16 ارب کے منی لانڈرنگ کیس میں اشتہاری قرار دیدیا گیا

خصوصی عدالت نے 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز سمیت ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دے دیا۔
جمعہ کے روز لاہور کی سپیشل سینٹرل عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی جبکہ آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
دوران سماعت ملزمان سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے عدالت کے طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہونے پر عدالت نے ملزم سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دے دیا۔
خصوصی عدالت نے دونوں ملزمان کی جائیدادوں کی تفصیلات اورشریک ملزم ملک مقصود کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئےشہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا،28 مئی کوسلیمان اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، اسی سماعت پر عدالت نے ایک اور ملزم ملک مقصود عرف مقصود ‘چپڑاسی’ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جن کا گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں انتقال ہو گیا تھا۔11 جون کوایف آئی اے نے سلیمان، طاہر نقوی اور مقصود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے بارے میں رپورٹ پیش کی تھی، ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ وارنٹ پر عملدرآمد نہیں ہو سکا کیونکہ سلیمان اپنے پتے پر موجود نہیں تھے اور بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا،تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتہ لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ رقم ’’چھپے ہوئے کھاتوں‘‘ میں رکھی گئی تھی اور ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس 16ارب روپے کی رقم کا شہباز شریف کے خاندان کے شوگر کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایف آئی اے نے الزام لگایا تھا کہ شہباز کی جانب سے کم اجرت والے ملازمین کے اکاؤنٹس سے موصول ہونے والی رقم ہنڈی/حوالہ نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کی گئی تھی، جو بالآخر ان کے خاندان کے افراد کے استعمال میں آئی،ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق شریف گروپ کے 11 کم تنخواہ والے ملازمین جنہوں نے اصل ملزم کی جانب سے لانڈرنگ کی رقم کو اپنے پاس رکھا، دراصل وہ منی لانڈرنگ میں سہولت کاری کے مجرم پائے گئے، شریف گروپ کے تین دیگر شریک ملزمان نے بھی منی لانڈرنگ میں فعال طور پر سہولت فراہم کی۔