کیا کپتان کو نئے آرمی چیف کی تقرری کا موقع مل پائے گا؟

پاکستان کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ اب اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو اگلے آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ انکی پسند واضح ہے جس کی وجوہات سیاسی اور ذاتی ہیں۔ لہذا اگر انہیں اگلے آرمی چیف کی تقرری کا موقع دیا گیا تو وہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے سنیارٹی لسٹ میں نمبر 6ویں پر موجود جونئیر ترین جرنیل کو بطور فوجی سربراہ ترقی دے سکتے ہیں جس سے کپتان کی اپنی ذات کا تو فائدہ ہو جائے گا لیکن ایک متنازعہ اور سیاسی جرنیل لانے سے فوج کے ادارے کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ایسے میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اگلے آرمی چیف کی تقرری سے روکنے کا واحد راستہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجنا ہے، لیکن ایسا فوری کرنا ہو گا، اس سے پہلے کہ وہ وقت سے پہلے نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کردیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2014 میں عمران خان اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ہونے والی ڈیل اب آ کر ختم ہو گئی ہے اور عمران کو برسر اقتدار لانے والی اسٹیبلشمنٹ اب خود پریشانی کا شکار ہے۔ اس حوالے سے سینئیر صحافی سلیم صافی کا کہنا ہے کہ عمران خان شاید ایسے واحد حکمران ہیں جو آصف زرداری اور نواز شریف کے مقابلے میں ریاستی اداروں کیساتھ بہت خوفناک کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ عمران خان نہ صرف پاکستان بلکہ فوج کے لیے بھی خطرے کا نشان بن چکے ہیں اور 100 زرداری یا نواز شریف مل کر پاکستان کے ریاستی اداروں کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے رھے جتنا تن تنہا عمران نے پہنچایا یے۔ لہذا جو ڈیل جنرل راحیل شریف کے دور میں کی گئی تھی وہ اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔

اپنے تازہ ترین وی لاگ میں سلیم صافی نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف حکومت مخالف 2014 کے دھرنے کے دوران عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک ڈیل ہوئی تھی جو کہ اب تک روبہ عمل تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی ڈیل کے تحت تبدیلی لانے کا فیصلہ ہوا، دوسری پارٹیوں سے لوگ توڑ کر پی ٹی آئی میں شامل کروائے گا، نواز شریف کو حکومت سے نکال کر جیل میں ڈالا گیا۔ اسی طرح زرداری اور باقی قیادت بھی جیل گئی۔ اسی ڈیل کے تحت عدالتوں کو مینج کیا گیا اور ثاقب نثار جیسے لوگوں نے اپنا کردار ادا کیا۔ اسی ڈیل کے تحت میڈیا کو استعمال کرکے عمران کو بطور ایک ہیرو پیش کیا گیا۔ پھر اسی ڈیل کے تحت 2018 کے الیکشنز میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کر کے عمران خان کو وزیر اعظم بنوا دیا گیا۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے کئی برس فوج کو اپنی ڈھال بنائے رکھا لیکن گورننس میں مکمل طور پر ناکام ہوئے اور ساری توانائیاں اپنے سیاسی مخالفین کے احتساب پر مرکوز رکھیں۔ لیکن پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس ڈیل کے نتیجے میں ہر طرح کی ڈھیل مل جانے کے باوجود خان صاحب معیشت اور خارجہ پالیسی سمیت ہر محاذ پر ناکام ہو گئی جس کا خمیازہ پاکستان اور اس کے عوام کو بھگتنا پڑا۔ صافی کا کہنا تھا کہ عمران حکومت نے معیشت کا ستیاناس کر دیا جبکہ خارجہ محاذ پر اس نے جس افراط وتفریط کا مظاہرہ کیا اس نے پاکستان کو کہیں کا نہیں چھوڑا، دوغلی پالیسی نے نہ تو اسے چین کا ساتھی رہنے دیا اور نہ ہی امریکا کا۔ چنانچہ اب ایسا لگتا ہے کہ جو ڈیل جنرل راحیل شریف کے دور میں کی گئی تھی وہ جنرل باجوہ کے دور میں عروج پر پہنچنے کے بعد اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔

سال 2021 میں پاکستانی پاسپورٹ کی اوقات کیا رہی؟

خیال رہے کہ سلیم صافی پہلے صحافی نہیں جنہوں نے اس ڈیل کے خاتمے کی بات کی ہے۔ اس سے پہلے نجم سیٹھی بھی فوج اور عمران کی ڈیل کے خاتمے کی بات کر چکے ہیں اور اسکی وجوہات بھی بیان کر چکے ہیں جن میں سب سے اہم نئے آئی ایس آئی چیف کی تقرری پر عمران خان کی جانب سے گند ڈالنا تھا۔ سیٹھی نے یاد دلایا تھا کہ عمران خان نے ISI چیف لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو فوج کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیے جانے کے باوجود 50 دن ٹرانسفر نہ ہونے دیا۔ اس باعث فوج میں دوسرے عہدوں پر تعیناتیاں بھیباس تمام عرصے تک رکی رہیں۔ مثلاً اس وقت کے کور کمانڈر کراچی جو ISI سربراہ بنائے گئے تھے، وہ اپنے عہدے پر ہی موجود رہے جب کہ پشاور کے کور کمانڈر جن کو راولپنڈی بلایا جانا تھا، وہ بھی پشاور میں رہنے پر مجبور تھے۔

تاہم، اس سے زیادہ اہم یہ حقیقت ہے کہ آرمی کے اندر اس حوالے سے ایک تاثر سامنے آیا کہ عمران خان فیض حمید کو اپنے قریب ہی رکھنا چاہتے تھے۔ اس سے اس تاثر کو تقویت ملی کہ اگر وہ ان سے اس قدر قریب ہیں تو ان کو ہی اگلا آرمی چیف بھی تعینات کر دیں گے۔ ادارے کے اندر اور باہر یہ سوچ جڑ پکڑ رہی تھی کہ اس طرح سے آرمی چیف کی تقرری سیاسی نوعیت کی دکھائی دے گی جو ادسری کی ساکھ پر اثر انداز ہو گی کیونکہ فیض حمید متنازعہ ترین جرنیلوں میں شمار ہوتے ہیں۔ لہذا ان حالات میں اب فوجی اسٹیبلشمنٹ کے اندر یہ سوچ پختہ ہو گئی ہے کہ عمران کو گلے آرمی چیف کی تعیناتی کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔

Related Articles

Back to top button