آذربائیجان اسٹیٹ آئل کمپنی کی پیشکش پر پاکستانی حکومت کی عدم سنجیدگی

آذربائیجان اسٹیٹ آئل کمپنی (سوکار) نے پاکستان کو تیل اور گیس کی فراہمی کے لیے 22 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی دو کریڈٹ لائنیں فراہم کرنے کی پیش کش پر پٹرولیم ڈویژن کی طویل خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ باکو میں پاکستان کے سفیر بلال حئی نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے حکومت کو آگاہ کیا تھا جس سے دونوں ممالک کے مابین قریبی دوستانہ تعلقات پر منفی اثرات پڑ رہےہیں۔

جنوری میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے پاکستان کے دورے کے دوران دونوں حکومتوں نے اتفاق کیا تھا کہ وہ تیل اور گیس کے شعبے میں باہمی تعاون کو وسعت دی جائے گی تاکہ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جاسکے۔

آذربائیجان کی اسٹیٹ آئل کمپنی کی سوکر ٹریڈنگ نے مارچ میں باضابطہ طور پر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو حکومت سے حکومت (جی 2 جی) انتظام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی کارگوس کی فراہمی کی پیش کش کی تھی۔

پاکستان کے سفیر بلال حئی نے بتایا کہ اس پیش کش میں دو الگ الگ کریڈٹ لائنیں 60 دن کے لیے شامل ہیں جس میں ایل این جی کے لیے 12 کروڑ ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کے 10 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر (سی ای او) توگورول کوچارلی نے ان سے رابطہ کیا تاکہ جامع تجویز پر پاکستان حکومت کے جواب کے بارے میں استفسار کیا جاسکے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم اور توانائی تابش گوہر سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

سفارتی نوٹ کے مطابق آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے ’طویل خاموشی اور پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جواب نہ ملنے پر مایوسی‘ کا اظہار کیا۔

انہوں نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کا حوالے دے کہا کہ سوکر ’برادر پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے اب بھی پاکستان کے ساتھ تعاون چاہتا ہے لیکن مارچ میں کی جانے والی پیش کش غیر معینہ نہیں تھی‘۔

علاوہ ازیں ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے اتفاق کیا کہ اگر تجارتی یا دیگر معاملات پر پیش کش سے انکار کردیا گیا تو کوئی بڑی بات نہیں ہوئی لیکن دوستانہ تعلقات میں غیر سنجیدگی ایک ناپسندیدہ اقدام ہے اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

Related Articles

Back to top button