کروڑوں کی آسٹرو ٹرف کا نقصان کیا عمران بھرے گا؟

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جلسے کی خواہش پوری کرنے کے لیے حکومت پنجاب کی جانب سے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور 19 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی قیمتی آسٹروٹرف اکھاڑنے کا عمل شدید عوامی تنقید کی زد میں آ گیا ہے اور اسے ایک بھونڈا فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس عمل میں ملوث حکومتی شخصیات کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔

سابق ہاکی اسٹار اولمپئن منظور الحسن سینئر نے پنجاب حکومت کی جانب سے عمران خان کے جلسے کے لیے ہاکی اسٹیڈیم کی قیمتی آسٹروٹرف اکھاڑنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ہاکی کے لیے ’بہت بڑا نقصان‘ قرار دیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اسے ایشیا کا سب سے بڑا ہاکی اسٹیڈیم کہا جاتا ہے جس نے ورلڈ کپ جیسے کئی اہم ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔ منظور الحسن نے کہا کہ وہ پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹیڈیم کو برباد کرنے کے فیصلے پر سخت مایوس ہیں۔

انہوں نے وزیر کھیل پنجاب ملک تیمور مسعود کی جانب سے آسٹروٹرف کو پرانے ہونے کی وجہ سے تبدیل کرنے اور سرگودھا میں لگانے کے دعوے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’سرگودھا میں ٹرف پہلے سے موجود ہے اور لڑکے بغیر کسی شکایت کے وہاں کھیلتے ہیں جبکہ فیصل آباد میں گزشتہ ایک سال سے ٹرف موجود نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ کہنا غلط ہے کہ ٹرف کافی پرانا تھا اور کھیل کے قابل نہیں تھا، گزشتہ ماہ چیف آف آرمی اسٹاف انٹر کلب ٹورنامنٹ اسی پر کھیلا گیا اور کھلاڑی بغیر کسی شکایت کے ٹورنامنٹ سے لطف اندوز ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ جس جنگلی طریقے سے آسٹرو کو ٹرف کو کٹرز سے کاٹ کر اکھاڑا گیا ہے اس کے بعد یہ ویسے ہی قابل استعمال نہیں رہی اور کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے۔

سابقہ پاکستانی ہاکی سٹار اختر رسول نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ 4 برسوں میں ایک بھی ٹرف نہیں بچھائی اور اب ایک موجودہ ٹرف کو اکھاڑنے کے فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ اختر رسول نے کہا کہ ٹرف کو اکھاڑنے کی کوئی تک نہیں تھی کیونکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے نئے ٹرف کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

یاد رہے کہ وزیر کھیل پنجاب ملک تیمور کے حکم پر پی ٹی آئی کو 13 اگست کے جلسے کی سہولت دینے کے لیے ٹرف اکھاڑ پھینکا گیا، پارٹی نے چند روز قبل اس جلسےکو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ پاکستانی سیاسی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ کھیلوں کے کسی اسٹیڈیم میں سیاسی جلسہ کیا جا رہا ہے۔ سٹیڈیم میں تقریباً 25 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کا افتتاح سابق وزیراعظم نواز شریف نے 80 کی دہائی کے وسط میں کیا تھا جب وہ صوبائی وزیر تھے۔ تاہم سیاسی حلقوں میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ عمران خان نے اگر اسٹیڈیم میں جلسہ کرنا تھا تو انہوں نے موچی دروازے کی جلسہ گاہ کا انتخاب کیوں نہیں کیا۔ اس کے علاوہ ماضی کی طرح مینار پاکستان پر بھی جلسہ کر سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

دودری جانب وزیر کھیل پنجاب نے بتایا کہ ٹرف کو تبدیل کرنے کا فیصلہ اس وقت ہی لیا جا چکا تھا جب عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، لہذا یہ بات درست نہیں کہ اسے پی ٹی آئی کے جلسے کی وجہ سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹرف کا ٹینڈر آئندہ چند روز میں دیا جائے گا اور یہ منصوبہ آئندہ 4 سے 5 ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹرف تقریباً 10 سال قبل 4 کروڑ روپے کی لاگت سے بچھائی گئی تھی اور اب تازہ ترین لاگت ٹینڈرز جاری کرنے کے بعد معلوم ہوگی، پرانا ٹرف صوبے کے کسی اور شہر میں بچھایا جائے گا حالانکہ اس کی عمر پوری ہوچکی ہے۔ صوبائی وزیر نے یہ بھونڈا دعویٰ بھی کیا کہ یہ کوئی سیاسی جلسہ نہیں ہوگا بلکہ یہ یوم آزادی کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر منعقد کیا جارہا ہے، ثقافتی شوز بھی اسی تقریب کا حصہ ہوں گے۔

القاعدہ رہنما ایمن الظواہری ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے

خیال رہے کہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پہلی بار کسی سیاسی جماعت کی جانب سے اس طرح کا جلسہ عام ہو گا، 1974 میں لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی نے لاہور اسٹیڈیم (جس کا نام تبدیل کر کے قذافی سٹیڈیم رکھا گیا) میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا تھا جب وہ اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور میں تھے۔

20 اکتوبر 2012 کو اس اسٹیڈیم میں لوگوں کی بڑی تعداد کی جانب سے بھارت کا ریکارڈ توڑنے کے لیے قومی ترانہ گانے کی تقریب کی میزبانی کی گئی تھی، اس موقع پر تقریباً 70 ہزار پاکستانی قومی ترانہ گانے کے لیے اسٹیڈیم میں جمع تھے۔

اس اسٹیڈیم کو پہلے میوزک کنسرٹس کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے اس کی حالت خراب تھی، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دفاتر اس اسٹیڈیم میں موجود ہیں جس کے عہدیدار تاحال اس معاملے پر خاموش ہیں کیونکہ اسٹیڈیم کا مکمل کنٹرول پنجاب اسپورٹس بورڈ کے پاس ہے۔

Related Articles

Back to top button