عمران نے جو پنگا لیا اس کا بچنا ناممکن ہے

 عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا احتساب شروع ہو چکا ہے، انہوں نے جو پنگا لیا ہے اس سے بچنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔

 چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان کی جانب سے یکے بعد دیگرے پارٹی چھوڑ نے پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ جو شخص اپنے مفاد کیلئے دوسروں کو استعمال کر کے چھوڑ دیتا ہے تو اگر لوگ ایسے شخص کو کا ساتھ چھوڑ دیں تو اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے، ہوا کے جھونکے سے تحریک انصاف میں آنے والے لوگ ہی ہوا کے جھونک سے پارٹی کو الوداع کہہ گئے، عمران خان کی سیاست کا مستقبل اب نظر نہیں آتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ نے مزید کہا کہ بہت سی چیزیں معاف کی جا سکتی ہیں لیکن یاد گار شہداء کی بے حرمتی قابلِ برداشت نہیں ہے، شہداء کی ماؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا بہت بڑا ظلم ہے، اللہ کا احسان ہے کہ جناح ہاؤس حملے کی وجہ سے جماعت کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی کہ کس طرح نفرت کی آگ سے ملک کو جلایا گیا۔9 مئی کے واقعات سے متعلق انہوں نے کہا کہ جو رہنما اپنے سپوٹران کے ساتھ نہیں کھڑا ہو ا، جان قربان کر دینےوالے کارکنان کو پہنچاننے سے انکار کر دیا، عمران خان سے متعلق ایک سال قبل جو کچھ میں نےکہا تھا وہ سچ ثابت ہوا،اسے کرما بھی کہہ سکتے ہیں، میں نے پچھلے سال ہی کہہ دیا تھا  کہ عمران نیازی کی سیاست ختم ہوچکی ہے لیکن  میری نشاندہی اتنی جلدی سچ ثابت ہوجائے گی اندازہ نہیں تھا۔ جو شخص تکبر اور انا کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے وہ ہمیشہ غلط ہی فیصلے کرتا ہے، میرے نزدیک عمران خان کی سیاست ختم ہو چکی انہوں نے سیاسی خود کشی کر لی ہے، عمران خان کا احتساب شروع ہو چکا ہے جس سے وہ راہِ فرار کی تلاش میں ہے جو کہ ان کو نظر نہیں آ رہا، اب وہ معذرت ہی کریں گے، جو پنگا اب لیا ہے اس سے ان کا بچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

 دوسری جانب انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں دعوہ کیا ہے کہ جہانگیر خان ترین کے علاوہ آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس بھی اپنی پارٹی بنانے جا رہے ہیں۔انہوں نے مزید دعوی کیا کہ سردار تنویر الیاس کے پاس بلوچستان ، سندھ ، پنجاب ، خیبرپختونخواہ کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مضبوط امیدوار اور ممبران اسمبلی موجود ہیں ۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں ملک کے بڑے شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے پُرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے اور مظاہرین نے متعدد سرکاری اور فوجی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔اس کے بعد فوج کی جانب سے ان کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کا اعلان کیا گیا تھا، جس کی موجودہ اتحادی حکومت نے بھی توثیق کی تھی۔

دوسری جانب اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے بہت سے رہنما امن عامہ کو برقرار رکھنے کے قانون ایم پی او اور دہشت گردی کے مقدمات میں گرفتار یا نظر بند ہیں جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنسوں کا سلسلہ بھی وقفوں وقفوں سے جاری ہے۔

واضح رہے کہ نومئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے ایسے رہنما بھی عمران خان سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں جن کے خلاف توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کے مقدمات درج نہیں اور نہ ہی ان کے گھروں یا دفاتر پر قانونی نافذ کرنے والے کسی ادارے نے کوئی چھاپہ مارا۔ ان میں پنجاب اسمبلی کے سابق رکن اور درگاہ شرق پور شریف کے سجادہ نشین میاں جلیل احمد شرقپوری اور اُچ شریف کے سجادہ نشین و سابق ایم پی اے سید افتخار علی گیلانی بھی شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button