نواز شریف کی ن لیگ کو پنجاب میں الیکشن تیاری کی ہدایت

نواز لیگ کی مرکزی قیادت نے پنجاب اسمبلی توڑے جانے کے حوالے سے ذہن سازی کرتے ہوئے فوری نئے الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پنجاب میں مسلم لیگ نون کی صوبائی قیادت کو نئے الیکشن کی تیاری کی ہدایت کرتے ہوئے موزوں امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ان ہدایات کا مقصد پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کے لیے بظاہر قانونی آپشنز کی عدم دستیابی اور انتخابات سے فرار کے تاثر کو زائل کرنا ہے تاہم پارٹی رہنماؤں کا مصر ہیں کہ نواز شریف اُس وقت کے لیے تیاری کر رہے ہیں جب صوبے میں انتخابات ہوں گے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ پنجاب میں موجودہ حکمران اتحاد اسمبلی کو تحلیل نہیں کرے گا۔

مسلم لیگ(ن) پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ ’وزیر داخلہ و مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے 9 دسمبر کو ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اجلاس نواز شریف کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں انتخابات کے لیے موزوں امیدواروں کے ناموں کی شارٹ لسٹنگ کا عمل شروع کیا جا سکے، عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ ’عمران خان بہرحال اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اس کے لیے پوری طرح تیار رہنا چاہتے ہیں۔

اس سے پہلے یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شریف برادران کو مسلم لیگ(ن) میں شامل ’خیرخواہوں‘ کی جانب سے مشوہ دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر پنجاب اسمبلی بچانے کے بیانیے کو چھوڑیں اور پُراعتماد رویہ اختیار کریں تاکہ یہ واضح ہو کہ وہ اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں نئے انتخابات سے نہیں گھبرا رہے۔ پہلے مسلم لیگ(ن) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پارٹی آئینی، معاشی اور امن و امان کی وجوہات کی بنا پر اسمبلیوں کو بچانا چاہتی ہے۔ لیکن اب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کے اقدام سے بظاہر یہ واضح ہوتا ہے کہ پارٹی قیادت نے ذہن بنا لیا ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی تحلیل کی جاتی یے تو فوری میں الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت پرویز الہٰی کو ایک اور موقع نہیں دینا چاہتی کہ وہ دوبارہ عمران کا ساتھ چھوڑ کر ان کے ساتھ مل جائیں اور پنجاب اسمبلی برقرار رہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پرویز الہی نے اسٹبلشمنٹ کے ذریعے پی دی ایم کی قیادت سے رابطہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اگر وہ انہیں وزارت اعلیٰ پر برقرار رہنے دیں تو وہ عمران کا ساتھ چھوڑ کر ان کے ساتھ ہاتھ ملا سکتے ہیں۔ نون لیگی ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد مسلم لیگ(ن) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس کے پاس پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے زیادہ آپشنز نہیں ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) صوبے میں انتخابات کے لیے تیار ہو جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں اپوزیشن کے پاس گورنر راج کا نفاذ یا وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا آپشن موجود تھا لیکن اسمبلی کا سیشن جاری ہونے کی وجہ سے ان آپشنز کو استعمال نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ’اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سربراہ مسلم لیگ(ن) نے پارٹی کو انتخابی تیاریوں کے آغاز کی ہدایت دی ہے‘۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پہکے ہی کہہ دیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو کر دیں، مسلم لیگ (ن) نیا الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے اور انشاءاللہ پنجاب میں اگلی حکومت بنائی گی۔

دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جنوری میں پاکستان واپس آرہے ہیں۔وفاقی وزیر نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آئندہ ماہ وطن واپس آئیں گے اور الیکشن لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ بھی دیں گے۔ پارٹی کے حالیہ اجلاسوں میں کئی پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ وطن واپس آئیں اور عمران خان کے چیلنج کا سامنا کریں، شاہد خاقان عباسی اور رانا ثنا اللہ جیسے سینئر رہنما بھی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف آئندہ عام انتخابات سے قبل پاکستان میں ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ’فی الوقت نواز شریف اپنے خلاف چند کرپشن کیسز میں ریلیف کی تلاش میں ہیں تاکہ ان کی واپسی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

Related Articles

Back to top button