شیریں مزاری کے گھر خفیہ ڈیوائس کس ایجنسی نے لگوائی؟


تحریک انصاف کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کے بیڈروم سے وائس ریکارڈر برآمد ہونے کے بعد اسے پلانٹ کرنے والی گھریلو ملازمہ کو گرفتار کر لیا گیا جس نے اعتراف کیا ہے کہ اسے ایک خفیہ ایجنسی نے دباؤ ڈال کر ایسا کرنے کے لئے کہا۔ 19 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ میرے گھر میں پلانٹ کردہ ڈیوائس ایک ملازم نے صفائی کے دوران دیکھی، پہلے ہم نے سوچا کہ یہ کوئی یو ایس بی ہے، لیکن جب ہم نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ یہ ایک امریکی ماڈل کی وائس ریکارڈر ڈیوائس ہے۔ شیریں مزاری کے مطابق یہ اسی طرح کی ڈیوائس ہے جو کہ عمران خان کے بیڈروم سے ملی تھی اور ان کے ایک ملازم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

شیریں مزاری نے سوال اٹھایا کہ میرے بیڈ روم میں کس ایجنسی نے یہ وائس ریکارڈر لگایا؟ اپنے سوال کا خود ہی جواب دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں شک ہے کہ کس نے لگایا۔ شیریں مزاری کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے تحقیق کی تو ایک ملازمہ نے یہ ڈیوائس پلانٹ کرنے کا اعتراف کرلیا۔ لیکن اس نے دعویٰ کیا کہ اسے کچھ لوگوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے یہ کام نہ کیا تو اس کے گھر والوں کو قتل کر دیا جائے گا لہذا اسے دباؤ میں آکر یہ کام کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں تحریک انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش گاہ پر ایک ملازم نے ان کی مبینہ جاسوسی کی کوشش کی۔

عمران کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ پر انہی کے ایک ملازم نے ان کے ’کمرے میں جاسوسی کی ڈیوائس لگانے کی کوشش کی۔‘ شہباز نے ایک ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی اور کہا تھا کہ ’اس کا کام کمرے میں ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کرنا ہے‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس ملازم کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ شیریں مزاری نے جس ماڈل اور کمپنی کی ریکارڈنگ ڈیوائس آج میڈیا کو دکھائی ہے بالکل اسی کمپنی اور ماڈل کی ڈیوائس عمران خان کے گھر سے ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ عمران خان کے چیف آف سٹاف نے مبینہ طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کے کمرے سے ملنے والی یہ ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی، جسے بنی گالہ ہاؤس میں ’پلانٹ‘ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ ڈیوائس ایک کورین کمپنی کی تیار کردہ ہے جس کے ماڈل کا نام ’ایم کیو-یو350‘ ہے۔ اگرچہ اسے جاسوسی کی ڈیوائس کا نام دیا جا رہا ہے تاہم کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے ایک ’ڈیجیٹل وائس ریکارڈر‘ اور ’منی یو ایس بی ریکارڈر‘ کہا گیا ہے جو 24 گھنٹوں تک لگاتار کام کر سکتا ہے۔

اس کی خصوصیات میں لکھا گیا ہے کہ ساؤنڈ ڈیٹیکشن کے لیے اس میں سپیریئر وائس آپریٹڈ سسٹم لگا ہوا ہے۔ اس میں 180 ایم اے ایچ کی ریچارج ایبل بیٹری موجود ہے جسے کمپنی کے مطابق دو گھنٹے میں فُل چارج کیا جاسکتا ہے اور یہ پراڈکٹ 25 دن تک سٹینڈ بائی پر رہ سکتا ہے۔ اس میں آٹھ، 16 اور 32 جی بی میمری کے الگ الگ ماڈل دستیاب ہیں۔ اس میں ایک سرخ رنگ کی لائٹ بھی ہے جو چارجنگ کے علاوہ ریکارڈنگ شروع کرنے یا یو ایس بی کے کمپیوٹر سے نکالے جانے کا اشارہ دیتی ہے۔

اس ڈیوائس میں موجود یو ایس بی کی مدد سے اسے کسی کمپیوٹر پر لگایا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف موجود ڈائل یا سوئچ سے آن، آف یا ’وائس ایکٹیویٹڈ‘ میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ اس کی خاص بات ایک سیٹنگ ہے جس کی مدد سے یہ ڈیوائس صرف تبھی ایکٹیویٹ ہوتی ہے جب اردگرد آواز سنائی دے۔ اسی سیٹنگ کی مدد سے اس کی بیٹری کا دورانیہ طویل کیا جاسکتا ہے۔ اسے کمپیوٹر پر لگا کر اس کے اپنے سافٹ ویئر میں سب سے پہلے تاریخ اور وقت درج کیے جاتے ہیں جس کے بعد یہ استعمال کے لیے تیار ہوجاتی ہے اور اس سے کی گئی آڈیو ریکارڈنگ اسی میں محفوظ ہوجاتی ہے۔ ای کامرس ویب سائٹس ایمازون اور ای بے پر یہ ڈیوائس 80 ڈالر یعنی قریب 16 ہزار روپے میں دستیاب ہے اور اسے بچوں یا دفتر کے ملازمین کی نگرانی، گھریلو ملازمین یا شریک حیات کی آواز کی خفیہ ریکارڈ کے پراڈکٹ کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے تاہم اس ڈیوائس کے بارے میں کمپنی نے اپنے یوزر مینول میں متنبہ کیا ہے کہ ’ہم اس کے کسی غلط استعمال کے ذمہ دار نہیں۔‘

Related Articles

Back to top button