’’پاکستان میں ایک ہی روز عید کیلئے بل قومی اسمبلی سے منظور‘‘

پاکستان بھر میں ایک ہی روز عید کو یقینی بنانے کے لیے قومی اسمبلی نے ’’پاکستان رویت ہلال بل 2022‘‘ کی منظوری دے دی ہے، اس بل کی رو سے نجی رویت ہلال کمیٹیوں کے قیام اور سرکاری اعلان سے قبل نئے چاند دکھائی دینے کے اعلان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس اقدام سے بالخصوص رمضان اور عیدین کے موقع پر چاند کی رویت کے حوالے سے اختلافات کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان میں رویت ہلال یا چاند نظر آنے کا اعلان ایک بڑا مسئلہ ہے، مذہبی تہواروں بالخصوص رمضان اور عیدین کے موقع پر چاند نظر آنے یا اس کی رویت پر تقریباً ہر سال تنازعہ کھڑا ہو جاتا ہے، ماضی میں پاکستان کے مختلف حصوں میں تین تین عیدیں منائی جا چکی ہیں۔
پاکستان میں رویت ہلال کا موجودہ نظام 1974ء میں قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق مذہبی امور کی وزارت کے تحت کام کر رہا ہے، اس متنازعہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک بل 2021 سے ہی پارلیمان کے ایوان زیریں میں زیر التوا تھا۔ بُدھ کے روز اس بل کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے پارلیمان میں پیش کیا، سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ بل قانونی شکل اختیار کر لے گا۔
بل میں کہا گیا ہے، چاند دیکھنے کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں کے علاوہ کسی بھی نام سے کوئی بھی کمیٹی یا ادارہ پورے پاکستان یا ملک کے کسی بھی حصے میں چاند نظر آنے کا اعلان نہیں کرے گا، نئے بل کے مطابق چاند نظر آنے کا اعلان وفاقی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرپرسن یا ان کی جانب سے مجاز کمیٹی کا کوئی رکن ہی کر سکتا ہے۔
بل کے مطابق نجی رویت ہلال کمیٹی کے قیام یا ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چاند نظر آنے کا اعلان کرنے والی کمیٹیوں یا کسی بھی نجی رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے باضابطہ اعلان سے قبل چاند نظر آنے کی خبر نشر کرنے والے ٹی وی چینل پر بھی دس لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے یا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اس کا لائسنس معطل کیا جا سکتا ہے یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
بل میں یہ تجویز بھی کی گئی ہے کہ چاند دیکھنے کے حوالے سے جھوٹی شہادت دینے والے شخص یا افراد کو تین سال تک قید یا پچاس ہزار روپے تک کا جرمانہ یا دونوں ہی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
وفاقی کمیٹی میں چیئرپرسن، ہر صوبے سے دو دو علماء اور اسلام آباد، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ایک ایک عالم شامل ہوں گے، کمیٹی کے تکنیکی اراکین میں محکمہ موسمیات، سپارکو اور مذہبی امور کی وزارت کا ایک ایک افسر شامل ہوگا، وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں سمیت اسلام آباد کمیٹی کی مدت کار تین برس ہوگی، وفاقی کمیٹی کا اجلاس باری باری صوبائی ہیڈ کوارٹرز اور اسلام آباد میں ہوگا۔

Related Articles

Back to top button