چینی شہری کے قتل میں سندھودیش پیپلز آرمی ملوث نکلی


کراچی میں ایک ڈینٹل کلینک میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ایک چینی شہری کی ہلاکت کے بعد پاک چین تعلقات ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود پاکستانی سکیورٹی ادارے چینی باشندوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے ہیں۔ 28 ستمبر کو کراچی شہر کے معروف تجارتی مرکز ایمپریس مارکیٹ کے قریب چینی دندان ساز کے کلینک پر حملہ کر کے ایک چینی شہری کو ہلاک اور چینی نژاد پاکستانی میاں بیوی کو زخمی کرنے کا کیس محکمہ انسداد دہشت گردی نے درج کر لیا ہے۔سی ٹی ڈی کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق حملے کی ذمہ داری سندھو دیش پیپلز آرمی نے قبول کر لی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ تنظیم سندھی اور بلوچ علیحدگی پسند دو الگ الگ تنظیموں نے مشترکہ طور پر تشکیل دی ہے۔پولیس کے مطابق چینی دندان ساز کے کلینک پر حملے میں زخمی ہونے والے ملازم کی شناخت رونالڈ رائمنڈ چاؤ کے نام سے ہوئی جن کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی موجود ہے۔ کراچی پولیس کے مطابق کلینک کا ملازم سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا جبکہ ڈاکٹر رچرڈ ہو نو یاہو اور انکی اہلیہ مارگریٹ فین زخمی ہوئے تھے۔ گذشتہ چار دہایئوں سے زیادہ عرصے سے اپنا کلینک چلانے والے ڈاکٹر رچرڈ ہونو یاہو کراچی میں چینی دندان سازوں کی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ٹرانس نیشنل ٹیررسٹ انٹیلی جنس گروپ کے سربراہ راجا عمر خطاب نے بتایا کہ اس تنظیم نے حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام کے ذریعے واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔

راجا عمر خطاب کے مطابق: ’میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ تنظیم کل حملہ کرنے سے پہلے ہی وجود میں آئی ہے۔ حملہ کرنے کا سٹائل اور ذمہ داری قبول کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے نام کی وجہ سے مجھے شک ہے کہ یہ نئی تنظیم کالعدم علیحدگی پسند تنظیم سندھو دیش ریوالوشنری آرمی اور کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی جانب سے مشترکہ طور پر بنائی گئی ہے۔ ان کے خیال میں چینی دندان ساز کے کلینک پر حملہ کرنے والے لوگ نئے نہیں، بلکہ وہی پرانے شدت پسند گروپوں کے لوگ ہیں جو نئے ناموں کے ساتھ چھوٹے موٹے حملے کر کے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں میں سے اکثر کی ذمہ داری بلوچ شدت پسند تنطیموں نے قبول کی ہے۔ سال رواں کے دوران اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں خاتون خود کش بمبار کے حملے میں تین چینی شہری اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے، اور اس حملے کی ذمہ داری بھی بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے ٹوئٹر پر پیغام کے ذریعے قبول کی تھی۔ اس معاملے میں کرا چی یونیورسٹی میں چینی زبان سکھانے والے اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا تھا اور خود کش بمبار دو بچوں کی ماں دی جس کا شوہر ایک ڈینٹسٹ تھا۔

Related Articles

Back to top button