صدر نے دستخط کر دیئے،عاصم منیر آرمی چیف مقرر

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنرل عاصم منیر کی بطورِ آرمی چیف جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بطورِ چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کی سمری پر دستخط کر دیئے ہیں۔
صدر علوی اعلیٰ فوجی عہدوں پر تعیناتیوں پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے مشاورت کیلئے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچے تھے اور 45منٹ کی ملاقات کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے،اسلام آبا دپہنچنے کے بعد انہوں نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کو جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کرنے کی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی جانیوالی سمری پر دستخط کر دیئے۔
سمری کی منظوری کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل ۔سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر عارف علوی نے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کی منظوری دے دی، جس کا اطلاق 27 نومبر سے ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کی فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیف آف آرمی اسٹاف تعیناتی کی منظوری دی جس کا اطلاق 29 نومبر 2022ء سے ہوگا۔
ایوان صدر کےاعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے ترقیاں اور تعیناتیاں آئین کے آرٹیکل 243 چار اے اور بی ، آرٹیکل 48 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 ء کے سیکشن 8 اے اور 8 ڈی کے تحت کیں اور وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے موصول ہونے والی سمری پر دستخط کردیے۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد سمری وزیر اعظم ہاؤس کو موصول ہوگی جس کے بعد وزارت دفاع کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر سب سے سینئر لیفٹیننٹ جنرل ہیں، ستمبر 2018 میں انہیں دو سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن دو ماہ بعد چارج سنبھالا۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، عاصم منیر منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ اس وقت سے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ایکس کور تھے۔
بعد ازاں انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا،تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا، آٹھ ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا،جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ اس عہدے پر وہ دو سال تک فائز رہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے جو کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کا پیرنٹ یونٹ ہے، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا فوج میں بہت متاثر کن کیریئر رہا ہے اور گزشتہ 7 برسوں کے دوران انہوں نے اہم لیڈر شپ عہدوں پر بھی کام کیا ہے،ان کو جنرل راحیل شریف کے آخری دو برسوں میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی حیثیت سے توجہ ملنا شروع ہوئی۔ اپنی اس حیثیت میں وہ جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف کی کور ٹیم کا حصہ تھے جس نے شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور کواڈریلیٹرل کوآرڈینیشن گروپ (کیو سی جی) میں بھی کام کرتے رہے۔
پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا پر مشتمل اس گروپ نے ہی بین الافغان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، سرتاج عزیز کی زیر قیادت گلگت بلتستان میں اصلاحات کے لیے بننے والی کمیٹی کا بھی حصہ تھے،لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد انہیں چیف آف جنرل سٹاف تعینات کیا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ فوج میں عملی طور پر چیف آف آرمی اسٹاف کے بعد دوسری طاقتور ترین شخصیت بن گئے۔
اس حیثیت میں وہ خارجہ امور اور قومی سلامتی سے متعلق اہم فیصلہ سازی میں شامل رہے۔ 2021 میں چینی وزیر خارجہ وینگ ژی کے ساتھ ہونے والی اسٹریٹجک بات چیت میں بھی وہ سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ تھے،اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا تاکہ انہیں آپریشنل تجربہ حاصل ہوجائے اور وہ اہم عہدوں کے لیے اہل ہوجائیں۔