برآمدی صنعتوں کے خام مال پرٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

وزیر اعظم عمران خان نے برآمدی صنعتوں کے خام مال پرٹیکس ختم کرنے اورسیاحت،آئی ٹی،فارماسوٹیکل،ای کامرس اورزراعت جیسے مختلف شعبہ جات کے لیے ٹاسک فورسز تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔جس میں فارما سوٹیکل، فوڈ پراسیسنگ، آئی ٹی سیکٹر، ای کامرس، ریٹیل سیکٹر، ٹیکسٹائل، اسپورٹس اور لاجسٹکس کے شعبوں کے نمائندوں کے علاوہ وفاقی وزرا بشمول نوید قمر، مخدوم مرتضٰی محمود، مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی۔

ملائیکا اروڑا کم عمرمردوں کی دیوانی کیوں ہیں؟

شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے خام مال پر تمام ٹیکس ختم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا سیاحت، فارماسوٹیکل، آئی ٹی، ای کامرس، مینوفیکچرنگ اور زراعت کے لیے بڑے پیمانے پر ٹاسک فورس بنائی جا رہی ہیں اور حکومت، پاکستان میں ایکسپورٹ کوالٹی کی زرعی اجناس کی پیداوار یقینی بنا رہی ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ پالیسیوں کے تسلسل کی بات ہم نے کی ہے، ملکی معیشت اور عام آدمی کی فلاح سیاست سے بالاتر ہے۔

ملاقات کے دوران شرکا نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، بجٹ سے پہلے حکومت کی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت خوش آئند ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم نے وفاقی سیکریٹری کامرس اور سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ کو سرمایہ کاروں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تمام مسائل کا سدباب کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

وزیر اعظم شہبازشریف نے 10 جون کوبجٹ کے اعلان سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دی تھی کہ وہ منگل کو تباہ حال معیشت کی بحالی کے لیے ایک طویل المدتی منصوبے کو مظبوط کرنے کے لیے حصہ ڈالیں۔

بزنس کانفرنس میں وزیراعظم نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے وعدہ کیا کہ ان کی تجاویز پر غور کیا جائے گا اور زراعت، صنعت، معاشی ترقی کے لیے الگ منصوبے تشکیل دیے جائیں گے۔

ایک روزہ پری بجٹ میٹنگ میں صنعت کاروں، ماہرین زراعت اور ماہرین اقتصادیات نے شرکت کی جنہوں نے ملک کو غیر معمولی معاشی بحران سے نکالنے کے لیے تجاویز دیں۔

وزیر اعظم نے کانفرنس کے شرکا سے خطاب میں کہا تھا کہ معاشی استحکام کے بغیر سیاسی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا، اور یہی وقت ہے کہ امیر طبقے کو قربانیاں دینی ہوں گی اور غیر پیداواری اثاثوں جیسا کہ ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس لاگو کرنے ہوں گے۔

شہباز شریف نے صنعتکاروں پر زور دیا کہ کابل تجدید توانائی کے لیے آگے بڑھیں بجلی کی پیداوار کے لیے ملک کے وسیع تر کوئلے پر سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے درآمدات کو کم کرنے اور برآمدات میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا، شرکا کو مقامی صنعت کو وسعت دینے اور تمام رکاوٹوں کو دور کرنے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

Related Articles

Back to top button