عمران کاباجوہ پر یوکرین حملے پر روس کی مذمت کیلئے دبائو ڈالنے کا الزام

تحریک انصاف کے چیئرمین  وسابق  وزیر اعظم عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر ایک اور الزام عائد  کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب میں امریکا سے واپس آیا تو سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے کہا روس کی مذمت کرو ماسکو یوکرین پر حملہ کررہا ہے، میں نے کہا کہ بھارت تو مذمت نہیں کر رہا ہم کیوں کریں؟ ہم روس سستا تیل لے رہے تھے ، جس کے بعد 22 گریڈ کے افسر نے خود روس کی مذمت کی۔

عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ کسی بھی ملک میں جب تک انصاف قائم نہیں ہوتا اس وقت تک خوش حالی نہیں آتی اور چھوٹی چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتے بلکہ بڑے وزرا، وزیر اعظم، صاحب اقتدار اور صاحب حیثیت لوگ چوری کرتے ہیں تو پھر ملک ختم ہوتا ہے، کوئی بھی ملک جب تک انصاف قائم نہیں کرتا وہاں خوش حالی نہیں آتی، جب تک قانون کی بالادستی نہیں ہے جمہوریت نہیں آتی، قانون کی بالادستی کا مطلب ہی جمہوریت ہے، پاکستان کا آئین کہتا ہے 90 روز میں الیکشن ہوں گے لیکن سارے مل کر کہہ رہے 90 روز میں الیکشن نہیں اور بہانے بنا رہے ہیں کہ پیسے نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کرانے کے لیے پیسے نہیں ہیں تو یہ بھی براہ راست آئین کی خلاف ورزی ہے، مدینے کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف آیا خوش حالی بعد میں آئی، دوسری بڑی چیز خودمختاری ہے، ہم نے دوسروں کی خارجہ پالیسی کے مفاد کے لیے اپنا ملک قربان کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت کی اور صرف امریکا کو خوش کرنے کے لیے تھوڑے سے ڈالر کے لیے اپنے 80 ہزار لوگ مروائے لیکن اس کے نتیجے میں کوئی فائدہ نہیں ہوا لیکن چند لوگ جو اوپر بیٹھے تھے ان کا فائدہ ہوا، ہم نے روس سے اچھے تعلقات بنانے کی کوشش اس لیے کی کیونکہ ہمیں ان سے گندم چاہیے اور کوشش تھی ان سے سستی گندم لیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے دوسری وجہ بتاتے ہوئے کہا روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمت میں ایک دم اضافہ ہوگیا اور پیوٹن سے کہا کہ بھارت کی طرح ہمیں بھی سستا تیل دیں، لیکن یہاں آئے تو آرمی چیف کہتا ہے روس کی مذمت کرو کیونکہ اس نے یوکرین میں حملہ کردیا ہے، میں نے ان کو سمجھایا کہ بھارت تو مذمت نہیں کر رہا ہے جو امریکا کا اتحادی ہے تو ہم غیر جانبدار رہیں، ہمارے آرمی چیف یعنی گریڈ 22 کے افسر نے سیکیورٹی کے ایک سیمینار میں خود روس کی مذمت کردی، ہم ان سے سستا تیل لے رہے ہیں اور امریکا کو خوش کرنے کے لیے اس نے مذمت کردی۔ تیسری چیز ریاست کی ذمہ داری ہے اپنے کمزور طبقے کی حفاظت کرنا، جس کو فلاحی ریاست کہتے ہیں، جہاں کمزور اور طاقت کے لیے الگ قانون ہے، اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عوام سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے اور سارے فیصلے ان کے ہاتھ میں تھے، حکومت کے کام اس وقت تک ہوتے تھے جب قمر باوجوہ فیصلہ کریں کہ ہاں یہ ٹھیک ہے، میرے دورِ حکومت میں مجھے بھی بلیک میل کیا جاتا رہا ہے کہ ان کو این آر او دے دیں اور بدقسمتی سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے انہیں این آر او دے دیا اور انہوں نے اقتدار میں آکر کرپشن کے تمام کیسز ختم کردیے اور یہ لوگ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح اس این آر او کو بچایا جائے۔

Related Articles

Back to top button