراہ بنانے کی ڈٹ کر مخالفت کی تھی۔ عمران خان اپنی وزارت عظمی کے دوران ہی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو نیا فوجی سربراہ بنانا چاہتے تھے لیکن اپنی حکومت چلے جانے کے باعث انکا یہ خواب پورا نہ ہو سکا۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت عمران جنرل ساحر شمشاد کو نیا فوجی سربراہ بنانے کے لیے لابنگ کر رہے تھے۔

آئی ایس آئی کی سربراہی سے ہٹائے جانے کے بعد جنرل عاصم منیر کو کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کیا گیا تھا، جہاں وہ دو سال گزارنے کے بعد جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر تعینات ہوئے اور آرمی چیف بنائے جانے سے پہلے اسی عہدے پر تعینات تھے۔ جنرل عاصم منیر زیادہ تر جرنیلوں کی طرح پاکستان ملٹری اکیڈمی سے فارغ التحصیل نہیں۔ ان کا تعلق آفیسرز ٹریننگ سکول منگلا یا او ٹی ایس کے اس کورس سے ہے جس نے فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ آفیسرز ٹریننگ سکول میں گریجویشن کے بعد فوج میں آنے والے کیڈٹس ایک سال کی تربیت کے بعد کمیشن حاصل کرتے تھے۔ لیکن او ٹی ایس پروگرام 1989 کے بعد ختم کر دیا گیا تھا اور 1990 میں آفیسر ٹریننگ سکول کو جونئیر کیڈٹ اکیڈمی کا درجہ دے دیا گیا۔ پی ایم اے لانگ کورس اور او ٹی ایس کے کمیشنڈ افسران آپس میں مسابقت رکھتے ہیں اور خود کو ایک دوسرے سے بہتر تربیت یافتہ افسران سمجھتے ہیں۔ او ٹی ایس سے کمیشن حاصل کرنے والے افسران کی آخری کھیپ اپنے کیرئیر کے اختتامی مراحل میں سروس کر رہی یے، البتہ جنرلز میں اس وقت صرف جنرل عاصم منیر ہی او ٹی ایس افسر ہیں۔

عاصم منیر لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت میں سعودی عرب میں بھی تعینات رہ چکے ہیں جبکہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے بریگیڈیئر کے طور پر ناردرن ایریاز میں تب فوج کی کمانڈ سنبھالی تھی جب جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ٹین کور راولپنڈی تھے۔ عاصم پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے اعزازی شمشیر بھی حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے سیاچن میں فوجی ڈویژن بھی کمانڈ کی ہے۔ راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے تعلق رکھنے والے جنرل عاصم منیر کے والد سید سرور منیر راولپنڈی کے علاقے لال کڑتی کے سکول میں پرنسپل تھے۔ انہوں نے اپنے محلے میں مسجد بھی بنوائی۔ اہلِ محلّہ کے مطابق جنرل عاصم منیر کا خاندان ’حفّاظ کا خاندان‘ مشہور تھا۔ ان کے دونوں بھائی قاسم منیر اور ہاشم منیر بھی حافظِ قران ہیں۔

Related Articles

Back to top button