240NA ضمنی الیکشن میں تصادم،ایک شخص جاں بحق ، متعدد زخمی

کراچی میں قومی اسمبلی کےحلقہ این اے 240 میں پولنگ کے دوران لانڈھی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، اس کے علاوہ مصطفی کمال اور سعد رضوی کی گاڑیوں پر فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔

ملک ریاض نے عمران کو کتنے ارب کی زمین رشوت دی؟

سیاسی جماعتوں میں تصادم لانڈھی نمبر چھ میں ہوا جہاں ایک سیاسی جماعت کے انتخابی کیمپ اکھاڑے گئے، کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا، ہاتھا پائی ہوئی اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا جس کے سبب متعدد لوگ زخمی ہوگئے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے سبب علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور بازار بند ہوگئے۔نگامہ آرائی کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی، پولیس کی ریپڈ رسپانس فورس کے کمانڈوز کی نفری علاقے میں پہنچ گئی اور جھگڑے پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردیں۔ تصادم کے بعد رینجرز نے علاقے میں گشت شروع کردیا جب کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان مختلف پوائنٹس پر جمع ہوگئے۔ ایس پی لانڈھی نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں، موقع سے کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

تصادم کے بعد ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے ایک دوسرے پر جھگڑا، تشدد اور فائرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

متحد ہ قومی موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ لانڈھی میں پی ایس پی کے کارکنان نے ہمارے پولنگ کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔ ترجمان ایم کیوایم نے الزام عائد کیا کہ پی ایس پی کے کارکنان نے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو کر ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹس پر تشدد کیا۔

پی ایس پی کے ترجمان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے دہشت گردوں نے چئیرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال پر جان لیوا حملہ کیا، یہ حملہ لانڈھی نمبر 6 میں کیا گیا۔ہاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اور ٹی ایل پی نے ہمارے دفتر پر حملہ کیا، صبح سے یہ لوگ دھاندلی کررہے تھے، ہم نے انہیں روکا تو دونوں سیاسی جماعتوں نے حملہ کردیا۔

سربراہ پی ایس پی مصطفی کمال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولنگ کے دوران دھاندلی ہوئی، جہاں دھاندلی ہورہی تھی ہم پکڑتے جارہے تھے، پھر ایم کیو ایم نے لانڈھی نمبر 6 میں ہمارا کیمپ اکھاڑ دیا، ہمارے کارکنوں کو ڈنڈوں اور سریوں سے مارا، اطلاع ملنے پر جب میں وہاں گیا تو ان لوگوں نے ہم پر حملہ کردیا، وجہ یہ ہے کہ ان کے لوگوں کو مختلف جگہوں پر رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔

دوسری جانب تحریک لبیک (ٹی ایل پی) نے کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے کارکنان نے ہمارے امیر سعد حسین رضوی کی گاڑی پر فائرنگ کی ہے۔

شہر قائدمیں قومی اسمبلی کے حلقہ 240 پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت مکمل ہوگیا، صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ حلقہ این اے 240 پرضمنی انتخاب کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کے ساتھ سندھ رینجرز بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ضمنی انتخاب کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کے خصوصی دستے بنائے گئے ہیں۔ کراچی پولیس کے 1500 سے زائد اہل کار الیکشن کے دوران سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ حلقہ این اے 240 کی نشست ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار855 ہے۔ ضمنی انتخاب کے لیے 133 عمارتوں میں 309 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button