حکومت اورتحریک لبیک میں معاہدہ ، تفصیلات نامعلوم

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے مابین معاملات طے پا گئے ہیں.وفاقی حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے مابین مذاکرات میں معاملات طے پائے ہیں جس کے بعد حالات بہتر ہونے کا امکان پیدا ہو گیاہے، طے شدہ معاملات کا اعلان آج پریس کانفرنس میں کیا جائے گا، طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کی ذمہ داری سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کو دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومتی وفد اور کالعدم تنظیم کی قیادت کے درمیان رات گئے مذاکرات ہوئے، حکومتی وفد میں شاہ محمود قریشی، اسد قیصر اور علی محمد خان شامل تھے جبکہ مذاکرات میں کالعدم تنظیم کے سربراہ سعد رضوی بھی شریک تھے۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کے ارکان اسد قیصر،شاہ محمود قریشی اورعلی محمد خان آج پریس کانفرنس کریں گے، اور سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان بھی پریس کانفرنس میں شریک ہوں گے، حکومتی و مذہبی قیادت پریس کانفرنس میں مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ معاملات معمول پر لانے سے پہلے کالعدم تنظیم کے لوگ جی ٹی روڈ پر دھرنا ختم کر کے واپس جائیں گے، گرفتار کارکنوں کی رہائی قانونی ضابطے پورے کر کے عمل میں لائی جائے گی، وفاقی حکومت بین الاقوامی ضابطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار اقدامات کرے گی۔

دوسری طرف کالعدم ٹی ایل پی کے لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد سے لاہور براستہ جی ٹی روڈ زمینی رابطہ مسلسل گیاریویں روز منقطع ہے۔ کالعدم ٹی ایل پی کے اسلام آباد مارچ کا قافلہ وزیر آباد میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے، اسلام آباد سے لاہور براستہ جی ٹی روڈ زمینی رابطہ مسلسل گیاریویں روز منقطع ہے، مظاہرین کو روکنے کے لیے جی ٹی روڈ پانچ مختلف مقامات راولپنڈی، چناب ٹول پلازہ، گجرات ، دریائے جہلم پل اور کینٹ چوک سے سیل ہے، اس کے علاوہ جہلم، بکرالا، سوہاوہ، بھائی خان پل اور گوجرخان سے بھی جی ٹی روڈ بند ہے تاہم پشاور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور موٹرویز پر ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔

کالعدم ٹی ایل پی کی ریلی کو روکنے کے لئے کئے گئے اقدامات کی وجہ سے راولپنڈی میں 9 روز سے غیر یقینی کی صورتحال برقرار ہے، راولپنڈی میٹرو بس ٹریک کا کنٹرول. تاحال رینجرز و پولیس نے سنبھال رکھا ہے، میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے، مری روڈ مسلسل پانچویں روز بھی فلیش مین چوک سے لیکر فیض آباد انٹر چینج تک مکمل سیل ہے، اس کے علاوہ فلیش مین چوک سے مریڑھ چوک اور فیض آباد تک تمام ملحقہ سڑکیں بھی مکمل بند ہیں۔ راولپنڈی راستوں کی مسلسل بندش سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں جب کہ راستے سیل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

کالعدم ٹی ایل پی کی ریلی کے شرکا اس وقت وزیر آباد میں موجود ہیں اور مارچ کے شرکا اپنے قائدین کی ہدایات کا انتظار کررہے ہیں۔ گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی پر رکن سندھ اسمبلی قاسم فخری اور کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت 187 افراد اور 500 نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ سٹی کامونکی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایس ایچ او عاصم شہزاد کی مدعیت میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے پولیس ملزمان کو یرغمال بنایا اور سرکاری سامان بھی چھینا، نے راہگیر شہریوں سے بھی لوٹ مار کی،ملزمان نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور جی ٹی روڈ پر لگا جنگلہ بھی توڑ دیا۔

حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے نمائندوں نے معاہدہ طے پانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ، مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے مظاہرے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں ، تحریک لبیک کے کارکنوں کے لیے دعائے مغفرت سے کیا ، انھوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی کی بھی حمایت حاصل ہے ، یہ معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ پاکستان اور اسلام کی فتح ہے۔

انھوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاہدے کو عوامی فلاح کے لیے استعمال کریں ، معاہدے کے مثبت نتائج جلد عوام کے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے ، 12 سے 14 گھنٹے مسلسل محنت اور کاوش کے بعد اس معاہدے کو عملی جامع پہنایا گیا ہے ، معاہدے کے نتیجے میں سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو کہ اس معاہدے کی نگرانی کرے گی ، کمیٹی میں ہوم سیکرٹری راجہ بشارت ، مفتی غلام غوث ، انجینئر حفیظ اللہ اور دیگر شامل ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ میں‌ تمام پاکستانیوں اور غیرملکی پاکستانیوں کو یقین دہانی کراتا ہو‌ں کہ اس معاہدے سے مثبت نتائج مرتب ہوں‌ گے ، معاہدے کی تفصیلات وقت آنے پر سامنے آ جائیں گی ، یہ ایسا معاہدہ نہیں‌ کہ صبح دستخط کیے اور شام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جائے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں علما و مشائخ کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے افہام و تفہیم سے معاملات کو سلجھایا ہے ، حکومت نے مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا تھا ، مظاہرے میں لوگوں کو زخمی ہوتے دیکھا اور لوگوں کو منزل پر پہنچنے میں دشواریاں بھی زیر غور تھیں ، عوامی املاک کو جو نقصان پہنچایا گیا سب کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کو عملی جامع پہنایا گیا ہے۔

انھوں نے معاہدے میں تعاون کرنے والوں مولانا بصیر فاروق قادری ، ثروت اعجاز قادری ، صاحزادہ حامد رضا ، پیر عبدالخالق ، ڈاکٹر عبدالخیر محمد زبیر ، حامد سعید کاظمی ، خواجہ غلام قطب فرید ، پیر نظام سیالوی ، حامد رضا صاحب اور دیگر علمائے اکرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ،پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، مفتی منیب الرحمن اور دیگر شریک تھے۔

حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے نمائندوں نے معاہدہ طے پانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ، مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے مظاہرے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں ، تحریک لبیک کے کارکنوں کے لیے دعائے مغفرت سے کیا ، انھوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی کی بھی حمایت حاصل ہے ، یہ معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ پاکستان اور اسلام کی فتح ہے۔

انھوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاہدے کو عوامی فلاح کے لیے استعمال کریں ، معاہدے کے مثبت نتائج جلد عوام کے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے ، 12 سے 14 گھنٹے مسلسل محنت اور کاوش کے بعد اس معاہدے کو عملی جامع پہنایا گیا ہے ، معاہدے کے نتیجے میں سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو کہ اس معاہدے کی نگرانی کرے گی ، کمیٹی میں ہوم سیکرٹری راجہ بشارت ، مفتی غلام غوث ، انجینئر حفیظ اللہ اور دیگر شامل ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ میں‌ تمام پاکستانیوں اور غیرملکی پاکستانیوں کو یقین دہانی کراتا ہو‌ں کہ اس معاہدے سے مثبت نتائج مرتب ہوں‌ گے ، معاہدے کی تفصیلات وقت آنے پر سامنے آ جائیں گی ، یہ ایسا معاہدہ نہیں‌ کہ صبح دستخط کیے اور شام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جائے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں علما و مشائخ کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے افہام و تفہیم سے معاملات کو سلجھایا ہے ، حکومت نے مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا تھا ، مظاہرے میں لوگوں کو زخمی ہوتے دیکھا اور لوگوں کو منزل پر پہنچنے میں دشواریاں بھی زیر غور تھیں ، عوامی املاک کو جو نقصان پہنچایا گیا سب کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کو عملی جامع پہنایا گیا ہے۔

انھوں نے معاہدے میں تعاون کرنے والوں مولانا بصیر فاروق قادری ، ثروت اعجاز قادری ، صاحزادہ حامد رضا ، پیر عبدالخالق ، ڈاکٹر عبدالخیر محمد زبیر ، حامد سعید کاظمی ، خواجہ غلام قطب فرید ، پیر نظام سیالوی ، حامد رضا صاحب اور دیگر علمائے اکرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ، پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، مفتی منیب الرحمن اور دیگر شریک تھے۔

Related Articles

Back to top button