عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ مانگ لیا

چیئرمین تحریک انصاف وسابق وزیر اعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ سے استعفیٰ مانگ لیا۔

پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان نے کہاموجودہ الیکشن کمشنرپرکوئی اعتماد نہیں، ہمیں الیکشن ہروانے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا، پنجاب جیسا الیکشن کروانا ہے تو اس سے بحران بڑھے گا،ضمنی انتخابات میں چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ کوجتوانےکی پوری کوشش کی۔ جس طرح الیکشن کرائے گئے وہ بہت افسوس ناک ہے ہمارے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنرپرسب سےزیادہ افسوس ہےانہوں نے بددیانتی کی ہے،الیکشن کمشنر کو پتہ ہی نہیں چالیس لاکھ لوگوں کو مردہ قرار دے دیا، کسی اور ملک میں ایسی غلطی ہوتی توچیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو چکا ہوتا۔

انہوں نے کہاجس طرح پنجاب کے عوام ووٹ ڈالنے کے لیے نکلے ہیں میں شکریہ بھی ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین بھی پیش کرتا ہوں، یہ ملک کے لیے خوش آئند ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا وقت آیا ہے کہ ہم سب کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ عوام کو اپنے نظریے کی سمجھ آ گئی ہے،میں نے پنجاب کےضمنی انتخابات میں اپنی مہم کے درمیان اپنی قوم کو صرف ایک ہی چیز بتائی کہ پاکستان کا مطلب اور تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، یہ پاکستان کا نظریہ ہے۔

عمران خان نے کہا لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ایک فلسفے کا نام ہے، جس دن ہم اسے سمجھ گئے اپنا نظریہ سمجھ جائیں گے، جس دن ہم نظریہ سمجھ جائیں گے تو یہ قوم عظیم بن جائے گی، قوم نظریے کے بغیر نہیں بن سکتی وہ عوام کا ہجوم ہوتا ہے، بیرونی سازش کے تحت ہمارے اوپر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی تو عوام نے پوچھنا شروع کیا کہ قائداعظم نے ہمیں ہندؤں کی غلامی سی نجات دلائی تھی تو ہم کسی اور کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، جس طرح یہ لوگ ہم پر مسلط کیے گئے، میں نے اپنی قوم میں شعور و بیداری دیکھی، میں اس لیے خوش ہوں کہ ہم اللہ کے فضل سے قوم بننے جارہے ہیں۔

انکا کہناتھاجب ہم قوم بن جائیں گے تو قرضوں سمیت جتنے بھی مسئلے ہیں یہ حل ہونا شروع ہو جائیں گے، ملک کی اشرافیہ نے ملک سے باہر کیوں فلیٹ خریدے ہوئے ہیں، اپنا پیسہ باہر کیوں رکھا ہوا ہے؟ کیونکہ یہ لوگ پاکستان پر اعتماد ہی نہیں کرتے،آپ نے کبھی سنا ہے کہ برطانیہ، فرانس یا یورپ اپنے پیسے ملک سے باہر رکھیں، اور اپنے بچوں کو دوسرے ملک کا شہری بنا دیں، ملک کے رہنما کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے لیے مرنے کو تیار ہیں اور جائیدادیں ہم نے باہر رکھی ہوئی ہیں، عیدیں، چھٹیاں سب کچھ باہر مناتے ہیں، علاج، شاپنگ باہر کرتے ہیں، ایسے قوم نہیں بن سکتی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میں قوم کے اندر بیداری دیکھ رہا ہوں، قائد اعظم نے جس طرح اپنی خراب صحت کے باوجود انتھک جدوجہد کی، اور ڈاکٹروں کو بھی پتہ نہیں چلنے دیا کہ وہ بیمار ہیں کہ کہیں مخالفین کو نہ پتہ چل جائے، اس طرح کی قربانیوں سے ملک بنتا ہے، پوری قوم کو فخر کرنا چاہیے کہ جس طرح لوگ نکلے اور جس طرح خواتین نکلیں، اور نوجوان نکلے یہ نیا پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا جب ہماری حکومت تھی تو مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا، پاکستان کے اقتصادی جائزے کے مطابق 17 سال کے بعد پاکستان کی معیشت نے سب سے زیادہ ترقی ہماری حکومت کے آخری دو سالوں میں کی ہے، تیسرے سال شرح نمو 5.6 فیصد اور چوتھے سال 6 فیصد تھی، ملک کے تمام معاشی اعشاریے بہتر تھے، سب سے بڑی چیز انڈسٹری ہوتی ہے، جب بڑی صنعتیں ترقی کرتی ہیں تو ٹیکس میں اضافہ ہوتا ہے، ملک کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، ہمارے دور میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ریکارڈ سطح سے بڑھ رہی تھی، 60 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہوتا ہے، دو سال میں 4 فصلوں کی ریکارڈ پیداوا ہوئی، کسانوں کو سالوں اتنا پیسا نہیں ملا تھا جتنا ہمارے دور میں ملا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے کا ریٹ بھی پورا نہیں ملتا تھا اور پیسے ایک ایک سال میں ملتے تھے، ہم نے قانون بنا کر ان کو سب سے زیادہ پیسا دلوایا، موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی اس کا مطلب تھا کہ وہاں پر پیسہ گیا، صنعت اور زراعت ٹھیک جارہی تھی، ٹیکسٹائل سیکٹر میں تمام تر ریکارڈز ٹوٹ گئے، فیصل آباد میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو مزدور نہیں ملتے تھے، اس دور میں ہماری برآمدات اور ترسیلات زر بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں، ملک میں ڈالر آرہے تھے۔

انکاکہناتھا ملک کا مستقبل ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے، ہم نے آئی ٹی سیکٹر کو مراعات دیں جس کے سبب دو سالوں میں آئی ٹی کی برآمدات میں بڑھیں، ہم صحیح راستے پر نکل چلے تھے، یہ کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف میں جانے کے لیے مجبور ہیں، ہم ڈھائی سال آئی ایم ایف پروگرام میں رہے، ہم بھی مجبور تھے، اسی طرح یہ حکومت تھی کہ مہنگائی عالمی سطح پر ہوئی ہے حالانکہ عالمی طور پر مہنگائی پچھلے سال گرمیوں سے شروع ہو چکی تھی۔

عمران خان نے کہا ہم جب کہتے تھے کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے تو یہ لوگ کہتے تھے کہ مہنگائی مارچ کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام میں ہونے کے باوجود تمام چیزیں مثبت تھیں، ہم پاکستان کو اس کے نظریے کے مطابق اسلامی فلاحی ریاست کی طرف لے کر جارہے تھے، پہلی بار ہیلتھ کارڈ دیا جس سے کسی بھی ہسپتال میں جا کر 10 لاکھ روپے تک کا علاج کروا سکتے ہیں، تحفیفِ غربت کے احساس پروگرام کو بین الاقومی طور پر سراہا گیا، سٹینفورڈ یونیورسٹی نے تحقیق کرکے فیصلہ کیا کہ پاکستان کو احساس پروگرام فلاحی ریاست کی طرف لے کر جا رہا تھا،اسی طرح کامیاب جوان پروگرام کے تحت نچلے طبقے کو 20 لاکھ تک قرضے فراہم کررہے تھے تاکہ لوگ کاروبار کرسکیں، کسان پیسہ لگا سکیں، ہم گھر بنانے کے لیے سود کے بغیر قرضے دے رہے تھے، یہ تمام چیزیں چل رہی تھیں کہ سازش کرکے ہماری حکومت گرائی گئی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا میں اور شوکت ترین سمجھا رہے تھے کہ اس وقت جو صورتحال ہے اگر سیاسی بحران آیا تو معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، ہم نے ان لوگوں کو آگاہ کیا جو لوگ اس کو روک سکتے تھے، معیشت کی بہتری کا اشاریہ برآمدات ہوتی ہیں، جس سے ڈالر آتے ہیں اور دولت پیدا ہوتی ہے، مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور میں برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا، اسی طرح ان کے دوسرے دور 1997 سے 1999 کے درمیان بھی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا انہوں نے حکومت میں آتے کے ساتھ ہی اپنے کرپشن کے کیسز معاف کروانے کی کوشش کی، اسمبلی سے بل پاس کروا دیے جو میں کل سپریم کورٹ میں چلینج کررہا ہوں، اس کے تحت اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو 11 سو ارب روپے کی کرپشن معاف ہونے جا رہی ہے، یہ لوگ اسی لیے اقتدار میں آئے تھے، اسی طرح ایف آئی اے میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے کے خلاف 16 ارب روپے کا کیس ہے یہ وہ بھی معاف کروانے جا رہے تھے، آج بلومبرگ کے مطابق پاکستان چوتھے نمبر ہے جو دیوالیہ ہونے جارہا ہے، سری لنکا اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے، اسی طرح موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ منفی کر دی ہیں۔

Related Articles

Back to top button