پاکستان صرف ایک چنگاری کے فاصلے پر کیوں کھڑا ہے؟


معروف صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ اپنی اپنی مرضی کا آرمی چیف لانے کی تگ و دو میں مصروف سیاستدانوں کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان صرف ایک چنگاری کے فاصلے پر کھڑا ہے، صرف ایک گالی یا پتھر کی دیر ہے اور یہ ملک بکھر جائے گا ،لہٰذا ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔ اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم بحیثیت قوم فیل ہو چکے ہیں‘ ہم خود کو دنیا کی عقل مند ترین قوم کہتے اور سمجھتے ہیں لیکن ہم میں سیلاب کی منصوبہ بندی کی بھی اہلیت نہیں ہے‘ہمیں ان سردیوں میں کتنی بجلی اور کتنی گیس درکار ہوگی‘ کیا ہمارے پاس اگلے سال کے لیے گندم‘ دالیں‘ چاول اور چینی موجود ہو گی اور ہمیں اگلے مہینے کتنی پیناڈول چاہیے ہوگی ہمیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا‘ مجھے پچھلے دو ماہ میں ملک کی اہم شخصیات سے ملاقات کا موقع ملا‘ میری پچھلے ہفتے لندن میں نواز شریف اور اسحاق ڈار سے بھی دوسری ملاقات ہوئی‘ وہ دونوں بھی ملک کے بارے میں متفکر تھے‘ مجھے یہ فکر شہباز شریف‘ عمران خان‘ آصف زرداری اور اور فوج کے اعلیٰ قائدین میں بھی دکھائی دیتی ہے لیکن ملک کو چلانا کیسے ہے، اس کے بارے میں کسی کے پاس کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں ہے‘ ہم نیچے سے لے کر اوپر تک کنفیوژ ہو چکے ہیں‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ ملک کے طاقتور ترین شخص سے دو سوال پوچھ لیں‘ پہلا یہ کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور دوسرا یہ کہ آگے کا راستہ کیا ہے؟ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں اسکے پاس بھی ان دو سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہو گا؟

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ملک کا مضبوط ترین ستون ہے‘ کیا اس کے پاس ان دونوں سوالوں کا جواب ہے؟ کیا صدر‘ چیف جسٹس‘ وزیراعظم‘ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی جانتے ہیں ملک میں کیا ہو رہا ہے اور اس ملک کو مزید آگے کیسے چلایا جا سکتا ہے؟ کیا گورنر اسٹیٹ بینک‘ وزیرخزانہ اور وزیر خارجہ کچھ جانتے ہیں؟ میں دعوے سے کہتا ہوں ملک میں کسی کو کچھ معلوم نہیں۔

ہم عمران خان سے اسٹارٹ کر لیتے ہیں‘ وہ نئے الیکشن چاہتے ہیں‘ سوال یہ ہے ان کے پاس کے پی اور پنجاب دو صوبوں میں حکومت ہے‘ وہ آج دونوں حکومتیں اور اسمبلیاں توڑ دیں تو ملک میں نئے الیکشن ہو جائیں گے‘ لہٰذا سوقل یہ ہے کہ خان صاحب سیدھا راستہ اختیار کیوں نہیں کرتے؟ دوسری بات یہ کہ ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے‘ ہم فرض کر لیتے ہیں وفاقی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ عمران خان کا مطالبہ مان لیتی ہے اور حکومت توڑ دی جاتی ہے تو سیلاب زدہ علاقوں میں فوری الیکشن کیسے ہوں گے اور اگر سال یا چھ مہینے تک یہ علاقے الیکشن کے قابل نہیں ہوتے تو اس دوران ملک کون چلائے گا؟ کیا ہم ایک طویل کیئر ٹیکر حکومت بنائیں گے اگر ہاں تو پھر آئی ایم ایف کے پیکیج کا کیا بنے گا؟ یہ فوراً معطل ہو جائے گا چناں چہ ملکی معیشت مزید ڈاؤن ہوجائے گی اور ملک ڈیفالٹ کر جائے گا‘ دوسرا سوال، کیا عمران خان موجودہ الیکشن کمیشن کے ذریعے الیکشن قبول کر لیں گے؟ اگر نہیں تو نیا الیکشن کمیشن کیسے بنے گا؟ اور اگر یہ سب کچھ بھی ہو جائے‘ نئے الیکشن بھی ہو جائیں اور عمران خان دوبارہ اقتدار میں بھی آ جائیں تو بھی یہ اتنی بڑی اپوزیشن‘ اسٹیبلشمنٹ سے شدید اختلافات اور گلوبل ری سیشن کے ساتھ ملک کیسے چلائیں گے؟ کیا عمران خان کے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ آپ اب نواز شریف اور آصف علی زرداری سے بھی پوچھیں آپ کے غلط فیصلوں نے وفاقی حکومت کو 27 کلومیٹر تک محدود کر دیا ہے اور آپ اب صوبوں کی مدد کے بغیر وفاق کیسے چلائیں گے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ آپ ڈالر تک کنٹرول نہیں کر پارہے‘ آٹے‘ چینی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں کنٹرول میں نہیں ہیں‘ پٹرول‘ بجلی اور گیس اب اپرکلاس بھی افورڈ نہیں کر پا رہی‘ سیلاب نے بھی رہی سہی کسر پوری کر دی ہے اور جنوری میں عوام پر بے روزگاری اور مہنگائی کا نیا تودا بھی گرے گا لہٰذا آپ اس صورت حال میں ملک کو آگے کیسے لے کر جائیں گے؟

آپ اسی طرح اسٹیبلشمنٹ‘ عدلیہ اور پارلیمنٹ سے بھی یہ پوچھ لیں‘ کیا ملک اس وقت بند گلی میں نہیں ہے اور ہم اسے اس بندگلی سے کیسے نکال سکتے ہیں؟ میرا دعویٰ ہے ان کے پاس بھی کوئی جواب نہیں ہو گا چناں چہ ہم مانیں یا نہ مانیں لیکن ہم بری طرح پھنس چکے ہیں‘ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس اس صورت حال سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے آئین اور قانون کی حکمرانی‘ ہم آج فیصلہ کریں‘ کل کریں یا پھر مکمل تباہی کے بعد کریں لیکن ہمیں بہرحال اکٹھا بھی بیٹھنا ہوگا اور کسی ایک متفقہ لائحہ عمل کو حلف بھی بنانا ہوگا ،چنانچہ میری آخری درخواست ہے کہ آپ گرینڈ ڈائیلاگ کریں‘ فوج سیاسی جماعتوں‘ عدلیہ اور بیوروکریسی کے ساتھ بیٹھیں اور ملک کا اگلا بیس سال کا روڈ میپ طے کر دے‘ چپڑاسی سے لے کر آرمی چیف تک پاکستان کی ہر پوزیشن کے لیے ایس اوپیز طے کر دیے جائیں۔ عدلیہ‘ نیب‘ الیکشن کمیشن‘ ایف آئی اے اور پولیس کو مکمل خومختار بنا دیا جائے‘ یہ ادارے ریاستی اور سیاسی مداخلت سے مکمل پاک ہوں اور صدر‘ آرمی چیف اور وزیراعظم سمیت ملک کا ہر شخص ان کے سامنے جواب دہ ہو‘ کسی کو کسی قسم کا استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیے اور ہم اس کے ساتھ ہی ملک کو کاروبار کے لیے بھی اوپن کر دیں‘ ملک میں جو بھی شخص چاہے کمپنی بنائے‘ کاروبار کرے‘ ٹیکس دے اور کوئی ادارہ‘ کوئی شخص اس کو ڈسٹرب نہ کرے۔آپ یقین کریں یہ ملک بچ جائے گا ورنہ ہم ہر تین سال بعد اسی صورت حال کا شکار ہوں گے‘ ملک کی ہر حکومت اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہے گی اور اپوزیشن اپنی مرضی کا نام اٹھا کر عوامی جلسے کر رہی ہو گی اور ملک دلدل میں دھنستا چلا جائے گا لہٰذا ہمارے پاس صرف ایک ہی حل ہے‘ہم اکٹھے بیٹھیں اور ایک ہی بار سارے فیصلے کر لیں ورنہ آپ یقین کریں یہ ملک صرف ایک چنگاری کے فاصلے پر کھڑا ہے‘ صرف ایک گالی یا پتھر کی دیر ہے اور یہ ملک بکھر جائے گا‘ ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔

Related Articles

Back to top button