عمران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، اختلافی نوٹ

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے 25 مئی کو کیے جانیوالے لانگ مارچ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی لانگ مارچ اور سڑکوں کی بندش سے متعلق درخواست پر عدالت عظمیٰ نے 14 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، تحریری حکمنامے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ بھی لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا اور 25 مئی کے عدالتی احکامات کو نہیں مانا۔

شہباز شریف کا پرنسپل سیکرٹری توقیرشاہ متنازعہ کیوں ہے؟

اختلافی نوٹ کے مطابق جسٹس یحییٰ نے لکھا کہ میں اس بات سے آمادہ نہیں عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت کے پاس مواد موجود نہیں، میری رائے کے مطابق عمران خان نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی، عمران خان کے بیان کی ویڈیو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چلائی گئی، عمران خان کے بیان میں کہاگیااسلام آباد اور راولپنڈی سے لوگ ڈی چوک پہنچنےکی کوشش کریں، عمران خان نے بیان میں کہاکہ ’میں انشااللہ گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ میں ڈی چوک پہنچ جاؤں گا‘۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کیا کہ میرے خیال میں عمران خان کا یہ بیان اوربعد کاعمل 25 مئی کےعدالتی حکم سے ماورا تھا، بادی النظر میں یہ عمران خان نے عدالت کے 25 مئی کے احکامات کی حکم عدولی کی۔
لارجر بینچ کے رکن نے ختلافی نوٹ میں لکھا کہ عدالت کے پاس عمران خان کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے کافی مواد موجود ہے،مران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنےکی سفارش کی اور لکھاکہ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟

Related Articles

Back to top button