ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں‌ بنچ تشکیل

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب پر منحرف اراکین کو نکال کر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر بنچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
عدالت اعظمی کے جاری کردہ روسٹر کے مطابق 3 رکنی بینچ آج دن ڈیڈھ بجے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرے گا، چیف جسٹس کے علاوہ بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل ہونگے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے 16 اپریل کو ہونے والے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کے ووٹ شمار کیے بغیر آج یکم جولائی بروز جمعہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے حکم پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، پی ٹی آئی نے آج وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف اپیل منظور کی جائے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کواجلاس میں شرکت کے لیے مناسب وقت دینا ضروری ہے، درخوست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ حمزہ شہباز کوعہدہ سے ہٹایا جائے تاکہ صاف شفاف الیکشن ہوسکیں، درخواست پرفیصلے تک وزیراعلی پنجاب کا انتخاب روکاجائے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت عظمی سے درخواست کی گئی کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہبازکی کامیابی کا نوٹی فیکیشن معطل کیاجائے، پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلی کا الیکشن فوری معطل کیاجائے۔ تحریک انصاف کی جانب سے اپیل کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرکے اجلاس بلانے کا مناسب وقت دیا جائے۔ تحریک انصاف نے اپیل آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی تھی، آج ہی اپیل پر سماعت کے لیے متفرق درخواست بھی سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی تھی جسے اب منظور لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ 16 اپریل کو ہونے والے انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پی ٹی آئی کے منحرف قانون سازوں کے 25 ووٹوں کو شمار کیے بغیر کی جائے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکے تو آرٹیکل 130 (4) کے تحت دوبارہ انتخاب کرایا جائے گا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 130 (4) کے مطابق ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں کسی امیدوار کو 186 ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے صرف موجودہ اراکین اور ان کے ووٹوں میں سے اکثریت کی ضرورت ہوگی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے 25 ووٹوں کو نکالنے کے بعد حمزہ شہباز مطلوبہ اکثریت سے محروم ہو گئے تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا تھا کہ آج جو لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے ہم اس کے خلاف کل سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں کہ حمزہ شہباز اب کیسے وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے جبکہ عدالت نے کہہ دیا ہے کہ اس کا انتخاب ہی غلط ہوا ہے تو وہ وزیر اعلیٰ کیسے ہوا۔
اس کے علاوہ، پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے میں جاری سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور فیصلے کی خامیوں پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ ‘لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے نے پنجاب میں سیاسی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے، حمزہ شہباز کی حکومت برقرار نہیں رہی لیکن جو حل دیا گیا ہے اس کے نتیجے میں بحران ختم نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ ‘اس فیصلے میں کئی خامیاں ہیں، قانونی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے میں خامیوں کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے’۔

Related Articles

Back to top button