عمران سے لانگ مارچ کروا کرانہیں کس نے ماموں بنایا؟


سابق وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سے بے دخلی کے بعد فوری نئے الیکشن کا مطالبہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ایک بااثر دھڑے کے کہنے پر کیا تھا اور اسلام آباد لانگ مارچ بھی اسی مقصد کے لئے کیا گیا تھا۔ تاہم عمران کا پشاور سے اسلام آباد لانگ مارچ شرکاء کی تعداد کے حساب سے مکمل ناکام رہا اور کوئی عوامی تاثر قائم نہ کر سکا جس کے باعث کپتان نے ڈی چوک دھرنا نہ دینے کا فیصلہ کیا لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا گیا اور ماموں بنایا گیا جس کے نتیجے میں انہیں شدید سیاسی نقصان پہنچا ہے۔

تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پارٹی کی مرکزی قیادت نے دو دن کے مختصر نوٹس پر 25 مئی کا لانگ مارچ کرنے سے منع کیا تھا۔ تاہم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بہت سوچ سمجھ کر پکے فیصلے کرتے ہیں لہذا لانگ مارچ لازمی ہوگا اور اس کے نتیجے میں حکومت جلد الیکشن کا اعلان بھی کرے گی۔ تاہم نہ صرف شہباز حکومت عمران کے مطالبے کے سامنے ڈٹ گئی بلکہ لانگ مارچ بھی ناکام ہوا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور عمران خان کے اتحادی شیخ رشید احمد نے تصدیق کی ہے کہ عمران خان سے کہا گیا تھا کہ نئے انتخابات کا اعلان جلد کردیا جائے گا لہذا وہ سڑکوں پر نکلیں اور تحریک چلائیں۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران اسی یقین دہانی پر باہر نکلے تھے اور بار بار لانگ مارچ کی تاریخ کوبھی آگے کرتے رہے۔ انہوں نے ملتان کے جلسے میں بھی لانگ مارچ کا اعلان نہیں کیا لیکن پھر انہیں لگا کہ ان کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو میں شیخ رشید نے موجودہ حکومت سے متعلق کہا کہ ان کے اندر بھی کئی گروپ ہیں۔ نواز شریف گروپ الیکشن کی جانب مائل تھا۔ لیکن فضل الرحمٰن اور آصف زرداری الیکشن پر جانے کو تیار نہیں تھے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اتحادیوں میں الیکشن کرانے پر اختلافات کی وجہ سے بھائی لوگ بھی رابطہ کرنے کے باوجود فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے۔ عمران خان نے انہیں بھی سختی سے منع کردیا تھا کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کرنی۔

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ مقتدر قوتیں عمران خان کے ‘مذاکراتیوں’ کو یقین دلاتی رہیں کہ آصف زرداری بھی ٹھیک ہو جائیں گے اور وہ جلد الیکشن کی تاریخ دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان جلسے کے بعد عمران نے کہا کہ ‘یہ لوگ’ چالاکی کر رہے ہیں۔ اگر اب میں نے انہیں مزید وقت دیا تو میرے سپورٹرز مایوس ہوجائیں گے اور ہم سب گرفتار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کسی بھی طرف سے فون لینے سے انکار کردیا ہے اور جو دو، تین رابطے تھے ان کو مسترد کرکے لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بیک ڈور چینل مذاکرات پہلے دن سے شروع ہو گئے تھے۔ کبھی دو تو کبھی ایک فرد پر مشتمل کمیٹی عمران کے ایما پر مذاکرات کرتی رہی لیکن مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران فوری انتخابات کا مطالبہ کر کے پھنس چکے ہیں اور اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے اس لیے انہوں نے اسلام آباد میں دھرنا نہ دینے کے باوجود چھ روز بعد دوبارہ سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اب ان کے غبارے سے ہوا نکلنا شروع ہوچکی ہے اور حکومت نئے الیکشن اگلے برس کروانے پر ڈٹ گئی ہے۔ دوسری جانب عمران اب بھی اپنے ساتھیوں کو یہ یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے اور تین جون کو مستقبل کا ایجنڈا دیں گے۔

باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے اندر ایک بڑا دھڑا عمران کے ساتھ ہے اور اسی نے انہیں الیکشن کا مطالبہ کرنے کے لئے سڑکوں پر نکالا تھا۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ دھڑا اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانا چاہتا ہے اور شہباز حکومت کو نئے آرمی چیف کی تقرری کا موقع نہیں دینا چاہتا۔ اسی لیے موجودہ حکومت پر فوری الیکشن کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ تاہم آصف زرداری نے نواز شریف اور شہباز شریف کے علاوہ مولانا فضل الرحمن سے یہ اتفاق رائے کروا لیا ہے کہ موجودہ حکومت نئے آرمی چیف کا تقرر کئے بغیر اگلا الیکشن نہیں کروائے گی۔

Related Articles

Back to top button