پنجگور حملے کے بعد جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا

دو فروری کو پنجگور شہر میں ایف سی ہیڈ کوارٹر پر کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور مبینہ طور پر بلوچ قوم پرستوں کو اغوا کیا جارہا ہے۔ ایک تازہ واقعے میں بلوچستان کے سرحدی ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ملک میران کو 7 فروری کو اغوا کر لیا گیا۔ میران کے اہلِ خانہ کا الزام ہے کہ وہ سرکاری تحویل میں ہے۔
ملک میران کے بھائی محمد شریف بلوچ کے مطابق رات چار بجے وردی اور بغیر وردی کے لوگ اُن کے گھر آئے اور اُن کے بڑے بھائی ملک میران کو اٹھا کر لے گئے۔ شریف نے ملک میران کی جبری گمشدگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ لوگوں کی آواز بنتے تھے اور ان کے دکھ اور درد سوشل میڈیا پر اجاگر کرتے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ ان کی جبری گمشدگی کے خلاف مقامی حکام کو درخواست دے دی گئی ہے۔ سرکاری حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک میران کی گمشدگی کی درخواست دی گئی ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ملک میران پنجگور شہر میں عسی کے رہائشی ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی شریف نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور مقامی سطح پر کاروبار کرتے ہیں۔ شریف نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر علاقائی مسائل اور عوامی مشکلات اجاگر کرتے تھے۔ ان کی فیس بک آئی ڈی پر بعض ایسی پوسٹس موجود ہیں جن میں حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ شریف نے بتایا کہ 7 فروری کی شب صبح چار بجے ان کے دروازے پر دستک ہوئی۔
پنجگور حملے کے بعد جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا
جوں ہی گھر کا دروازہ کھولا گیا، ڈھیروں لوگ گھر کے اندر داخل ہو گے۔ اُنھوں نے گھر کی تلاشی لی اور ملک میران کو اپنے ساتھ لے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک میران کے ساتھ ساتھ ہمارے چھوٹے بھائی ظریف کو بھی ساتھ لے گئے تاہم بعد میں چھوٹے بھائی کو چھوڑ دیا گیا۔ شریف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے حکام سے بارہا رابطہ کیا ہے تاہم اُنھیں کچھ نہیں بتایا جا رہا کہ اُن کے بھائی کہاں ہیں یا اُن کا قصور کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر ان کے بھائی کے خلاف کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر اُنھوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے تو ان کو چھوڑ دیا جائے۔
کمشنر مکران ڈویژن شبیر احمد مینگل نے تصدیق کی کہ میران کے رشتے داروں نے انتظامیہ کو ان کی بازیابی کے لیے درخواست دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے ڈپٹی کمشنر پنجگور کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس درخواست کا جائزہ لیں اور اس سلسلے میں چھان بین کریں۔ تاہم ملک میران کے اہل خانہ شدید صدمے سے دوچار ہیں اور ان کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔