تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر توہین عدالت قرار

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیری حربے استعمال کرنے کی حکومتی حکمت عملی پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ حکام نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر توہین عدالت ہو گی اس لئے آج طلب کردہ اجلاس میں ووٹنگ کرانا لازم ہو گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے3اپریل کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔جس میں ہر صورت تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائی جائے گی۔
سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ موصول ہونے کے بعدقومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا حکم نامہ واپس لے لیا اور اب قومی اسمبلی کااجلاس صبح دوبارہ ساڑھے 10 بجے ہو گا۔
قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ شامل ہے اور آرٹیکل 95 کے تحت اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی قرارداد پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو گی۔
تاہم دوسری جانب یہ خبریں سامنے آئیں کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد آج قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے حکومتی حکمت عملی تیارکرلی گئی جس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان کو زیادہ وقت بات کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئیں ہیں جبکہ کہا گیا ہے کہ حکومتی ارکان خط کو بنیاد بنا کر اپوزیشن پر تنقید کریں۔اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے تحریک عدم اعتماد پر اگلے ہفتے ووٹنگ کرانے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اگلے ہفتے تک جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم زیادہ وقت نہیں لیں گے، بحث سے قبل سیکرٹری خارجہ ایوان کو خط پر بریفنگ دیں گے۔
اس حکومت حکمت عملی کے حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ ہرصورت آج ہوگی خط کے معاملے پرایوان میں بحث نہیں ہوسکتی اور اسپیکر قومی اسمبلی کوئی اور ایجنڈا نہیں لےسکتے۔حکام قومی اسمبلی کے مطابق آج ووٹنگ نہ کرانے پر اسپیکر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے کیونکہ 3اپریل کے ایجنڈا کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی آگے بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ووٹنگ نہ ہوسکی، قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی
خیال رہے کہ 7 اپریل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دے کر قومی اسمبلی کا اجلاس فوراً بلانے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے حکم دیا تھا کہ کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جائے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو نئے وزیراعظم کا انتخاب اسی سیشن میں ہوگا۔