عمران خان کو خطرہ ہے، کل کا اجتماع ملتوی کیا جائے

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع  بنانے کیلئے مارچ کا ڈھونگ رچایا، ایجنسیوں کی رپوٹ ہے کہ عمران خان کو خطرہ ہے، کل کا اجتماع ملتوی کیا جائے۔

وفاقی دارلحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کاکہنا تھا عمران خان کے جلسے کے دوران دہشت گردی ہو سکتی ہے، 26 نومبر کا جلسہ ملتوی کیا جائے، جلسہ گاہ کی سیکیورٹی سے متعلق ایڈوائزی بھی جاری کی گئی ہے، سخت سیکیورٹی کے احکامات بھی دیے گئے ہیں، اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے، پولیس کو ریڈ الرٹ کے باعث راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے مقام کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سخت سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، ہدایت کی گئی ہے کہ اسٹیج کو ہر قیمت پر بلٹ پروف رکھا جائے اور اسٹیج پر نہ صرف داخلہ محفوظ بنایا جائے بلکہ اسٹیج پر موجود لوگوں پر بھی نظر رکھی جائے، سنگین خطرات سے متعلق ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں، اگر انہیں ان رپورٹس سے متعلق شکوک و شبہات ہیں تو رپورٹس کی خود تصدیق کروالیں، اگر یہ ویریفائی ہوجائیں تو پھر اس پر عمل کریں۔

انہوں نے کہایہ حقیقی آزادی کی تحریک نہیں بلکہ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی تحریک ہے،ایک شخص نے جھوٹی آزادی کے نام پر ایک جد وجہد شروع کی، وہ شخص گالی گلوچ اور طعنہ زنی تک گیا، ایک سیاسی رہنما نے آرمی چیف کی تعیناتی کو بے وقعت کرنے لیے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا، یہ کوئی آزادی مارچ نہیں ہے، یہ فتنہ و فساد مارچ ہے، یہ پاکستان کی ترقی نہیں، تباہی کا مارچ ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور معیشت کو تباہ کرنے کا مارچ ہے، اس مارچ کو ملک میں نفرتوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نےپی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی اپیل کی کہ وہ پارٹی کو ووٹ ضرور دیں لیکن اس شیطانی عمل میں اس کا ساتھ نہ دیں، پارٹی کو اس کام سے روکیں اور اس میں کسی قسم کی معاونت نہ کریں، کسی شخص کے ذاتی مقاصد پاکستان کے مفاد سے بالاتر نہیں ہیں، ملک کا مفاد سب سے بلند ہے،عمران خان کو اب راولپنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان کو انتخابات کی تاریخ نہیں لے کر دے گی، عمران خان نے الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو پارلیمںٹ میں واپس آئیں، سیاستدانوں سے ڈائیلاگ کریں۔

انکا کہناتھا میں عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب اس لانگ مارچ کا کوئی مقصد نہیں ہے، آپ کہتے ہیں کہ آپ الیکشن کی تاریخ کے لیے راولپنڈی آرہے ہیں، عمران خان، آپ کو پنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، اگر عمران انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں تو انہیں سیاستدان بننا پڑے گا، عمران خان سیاست دانوں سے ملیں، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، اختر مینگل، خالد مگسی، خالد مقبول صدیقی سے ملیں، ان سے انتخابات پر بات کریں،اگر پی ٹی آئی چیئرمین چاہیں تو میں ان کی نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کرانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں، امید ہے کہ وہ ملاقات کرنے سے انکار نہیں کریں گے، آپ کی یہ سوچ کہ مخالف جماعتوں کےساتھ نہیں بیٹھوں گا اس کی کوئی گنجائش نہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر بلیک میلنگ سے انتخابات کی تاریخ ملنی ہوتی تو مل چکی ہوتی، ادارے کہتے کہ ان کو تاریخ دو اور جان چھڑاؤ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، عمران خان نے پچھلے چند ماہ جو کچھ کہا کوئی آپ کی بلیک میلنگ میں نہیں آیا، اداروں نے اپنے آئینی کردار تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان پارلیمنٹ میں واپس آئیں، سیاسی عمل کا حصہ بنیں، اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو مہنگائی، معاشی بدحالی اور سیاسی انتشار سمیت ہر چیز کے ذمہ دار آپ ہوں گے، عمران خان ضد چھوڑیں، جب سیاست دان مل بیٹھتے ہیں تو ڈیڈ لاک ختم ہوتے ہیں اور فیصلے بدل جاتے ہیں، انہوں نے کہا حالیہ چند ماہ کے دوران ہی میں نے کئی فیصلوں کو بات چیت اور مذاکرات کے بعد تبدیل ہوتے دیکھا۔

وزیر داخلہ نے آئی ایس آئی میں سیاسی ونگ سے خاتمے کے حوالے سے سوال پر کہا کہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ ادارے نے کیا ہے، اس حوالے سے بھی فیصلہ ادارے نے ہی کرنا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق سیاسی معاملات میں ملوث نہ ہونے کا فیصلہ ادارے نے کیا جس میں نئے تعینات آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اہم اور بنیادی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے بھی لانگ مارچ کیا تھا لیکن کیا کبھی انہوں نے اپنے مارچ میں مسلح جھتے لاتے ہیں، مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ آئندہ انتخابات میں بہتر کارکردگی کے لیے اسے نواز شریف کی ضرورت ہے، نواز شریف کی وطن واپسی کا آرمی چیف کی تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے 26 نومبر کےلانگ مارچ کے حوالے سے امن وامان سے متعلق وزارت داخلہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کی جانب سےوفاق پرچڑھائی کےغیرقانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے، وفاق اور اس کی اکائیاں مل کر کسی بھی غیر آئینی اقدامات کو روکنے کی پیش بندی کریں، چیف سیکریٹریز یقینی بنائیں کہ کوئی سرکاری ملازم وفاق پر چڑھائی کے کسی اقدام یا منصوبے کا حصہ نہ بنے۔

اجلاس میں وزیرمملکت برائے داخلہ عبدالرحمٰن کانجو ،وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، آئی جی اسلام آباد و چیف کمشنر اسلام آباد، سکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے شریک تھے جب کہ آئی جی کے پی پولیس معظم جاہ، چیف سیکریٹری، پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور قائم مقام آئی جی پنجاب آن لائن شریک ہوئے۔

وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنےکے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کےشرکا کی  جانب سے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو پی ٹی آئی اجتماع اور سیکیورٹی سے متعلق بریفنگ دی گئی، اجلاس کے شرکا نے وفاق پرممکنہ حملے کی صورت میں آئین اور قانون کی مکمل پاسداری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

رانا ثنا اللہ خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت کی طرف سے وفاق پر چڑھائی کے غیرقانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے ،وفاق اور اسکی اکائیاں مل کر کسی بھی غیر آئینی اقدامات کو روکنے کی پیش بندی کریں۔

Related Articles

Back to top button