نئے وزیراعظم شہباز شریف خاتون اول کس کو بنائیں گے؟

شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد اب سوشل میڈیا پر یہ سوال زیرگردش ہے کہ خاتون اول کا درجہ ان کی پہلی اہلیہ نصرت شہباز کو حاصل ہوگا یا دوسری بیوی تہمینہ درانی کو جو ماضی میں غلام مصطفی کھر کی اہلیہ بھی رہ چکی ہیں؟ اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی سوشل میڈیا صارفین نے یہ تجویز دی ہے کہ چونکہ اس معاملے پر جھگڑے کا خدشہ ہے، لہذا بہتر تو یہ ہوگا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی بیٹی اور اپنی بھتیجی مریم نواز کو خاتون اول بنا لیں کیونکہ ماضی میں بھی ایسی روایت موجود رہی ہے۔
مریم کو خاتون اول بنانے کی تجویز دینے والے یاد دلاتے ہیں کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کی زندگی میں ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کو خاتون اول کا درجہ حاصل تھا۔ گورنر جنرل قائد اعظم کی پہلی اہلیہ ایمی بائی 1893 میں انتقال کر گئی تھیں۔ انکی دوسری شریک حیات رتی جناح کا انتقال پاکستان بننے سے قبل ہو چکا تھا۔ لہذا قائد کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح ان کی سیاسی رفیق کار کے طور پر موجود تھیں اور وہی بطور خاتون نے اول تقریبات میں نظر آتی تھیں۔ ان کو حکومت پاکستان کی جانب سے بعد ازاں ”مادر ملت“ کا خطاب عطا کیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں انکی دوسری اہلیہ نصرت بھٹو کو خاتون اول کا درجہ دیا گیا تھا۔ بھٹو کی پہلی اہلیہ امیر بیگم سے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ ان کی دوسری اہلیہ نصرت اصفہانی دراصل ایرانی تھیں۔ 1951 میں شادی کے بعد سے آخری دم تک نصرت بھٹو نے اپنے شوہر کی سیاست کا علم بلند رکھا۔ 1971 سے 1977 تک وہ پاکستان کی خاتون اول رہیں۔ انہون نے مارشل لا کے بعد ضیا آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ لیکن بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور میں خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں مرتضی بھٹو کے قتل نے انہیں توڑ کر رکھ دیا۔ 2011 میں ان کی وفات کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے انہیں ’مادر جمہوریت‘ کا خطاب دیا۔
مریم نواز کو خاتون اول بنانے کی تجویز دینے والے یاد دلاتے ہیں کہ امریکہ میں بھی پہلی بار جو خاتون اول بنیں وہ پندرہویں صدر بوکینن جیمز Buchanan James کی بھتیجی کیرئیر لین Harriet Lane ہی تھیں. انہیں اس لئے خاتون اول بنایا گیا کہ ان کے چچا یعنی صدر بوکینن نے شادی ہی نہیں کی تھی. اسی طرح فوجی صدر ایوب خاں کے ساتھ بھی ان کی بیٹی نسیم اورنگ زیب ہی خاتون اول کے طور پر کام کرتی رہیں کیونکہ ان کی والدہ یعنی مسز ایوب خان گھریلو خاتون تھیں. 1961 میں امریکہ کے تاریخی دورے پر ایوب خان کی صاحبزادی نسیم اورنگزیب بطور خاتون اول ان کے ہمراہ تھیں جن کی امریکی خاتون اول جیکولین کینیڈی کے ہمراہ تصاویر کو میڈیا میں نمایاں کوریج دی گئی۔
ایسے میں اب دیکھنا یہ ہے کہ شہباز شریف وزیر اعظم بننے کے بعد خاتون اول کا درجہ نصرت شہباز کو دیتے ہیں، تہمینہ درانی کو یا مریم نواز کو؟
خیال رہے کہ شہباز کی پہلی بیوی نصرت شہباز شریف اصل میں انکی فرسٹ کزن ہیں اور حسیب وقاص گروپ کے مالک میاں الیاس معراج کی ہمشیرہ ہیں۔ نصرت اپنے خاندان کی ان تین خواتین میں شامل ہیں جنکی سیاست اور سیاسی معاملات، بالخصوص شریف برادران کی سیاسی زندگی سے بظاہر کوئی دلچسپی ہے نہ کوئی لینا دینا، دیگر دو خواتین میں شریف برادران کی مرحومہ والدہ بیگم شمیم شریف اور نواز شریف کی چھوٹی بیٹی اسماء نواز شامل ہیں۔ ماضی میں شریف خاندان سات بھائیوں کی مشترکہ ملکیتی کمپنی ”اتفاق برادرز” پر مبنی تھا، جس کی ننانوے فیصد خواتین خاندان کے زیادہ تر مردوں کی طرح مَکمل غیر سیاسی رہی ہیں اور بالعمُوم کبھی منظر عام پر نہیں آئیں۔
شہباز شریف نے اپنی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی سے شادی بیس برس پہلے کی تھی۔ اس سے پہلے وہ پنجاب کے سابق گورنر غلام مصطفی کھر کے نکاح میں رہیں۔ تہمینہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک اورسابق مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز شاکر اللہ درانی کی بیٹی ہیں۔ ان کی لکھی ہوئی پہلی کتاب مائی فیوڈل لارڈ تھی جس کا اردو ترجمہ مینڈا سائیں کے نام سے ہوا، یہ کتاب ان کی غلام مصطفی کھر سے شادی کی دردناک کہانی کے بارے میں ہے۔ تہمینہ نے بعد میں شہباز شریف سے شادی کر لی تھی۔

Related Articles

Back to top button