ملکی ترقی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے گرینڈ ڈائیلاگ کرنا ہونگے

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے ملکی ترقی کیئے گرینڈ ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے اوراس کے لیے ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ کرنا ہونگے، جس کا مقصد یہ ہے اس میں صحت، تعلیم، صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے بات کی جائے، آئی ٹی سمیت متعدد ایسے شعبے ہیں جن سے یہ ملک بہت آگے بڑھ سکتا ہے۔

لاہورمیں انڈس ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ویلفیئر ہسپتال کی تعمیر پر تشکر کا اظہارکیا اوران کے لیے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ انڈس ہسپتال کی بانیان کی مدد سےہم نے مظفر گڑھ میں طیب اردوان ہسپتال کو باخوبی فعال رکھا ہے،2013 میں میری ملاقات میاں احسان اور اقبال کرچی صاحب سے ہوئی تھی، انہوں نے مجھے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی بنانی ہے یہ انسانی فلاح کا کام ہے اس میں کچھ مسائل ہیں انہیں حل کروادیں۔

انہوں نے کہا میں یہاں کوئی سیاست کی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن سابقہ حکومت نے پی کے ایل آئی جو خطے کا بہترین ہسپتال تھا اسے سیاست کے نظر کردیا، اس کے بہترین عملے کو بے عزت کرکے نکال دیا گیا، اس میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر بیرون ملک سے اپنی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آئے تھے،

ہم صرف سیاست کے خاطر اتنا بڑا جرم کیا کہ لاکھوں لوگوں کو بے اسرا کردیا، یہ دروازہ بند ہوجانا چاہیے کوئی آئے کوئی جائے صنعت، تعلیم، صحت، زراعت، معشیت پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا اس کے لیے دل چاہیے، بڑی سوچ چاہیے، اس کے لیے ہمیں اپنی زات سے بالاتر ہونا ہوگا، اپنی انا کو مارنا ہوگا، یہ سب ہمیں اپنی قوم کے لیے کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگلی حکومت آئی اور پچھلی حکومت کے ادارے تباہ کردیےاگر ہم نے تقدیر کو بدلنا ہے تواقبال کے نظریے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے،میں کہتاہوں کہ قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا۔

انہوں نے کہاآج پیٹرول، بجلی اور دیگر کی قیمتیں جو بڑھی ہیں یہ ابھی کا فیصلہ نہیں ہے، یہ معاملہ اس وقت سے چل رہا ہے جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہورہی تھی، اس وقت ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے،بنگلادیش کو کہا جاتا تھا کہ وہ بوجھ ہیں، لیکن بنگالی بوجھ نہیں تھے انہیں بوجھ بنا کر پیش کیا گیا آج ان کی برآمدات 40 ارب پر ہے، ہم اب بھی 27،28 ارب پر ہیں۔

شہبا زشریف نے کہاجب دنیا میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی، تو ہم نے مارچ کے مہینے میں یکایک قیمتوں کو گرادیا، ساڑھے تین سال کسی کو ایک ڈھیلا نہیں دیا گیا، ہمیں دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں پوری کوشش کروں گا کہ غریب شہریوں پر بوجھ نہ پڑے،بے نظیر انکم سپورٹ میں موجود ڈیٹا بہت شفاف ہے، اس کے تحت ہم 7 کروڑ عوام کو 2 ہزار روپے مہینہ دیں گے۔

انکاکہنا تھابجلی کے پلانٹ موجود ہیں لیکن ساڑھے تین سال تک جو ہوا اس کا حساب کون لے گا مجھے آئے ہوئے ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے، میں حساب دینے کو تیار ہوں،میں نے کہہ دیا ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کرونگا،بجلی کے منصوبے موجود ہیں لیکن ایندھن مہنگا منگوانا پڑ رہا ہے۔

تقریب کے دوران وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ بلاسود قرضہ اسکیم کے نائب چیئرمین کو اسٹیج پر بلایا، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران وزیر اعلیٰ بلا سود قرضہ اسکیم کے فنڈز بند کر دیے گئے ہیں۔انہوں بتایا کہ شہباز شریف نے اس اسکیم کا آغاز ساڑھے 3 ارب سے کیا تھا جو چند ہی سالوں میں 12 ارب تک پہنچ گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے تحت بغیر رنگ و نسل کی تفریق کے لوگوں کی مدد کی گئی تھی، میرا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ اسکیم کے فنڈز دوبارہ بحال کرتے ہوئے اس اسکیم کو پورے ملک کے لیے نافذ العمل کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی اسکیموں کو بند کی گئیں یا سیاست کا نام کردی گئیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ کو کہا ہے کہ پیک اوور میں میٹرو کے ٹکٹ آدھے کردیے جائیں تاکہ غریب آدمی کو ریلیف دیا جاسکے.

وزیر اععظم شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے بہتر انداز میں ہسپتال میں کو چلایا اور خدمات انجام دیں۔ان کا کہنا تھا جب میں نے ہسپتال انڈس ہسپتال کے بانی ڈاکٹر باری کو دینے کا کہنا تھا تو ان متعلقہ افسر نے بولی لگانے کے لیے کہا جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میں نے اپنا ڈنڈا چلایا اور اس ہسپتال کو ڈاکٹر باری کے حوالے کیا۔

شہبا زشریف کا کہنا تھا کہ بعدازاں اس ہسپتال کی سلسلہ وار ترقی توسیع کرتے ہوئے ہم اس ہسپتال کو مظفر گڑھ کا بہترین ہسپتال بنا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس قبل حکومت نے کئی ہسپتال بنائے اور ان کے حوالے کیے اور یہ اس کی کوئی تنخوا نہیں لیتے بلکہ صرف حکومت پنجاب کے مقرر کردہ بجٹ میں سے پیسے لیتے ہیں اور پیسے کے استعمال سے مستحق لوگ مستفید ہوتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button