عمران کا آرمی چیف کی تعیناتی پرصدرکیساتھ ملکر کھیلنے کا فیصلہ

تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہصدر اورمیں نے فیصلہ کیا ہے ہم قانون کے اندر رہ کرکھیلیں گے جو بھی کریں گے آئین اور قانون کے درمیان میں رہے گا، یہ نوے کی دہائی کے سیاستدان ہیں ان کا وقت ختم ہوگیا ہے، یہ صرف یہ امید رکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر چڑھ کر آئیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ اہم تقرری کی سمری سے متعلق صدر سے رابطے میں ہوں اور وہ تعیناتی کی سمری پر مجھ سے مشورہ کریں گے، اہم تقرری پر وزیراعظم ایک مفرور کے پاس پوچھنے کیلئے جاتا ہے، میں تو اپنی جماعت کا سربراہ ہوں تو صدر مجھ سے ضرور بات کریں گے، میں نواز شریف کی نیت پر شک کرتاہوں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ میراکیا تعلق کہ کون آرمی چیف بنے؟ جو میرٹ پر بہترین ہے اسے بنادو، مجھےکون سے اپنے کرپشن کیس ختم کرنے ہیں یا الیکشن جیتنے کیلئے ان کی مدد چاہیے، نواز شریف جسے بھی آرمی چیف چنےگا وہ پہلے دن سے متنازع ہوجائےگا، نوازشریف امیدکررہا ہے ایساآدمی لاؤں گا جو عمران خان اور پی ٹی آئی کوکیسےختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ صدر اورمیں نے فیصلہ کیا ہے ہم قانون کے اندر رہ کرکھیلیں گے جو بھی کریں گے آئین اور قانون کے درمیان میں رہے گا، یہ نوے کی دہائی کے سیاستدان ہیں ان کا وقت ختم ہوگیا ہے، یہ صرف یہ امید رکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر چڑھ کر آئیں۔

علاوہ ازیں لاہور زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعنیاتی میرٹ پر ہونی چاہیے، لندن میں بیٹھا مجرم کیسے آرمی چیف لگا سکتا ہے، پسند کا آرمی چیف لگانے کا مقصد صرف تحریک انصاف کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

واضح رہے کہ جی ایچ کیو کی جانب سے گزشتہ شب پاک فوج میں اہم تعیناتیوں کے لیے 6 لیفٹیننٹ جنرلز کے نامور کی سمری وزارت دفاع کو بھیجی گئی جس کے بعد اسے وزیراعظم ہاؤس بھیجا گیا،وزیراعظم شہباز شریف اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور آرمی چیف کے ناموں کی منظوری دیں گے جس کے بعد اسے منظوری کیلیے صدر مملکت کو ارسال کیا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button