کیا امریکی ڈالر اسحاق ڈار کے وزیر خزانہ بننے سے گرا؟


لندن میں نون لیگی قیادت کی جانب سے مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو نیا وزیر خزانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہوا، پاکستان میں اسی روز روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 6 روپے 50 پیسے گر گئی جسے اسحاق ڈار کی واپسی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے گرتے ہوئے روپے کی اچانک بحالی کی وجہ اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ بننے کی خبروں کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کے وزیر بننے کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں قیاس آرائیاں بند ہو جائیں گی جس سے روپے کی قدر میں اور بھی بہتری آئے گی اور امریکی ڈالر مزید نیچے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاریکس ایسوسی ایشن نے ماضی میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر بنانے کے لیے اسحٰق ڈار کے ساتھ مل کر کام کیا اور اب بھی انکی ایسوسی ایشن ڈالر کی شرح کو تیزی سے نیچے لانے کے لیے ان کیساتھ مکمل تعاون کرے گی لیکن انہیں بھی جوابی تعاون کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کی لندن میں دو روز تک ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کی ہدایت پر مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کو ساتھ لیکر پاکستان واپس پہنچے ہیں۔ اس سے پہلے مفتاح اسماعیل کو بھی لندن طلب کر لیا گیا تھا جہاں انہوں نے پارٹی قیادت کو اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا کہ انہیں اس اہم ترین عہدے پر کام کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ یاد رہے کہ مفتاح اسمٰعیل 18 اکتوبر کے بعد بطور وزیر خزانہ کام جاری نہیں رکھ سکتے کیونکہ آئین کے مطابق کوئی بھی غیر منتخب مشیر یا وزیر 6 مہینے سے زیادہ کابینہ کا حصہ نہیں رہ سکتا۔ مفتاح کے استعفے کے بعد نون لیگ کی جانب سے تصدیق کر دی گئی ہے کہ نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ نامزد کر دیا ہے اور وہ جلد از جلد اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔ مفتاح اسمٰعیل نے بھی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو ایک پارٹی اجلاس میں بطور وزیر خزانہ استعفیٰ دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں نواز شریف نے شرکا کو بتایا کہ پارٹی اپنا سیاسی سرمایہ کھو چکی ہے اور اسحٰق ڈار کو اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل کو شمسی توانائی اور نجکاری کی وزارت کی نگرانی کی پیش کش کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔یاد رہے کہ مفتاح اسمٰعیل کی رخصتی مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد ہوئی ہے کہ نواز شریف اور اسحٰق ڈار ان کے کچھ اہم فیصلوں خاص طور پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ناخوش تھے۔ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ میرا کام پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا اور میں نے یہ کیا، سیلاب کی وجہ سے صورتحال اور مشکل ہو گئی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ہمیں عالمی مالیاتی برادری کی جانب سے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

نواز شریف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کئی ماہ سے مفتاح اسمٰعیل کی اقتصادی پالیسیوں سے ناخوش تھے اور اسحٰق ڈار کو ان کی جگہ لانے کے خواہشمند تھے کیونکہ اہم اقتصادی فیصلوں پر تنازعات موجود ہیں۔ اگست میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر نواز شریف کے پارٹی اجلاس چھوڑ جانے کی خبروں نے اس تاثر کو تقویت دی تھی کہ معاشی معاملات میں وہ اور مفتاح اسمٰعیل ایک صفحے پر نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف تو اسحاق ڈار کو پہلے دن ہی وزیر خزانہ بنانا چاہتے تھے لیکن فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اس کی اجازت نہیں دی۔ لیکن اب ڈار کی سکیورٹی کلیئرنس دے دی گئی ہے اور ان کے وزیر خزانہ بننے کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔ اسحاق ڈار نے خود کو احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست بھی چند روز پہلے واپس لے لی تھی جس کی چار برس میں سماعت ہی نہ ہو پائی تھی۔ اب انہوں نے اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت میں اپنے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کے لئے درخواست دائر کی تھی جسے 23 ستمبر کو منظور کرلیا گیا۔ احتساب عدالت کے مشہور زمانہ جج محمد بشیر نے احکامات جاری کیے ہیں کہ اسحاق ڈار کو وطن واپسی پر 7 اکتوبر تک گرفتار نہ کیا جائے۔ اب 26 ستمبر کو وطن واپسی کے بعد اسحاق ڈار کسی بھی وقت وزارت خزانہ کا حلف اٹھا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اسحٰق ڈار سابق رکن قومی اسمبلی ہونے کے علاوہ نواز شریف کے سمدھی بھی ہیں اور ان کے سب سے قریبی رفیق سمجھے جاتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button