لکی مروت میں دہشتگردوں کی پولیس موبائل پر فائرنگ،6 اہلکار شہید

لکی مروت کے مقام پر پولیس موبائل پر دہشتگردی کی فائرنگ سے 6 پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کر لیا، دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی پولیس موبائل تھانہ ڈاڈیوالہ میں گشت کر رہی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والوں میں پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ڈیوٹی انچارج بھی شامل ہیں، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے شہید ہونے والوں کی درجات کی بلندی اورغمزدہ لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، شہدا کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں، ملک کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’دھرتی کے عظیم سپوتوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے مادر وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انہوں نے حکومت خیبرپختونخوا پر زور دیا کہ وہ شہید پولیس اہلکاروں کے لیے فوری طور پر شہدا پیکج کا اعلان کرے، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، قومی اسمبلی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور قوت کے ساتھ کارروائی کرنے کے لیے حکومت پر بھی زور دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران خیبرپختونخوا اور جنوبی وزیرستان سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔11 نومبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ایک خودکش حملے میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے تھے، گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ سیکیورٹی فورسز پر ہونے والا دوسرا حملہ تھا، 23 اکتوبر کو میرعلی میں ایک خودکش حملہ آور نے قافلے پر حملہ کیا جس میں 21 فوجی زخمی ہوئے تھے، دہشتگردی کی اس تازہ لہر کے خلاف مذکورہ علاقوں کے عوام مسلسل سراپا احتجاج بھی ہیں۔

گزشتہ مہینے چار باغ میں اسکول وین پر فائرنگ کے بعد دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرانے کے لیے خیبرپختونخوا کے ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے، اس واقعے میں ایک ڈرائیور سمیت 2 بچے جاں بحق ہوئے تھے،3 روز قبل جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکلے اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور علاقے میں امن و امان بحال کرے۔

وانا سیاسی اتحاد کی جانب سے ’امن مارچ‘ کے عنوان سے بڑا احتجاج کیا گیا، شرکا نے وانا بازار سے ریلی نکالی اور جاوید سلطان کیمپس کے قریب جمع ہوئے، جنہوں نے کالے جھنڈے تھامے ہوئے تھے، مظاہرے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

Related Articles

Back to top button