سیلاب سے تباہی، اموات 1 ہزار سے متجاوز، معیشت کو 10 ارب ڈالر کا نقصان

ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، اموات کی مجموعی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ملکی معیشت کو نقصان کا تخمینہ 10 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے، دریائے سندھ میں طغیانی سے کئی بند ٹوٹ گئے جبکہ بلوچستان کی جیلوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔بلوچستان میں بارش اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر بند کیے گئے اسکولز اور کالجز کھولنے کی تاریخ میں توسیع کردی گئی، تعلیمی ادارے پہلے 29اگست کو کھلنا تھے لیکن محکمہ تعلیم نے اسکولز اور کالجز کی بندش میں مزید 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے تین ستمبر تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کی جامعات بھی تین ستمبر تک بند رہیں گی، دوسری جانب سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی انتظامیہ نے آج سے یونیورسٹی کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا ہے، ادھر ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، ریلے میہڑ کی طرف بڑھنے لگے جس سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جوہی کنال میں شگاف ڈال دیا، سیلاب جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔
کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیاجس سے پانی بکھری میں داخل ہوگیا، سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ کیا جا سکا جس سے پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے، علاقے میں پاک نیوی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، میرپورخاص میں جھڈو کے قریب روشن آباد پران ندی میں شگاف پڑگیا جس سے سیلابی ر یلے بدین کی جانب بڑھنے لگے۔
دوسری جانب نصیر آباد میں دریائے ناڑی سے آنے والا سیلاب منجھو شوری میں داخل ہوگیا جس سے 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں خاندان پانی میں پھنس گئے۔
3 فٹ پانی بھرنے سے ڈیرہ مراد جمالی جیل کے 180قیدی سبی منتقل کردیے گئے اور ڈیرہ اللہ یار جیل ناقابل استعمال قرار دی گئی ہے جب کہ سینٹرل جیل مچھ کی گیس، پانی اور بجلی منقطع ہے۔
کراچی، کوئٹہ، بولان اور جیکب آباد قومی شاہراہ بند ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا رابطہ بھی بحال نہیں کیا جاسکا ہے، کوئٹہ تفتان ایران شاہراہ تین روز بعد بحال کی گئی ہے۔
بجلی کے ٹاورزگرنے سے بلوچستان کے 27گرڈ اسٹیشنوں کوبجلی کی فراہمی معطل ہے جہاں خضدار، قلات، سوراب، مستونگ، نوشکی، چاغی اورخاران کے اضلاع کوبجلی کی فراہمی معطل ہے جب کہ لورالائی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین اور چمن میں بھی بجلی کی فراہمی کے مسائل ہیں۔ کوئٹہ میں شدید لوڈشیڈنگ، بجلی، گیس اور موبائل فون سروس کی معطلی سے شہری پریشان ہیں۔
خیبر پختونخوا کے شہروں سوات،ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، نوشہرہ اور چارسدہ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں جہاں چارسدہ میں دریا کنارے واقع آبادیاں ڈوب گئيں، ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے، متاثرین کی بڑی تعداد پشاور موٹر وے پر پناہ لیے ہوئے ہے۔
وفاق کا بنی گالا سے صوبائی سکیورٹی فورسز فوری ہٹانے کا حکم
سیلابی ریلے پنجاب میں داخل ہونے سے میانوالی میں جناح اور چشمہ بیراج کےمقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،
انتظامیہ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے جہاں 36 گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ندی نالوں کے سیلاب سے 7 لاکھ ایکڑ رقبہ شدید متاثر ہوا ہے، سیلاب سے 3 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی رقبے کو نقصان پہنچا۔
فلڈ کنٹرول روم کا بتانا ہےکہ سیلاب سے 2 لاکھ 15 ہزار افراد شدید متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے26 ہزار گھروں کو نقصان ہوا ہے، سیلاب سے فاضل پور اور تحصیل روجھان کو شدیدنقصان پہنچا، انڈس ہائی وے روڈ اوردیگر سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں، راجن پور، سندھ اور پنجاب انڈس ہائی وے 11 روز بھی بند ہے۔
پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا ہے کہ شدید سیلاب نے ملک کی جدوجہد کرتی معیشت کو کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے، یہ ابتدائی جائزے ہیں جو قدری حالات میں سروے کرنے کے بعد مزید بڑھ سکتے ہیں۔
جب اتوار کی رات ان سے رابطہ کرکے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ملک کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ معیشت کے مختلف شعبوں کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت معیشت کے ہر شعبے کو درپیش نقصانات کی تفصیلات نہیں ہیں۔
اب اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد عالمی برادری سے مالی امداد کی درخواست کرے گا، پھر حکومت اور عطیہ دہندگان الگ الگ یا مشترکہ طور پر نقصانات کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور پھر درست تشخیص کے اعداد و شمار پر مفاہمت کی جائے گی۔
لیکن سب سے پہلے حکومت سیلاب کی حالیہ تباہی میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو بچانے کے لیے تمام تر امدادی سرگرمیوں پر توجہ دے گی۔ پھر انسانی جانوں مرنے اور زخمی ہونے والے دونوں افراد کے نقصانات، بنیادی ڈھانچے کے نقصانات، مویشیوں کے نقصانات، زراعت کے شعبے، کاروباری نقصانات اور مکانات کو نقصانات اور دکانوں کے نقصانات وغیرہ کا پتہ لگانے کیلئے نقصان کا صحیح اندازہ لگایا جائے گا۔
بلوچستان کے محکمہ جیل نے بارش سے پیدا صورتحال کے پیش نظر ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا، محکمہ جیل خانہ جات کے ذرائع کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں سے ڈیرہ مرادجمالی اور ڈیرہ اللہ یار کی جیلیں سب سے زیادہ متاثر ہوئیں۔ جیل ذرائع کے مطابق ڈیرہ اللہ یار جیل ناقابل استعمال قرار دے دی گئی اور ڈیرہ مراد جمالی جیل میں3 فٹ پانی بھر جانے کے بعد دونوں جیلوں کے 180 قیدیوں کو سبی منتقل کردیا گیا۔
سینٹرل جیل مچھ جانے والاراستہ پل ٹوٹ جانے کی وجہ سے بند ہے، مچھ جیل کے راستے بندہونے کی وجہ سے زیر علاج قیدی کوئٹہ منتقل نہ ہونے کی سبب انتقال کرگیا، مچھ کو گیس، پانی اور بجلی کی فراہمی منقطع ہونے سے جیل میں کھانا پکانے میں مشکلات ہیں، سینٹرل جیل خضدار میں بجلی کی عدم فراہمی سے مشکلات ہیں۔
آئی جی جیل خانہ جات ملک شجاع نے جیو نیوز کو بتایا کہ بارش سے پیدا صورتحال کے پیش نظر صوبے کی تمام جیلوں میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا ہے ، تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 4 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کے بعد صوبے میں سیلاب سے اموات کی تعداد 248 تک پہنچ گئی ہے۔
سیلاب کے بعد کی صورتحال سے عام آدمی بُری طرح متاثر ہوا ہے، صوبے بھر میں 6 روز سے بجلی، سوئی گیس کی فرا ہمی اور موبائل فون سروس معطل ہونے سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے تاہم انٹر نیٹ سروس جزوی بحال ہے۔ دوسری جانب قومی شا ہر اہوں کی بندش اور ٹرین سروس معطل ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا ہے کہ شدید سیلاب نے ملک کی جدوجہد کرتی معیشت کو کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے، یہ ابتدائی جائزے ہیں جو قدری حالات میں سروے کرنے کے بعد مزید بڑھ سکتے ہیں۔