بھارت 9 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل پر احتجاج

بھارتی دارالحکومت کے وزیراعلیٰ نے ایک جج کی سربراہی میں ایک نو سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کرنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

پولیس نے الزام لگایا ہے کہ لڑکی اتوار کے روز شہر کے کینٹونمنٹ ایریا میں واقع اپنے گھر کے قریب پانی لینے گئی تھی۔

بچی کے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ مجرمان نے ان کی خواہش کے خلاف اس کو وہیں آخری رسومات ادا کردی گئیں۔

دارالحکومت کے جنوب مغرب میں جہاں مبینہ جرم ہوا تھا، پولیس کے اعلیٰ افسر انگت پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ لڑکی کے قتل کے سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاروں پر ریپ، قتل اور مجرمانہ کارروائی کے الزامات ہیں۔

اس واقعے کے بعد سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا، سڑکوں کو بلاک کیا اور قتل کے احتساب کا مطالبہ کیا۔

دہلی کی صوبائی حکومت کے سربراہ اروند کیجریوال جو کہ ایک اپوزیشن پارٹی کی قیادت بھی کرتے ہیں، نے اس کیس کا عدالتی جائزہ لینے کا حکم دیا۔

انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے نظرثانی کا حکم کیوں دیا تاہم انہوں نے مرکزی حکومت سے جرائم پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور بچی کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

اروند کیجریوال نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘مجرمان کو سزا دلانے کے لیے بہترین وکیلوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی’۔

ان کا کہنات تھا کہ ‘مرکزی حکومت دہلی میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے سخت اقدامات کرے، ہم مکمل تعاون کریں گے’۔

2012 میں دہلی میں ایک بس میں 23 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے بعد سے بھارت میں خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت ایک بڑا سیاسی مسئلہ رہا ہے۔

تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں بھارت میں ہر چار گھنٹے میں ایک، 32 ہزار سے زائد ریپ کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار بہت کم ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ سے زائد خواتین کے اغوا ہونے کے کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے ایک تہائی کا مقصد انہیں شادی پر مجبور کرنا تھا۔

بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے گزشتہ روز بچی کے خاندان سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس کے والدین کے آنسو صرف ایک بات کہہ رہے ہیں، ان کی بیٹی، اس ملک کی بیٹی انصاف کی مستحق ہے’۔

Related Articles

Back to top button