عمران خان مسلسل نفرت کی سیاست کیوں کر رہا ہے؟

جب بھی پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہونے کا کوئی امکان پیدا ہوتا ہے اور مہنگائی کے مارے عوام کے لئے امید کی کوئی رمق پیدا ہوتی ہے تو ایک شخص بدامنی پھیلانے کے لئے میدان میں آتا ہے اور سب کچھ تلپٹ کر کے چلا جاتا ہے، اس شخص کا نام بتانے کی ضرورت نہیں، سب کو پتہ ہے، جب نفرت اور بدامنی بڑھے اور کوئی وجہ پوچھے تو کہنا کہ خان آیا تھا۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں معروف لکھاری عمار مسعود ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی ٹوٹنے سے بہت پہلے کی بات ہے کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی دو فون کالز پکڑی گئی تھیں جن میں موصوف بہت خوشی سے اپنے لیڈر کے کہنے پر خیبر پختون خوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو آئی ایم ایف سے ڈیل خراب کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔ اس حرکت سے ظاہر تھا کی خان کو نہ ملک کی پرواہ ہے اور نہ غریب آدمی کی۔ اس پر صرف اقتدار کی ہوس چھائی ہوئی ہے۔ وہ ہر ایسا اقدام کرنے کو تیار ہے جو موجودہ حکومت کے علاوہ اس ملک کو بھی نقصان پہنچائے۔ بقول انکے چاہے اس ملک کے تین ٹکڑے ہو جائیں، چاہے اس ملک پر ایٹم بم گر جائے، چاہے غریب کا بھرکس نکل جائے، بس کسی طرح یہ حکومت عوام کو کوئی فلاح دینے میں کامیاب نہ ہونے پائے۔ اب جو صورت حال پنجاب میں بنی ہے وہ بھی اسی بات کا شاخسانہ ہے۔

عمار مسعود کے مطابق ابھی چند دن پہلے کی بات ہے کہ جنیوا میں ایک ڈونرز کانفرنس ہوئی ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے نہایت دلسوزی سے پاکستان کے آلام کا نوحہ پڑھا ۔ دنیا کو یہ باور کروایا کہ جو آلودگی پاکستانیوں کی جان کا عذاب بنی ہوئی ہے اس میں پاکستانیوں کا قصور رتی بھر ہے جبکہ سب سے زیادہ سزا پاکستان کو مل رہی ہے۔ اس موقعے پر شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے نہایت مدبرانہ طریقے سے دنیا کے سامنے پاکستان کا کیس رکھا۔ تیاری اچھی تھی۔ دلائل مکمل تھے ۔ ہوم ورک کیا ہوا تھا جس کے نتیجے میں دنیا کے مخیر ممالک کا دل پسیجا ۔ انہوں نے خزانوں کے منہ کھول دیئے۔ گیارہ ارب کے قریب امداد اکٹھی ہوئی جو پاکستان کی صورت حال میں رحمت خداوندی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس وقت جب دنیا موجودہ حکومت پر اعتبار کر رہی ہے، اعتماد کا اظہار کر رہی ہے، اس لمحے پاکستان میں موجود ایک شرپسند لیڈر کو یہ خیال آیا کہ اگر دنیا نے اس بحران میں پاکستان کی مدد کر دی تو اس کی سیاست توختم ہو جائے گی۔ اس کی پھیلائی ہوئی نفرت کی دیوار ڈھے جائے گی۔ لیکن ایک بار پھر خان کی جانب سے اس حکومتی کارنامے کو سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔

عمار مسعود کہتے ہیں کہ پہلے تو امداد لینے والوں کو بھکاری کہہ کر ان کی تضحیک کی گئی۔ ان کے خلاف لوگوں کو نفرت پر اکسایا گیا۔ بتایا گیا کہ شہباز شریف کس طرح بھیک مانگنے کا عادی ہے اور کس طرح وطن کے ناموس کو مٹی میں ملا رہا ہے۔ کہا گیا کہ وہ دنیا کے سامنے جھولی پھیلا کر کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ گفتگو کرتے ہوئے نہ تو خان کو اور نہ ہی اس کے ساتھیوں کو ایک لمحے کے لئے بھی خیال آیا کہ اس نےساری عمر جھولی پھیلائی اور لوگوں سے پیسے مانگتا رہا، کبھی کینسر ہسپتال کے نام پر، کبھی یونیورسٹی کے نام پر۔ لیکن سب سے زیادہ حیرت ناک بات یہ ہے کہ خود غریبوں کے نام پر دس دس روپے مانگنے والا آج تین سو کنال کے محل میں براجمان ہے۔ اس شخص نے 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد کبھی ایک دھیلہ نہیں کمایا اور کینسر ہسپتال کے نام پر مانگے ہوئے پیسوں سے عیش و عشرت کی زندگی گزار رہا ہے۔

عمار مسعود کہتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس دیکھ لیں۔ کوئی ان سے یہ سوال پوچھے کہ اگر وہ اپنے کینسر ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کے لئے بھیک مانگ سکتا ہے تو وطن کے بے کسوں کی خاطر، سیلاب میں ڈوبے لاکھوں لوگوں کی خاطر، دست سوال دراز کرنے میں کیا حرج ہے؟ یہ تو سعادت کی بات ہے کہ دنیا سے اپنے عوام کے لئے امداد طلب کی جائے۔ دنیا کے کسی اور ملک میں یہ عذاب آیا ہوتا تو وہاں کا اپوزیشن لیڈر چاہے جو بھی کرتا کبھی ملک میں آنے والی امداد کو بھیک نہ کہتا ، کیونکہ وہ جانتا کہ اس سے تو فائدہ ملک کا ہی ہے لیکن بات بڑی واضح ہو گئی ہے، خان کو ملک کا فائدہ عزیز نہیں بس ذاتی مفاد، ذاتی اقتدار اسکا مطمح نظر ہے۔اس المیے کا دوسرا پہلو یہ کہ اب جب کہ دنیا کی مدد اور اعتبار پاکستان کو حاصل ہو گیا ہے تو یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اب عام آدمی کی حالت بہتر ہو گی، خزانے میں کچھ رقم جمع ہو گی جس سے دوسرے ممالک اور مالیاتی اداروں کو پاکستان کی اہمیت اور افادیت سمجھ میں آئے گی اور خزانہ کچھ وقت کے لئے ہی سہی مگر سنہرا ہو جائے گا۔ یہ پاکستان کی اور موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہو گی۔ بس یہی بات خان کو ناگوار گزری۔ پنجاب اسمبلی کی تحلیل اسی بات کا شاخسانہ ہے۔ عوام کو بس یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی اس ملک کی معاشی حالت بہتر ہونے لگے گی تو ایک شخص بدامنی پھیلانے کے لئے سامنے ضرور آئے گا اور سب کچھ تلپٹ کر کے چلا جائے گا، اس شخص کا نام سب کو پتہ ہے، جب نفرت اور بدامنی بڑھے گی اور کوئی وجہ پوچھے تو کہنا کہ خان آیاتھا۔

عمران کاقومی اسمبلی کی35 نشستوں پرخود الیکشن لڑنے کا اعلان

Related Articles

Back to top button