جنرل طارق خان نے امریکی خط کی تحقیق سے انکار کیوں کیا؟


وزیراعظم عمران خان نے اپنی سیاست بچانے کے لیے مبینہ امریکی دھمکی پر مبنی خط کی تحقیقات کے لئے جو کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے اس کی سربراہی سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائیرڈ طارق خان کو سونپی گئی تھی تاہم جنرل طارق خان نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کرتے ہوئے خفیہ خط کے تحقیقی عمل میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ طارق خان پاکستانی آرمی کے پہلے جنرل ہیں جنھیں امریکی سینٹکام Centcom میں خدمات سر انجام دینے کے اعتراف میں ‘لیجن آف میرٹ، کے اعلی ترین اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یعنی اعلی ترین امریکی اعزاز حاصل کرنے والا ایک ریٹائرڈ فوجی جرنیل اب یہ تعین کرے گا کہ کپتان حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد واقع ایک امریکی سازش کا حصہ ہے یا نہیں؟
یاد رہے کہ فواد چوہدری نے عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے آخری اجلاس بارے بریفنگ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 90 دن میں اپنی رپورٹ دے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل طارق خان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے کافی قریب ہیں اور ریٹائرمینٹ کے بعد پارٹی مختلف فوجی اداروں میں نوکری بھی کرتے رہے ہیں۔ ایکس سروس مین لیگل سوسائٹی کے چیئرمین کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ طارق ایک متنازعہ شخص ہیں اور ایسے فرد کو تحقیقاتی کمیشن کا چیئرمین بنانے کا مقصد اپنی مرضی کا فیصلہ لینا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ طارق خان اپنے قریبی رفیق عمران خان کے ایما پر ماضی قریب میں پاکستان میں پارلیمانی نظام ختم کر کے صدارتی نظام لانے کے حق میں ایک مہم بھی چلا چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے اخبارات میں صدارتی نظام حکومت کے حق میں کئی کالم بھی تحریر کیے۔ اپنے ایک مضمون میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے ملک میں صدارتی نظام حکومت کے قیام کے لئے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے ذریعے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک عبوری حکومت بنانے کی تجویز بھی دی تھی۔ انہوں نے لکھا کہ ایک ریفرنڈم کرایا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کے صدارتی نظام کی طرف جانے کا فیصلہ لیا جا سکے۔ اسکے بعد صدر کو منتخب گورنرز کے ذریعے ملک پر حکومت کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لئے ٹیکنیکل افراد پر مبنی کابینہ بنائی جائے۔
یاد رہے کہ جنرل طارق کو اپریل 1977ءمیں پاکستان آرمی میں اعزازی تلوار کے ساتھ کمیشن دیا گیا۔ موصوف متعدد کمانڈ، سٹاف اور تدریسی ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ آپ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد، اور کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے فارغ التحصیل ہیں۔ طارق خان نے ان دونوں اداروں میں بطور فیکلٹی ممبر بھی کام کیا۔ وار اسٹڈیز میں ماسٹر ڈگری رکھنے والے طارق خان ریٹائرمنٹ کے بعد اب نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اعزازی فیکلٹی ممبر ہیں۔ فوجی فاؤنڈیشن کے چیئرمین رہنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان پہلے پاکستانی جنرل تھے جنہوں نے ٹیمپا، فلوریڈا میں سینئر قومی نمائندے کی حیثیت سے امریکی سینٹکام میں خدمات انجام دی تھیں جنکے اعتراف میں انہیں امریکی حکومت نے ’لیجن آف میرٹ‘ سے نوازا تھا۔

Related Articles

Back to top button